السَّـــــــــــــــلام عَلَيْــــــــــــــــــــكُمْ وَ رَحْمَةُ اللہ وَ بَرَكَاتُهُ
📗 PARAH (1) الم
📕 SURAH (1) سورۃ الفاتحہ
📖 AYAAT: 3-7
Audio Duration
⏰ 00:15:06
LECTURE { 1 }
PART (2)👇🏿👇🏿👇🏿
#بیان_القرآن
📗 PARAH (1) الم
📕 SURAH (1) سورۃ الفاتحہ
📖 AYAAT: 3-7
Audio Duration
⏰ 00:15:06
LECTURE { 1 }
PART (2)👇🏿👇🏿👇🏿
#بیان_القرآن
*BAYAN-UL-QURAN*
Written notes ✍🏻
_______
*SURAH AL-FATIHA*
_______
*أعُــــــــوْذُ بِاْلـــلّٰـــــهِ مِـــنَ الْشَّـــــیْـطٰــنِ الْــــــرّجِـــیْمْ*
*بِسْـــــمِ اْلـــلّٰـــــهِ اْلْــــــرَّحْمٰنِ اْلْــــــرَّحِـــیْمْ*
📕 *سورہ الفاتحہ*
📕 *الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۞*
*ترجمہ:*
*"بہت رحم فرمانے والا نہایت مہربان ہے" ۔*
✍🏻 *تفسیر:*
*الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ رحمت کے مادہ سے یہ اللہ کے دو اسماء ہیں۔ ان دونوں میں فرق کیا ہے ؟ رَحْمٰن ‘ فَعْلَان کے وزن پر مبالغہ کا صیغہ ہے ‘ چناچہ اس کے اندر مبالغہ کی کیفیت ہے ‘ یعنی انتہائی رحم کرنے والا۔ اس لیے کہ عرب جو اس وزن پر کوئی لفظ لاتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس میں نہایت شدت ہے۔ مثلاً غَضْبان ” غصہ میں لال بھبھوکا شخص “۔ سورة الاعراف میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے الفاظ آئے ہیں : غَضْبَانَ اَسِفًا ” غصہ اور رنج میں بھرا ہوا “۔ عرب کہے گا : اَنَا عَطْشَانُ : میں پیاس سے مرا جا رہا ہوں۔ اَنَا جَوْعَانُ : میں بھوک سے مرا جا رہا ہوں۔ تو رحمن وہ ہستی ہے جس کی رحمت ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کی مانند ہے۔*
*اور ” رَحِیْم “ فعیل کے وزن پر صفت مشبہّ ہے۔ جب کوئی صفت کسی کی ذات میں مستقل اور دائم ہوجائے تو وہ فعیل کے وزن پر آتی ہے۔ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ دونوں صفات اکٹھی ہونے کا معنی یہ ہے کہ اس کی رحمت ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کے مانند بھی ہے اور اس کی رحمت میں دوام بھی ہے ‘ وہ ایک دریا کی طرح مستقل رواں دواں ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت کی یہ دونوں شانیں بیک وقت موجود ہیں۔ ہم اس کا کچھ اندازہ ایک مثال سے کرسکتے ہیں۔ فرض کیجیے کہیں کوئی ایکسیڈنٹ ہوا ہو اور وہاں آپ دیکھیں کہ کوئی خاتون بےچاری مرگئی ہے اور اس کا دودھ پیتا بچہ اس کی چھاتی کے ساتھ چمٹا ہوا ہے۔ یہ بھی پتا نہیں ہے کہ وہ کون ہے ‘ کہاں سے آئی ہے ‘ کوئی اس کے ساتھ نہیں ہے۔ اس کیفیت کو دیکھ کر ہر شخص کا دل پسیج جائے گا اور ہر وہ شخص جس کی طبیعت کے اندر نیکی کا کچھ مادہ ہے ‘ چاہے گا کہ اس لاوارث بچے کی کفالت اور اس کی پرورش کی ذمہ داریّ میں اٹھا لوں۔ لیکن ہوسکتا ہے کہ جذبات کے جوش میں آپ یہ کام تو کر جائیں لیکن کچھ دنوں کے بعد آپ کو پچھتاوا لاحق ہوجائے کہ میں خواہ مخواہ یہ ذمہ داری لے بیٹھا اور میں نے ایک بوجھ اپنے اوپر ناحق طاری کرلیا۔ چناچہ ہمارے اندر رحم کا جو جذبہ ابھرتا ہے وہ جلد ہی ختم ہوجاتا ہے ‘ وہ مستقل اور دائم نہیں ہے ‘ جبکہ اللہ کی رحمت میں جوش بھی ہے اور دوام بھی ہے ‘ دونوں چیزیں بیک وقت موجود ہیں۔*
📕 *مٰلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ ۞*
*ترجمہ:*
*"جزا و سزا کے دن کا مالک و مختار ہے"۔*
✍🏻 *تفسیر:*
*مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ ” وہ جزا اور سزا کے دن کا مالک ہے “۔ وہ مختار مطلق ہے۔ قیامت کے دن انسانوں کے اعمال کے مطابق جزا اور سزا کے فیصلے ہوں گے۔ کسی کی وہاں کوئی سفارش نہیں چلے گی ‘ کسی کا وہاں زور نہیں چلے گا ‘ کوئی دے دلا کر چھوٹ نہیں سکے گا ‘ کسی کو کہیں سے مطلقاً کوئی مدد نہیں ملے گی۔ اس روز کہا جائے گا : لِمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمَ ” آج کس کے ہاتھ میں اختیار اور بادشاہی ہے ؟ “ لِلّٰہِ الْوَاحِدِ الْقَھَّارِ ” اس اللّٰــــــــــــــــه کے ہاتھ میں ہے جو اکیلا ہے اور پوری کائنات پر چھایا ہوا ہے۔ “*
*اب دیکھئے گر امر کی رو سے یہ ایک جملہ مکمل ہوا : اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۔ مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ ۔ ” کل حمد و ثنا اور شکر اس اللّٰــــــــــــــــه کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار اور مالک ہے ‘ جو رحمن ہے ‘ رحیم ہے ‘ اور جو جزا و سزا کے دن کا مالک اور مختار مطلق ہے۔ “*
*جزو ثانی : سورة الفاتحہ کا دوسرا حصہ صرف ایک آیت پر مشتمل ہے ‘ جو ہر اعتبار سے اس سورة کی مرکزی آیت ہے :*
📕 *اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ ۞*
*ترجمہ:*
*"ہم صرف تیری ہی بندگی کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے اور ہم صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں اور چاہتے رہیں گے" ۔*
✍🏻 *تفسیر:*
اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ
*یہاں سمجھنے کا اصل نکتہ یہ ہے کہ یہ فیصلہ کرلینا تو آسان ہے کہ اے اللّٰــــــــــــــــه ! میں تیری ہی بندگی کروں گا ‘ لیکن اس فیصلہ کو نبھانا بہت مشکل ہے*
*یہ شہادت گہِ الفت میں قدم رکھنا ہے*
*لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا !*
*اللّٰــــــــــــــــه کی بندگی کے جو تقاضے ہیں ان کو پورا کرنا آسان نہیں ہے ‘ لہٰذا بندگی کا عہد کرنے کے فوراً بعد اللّٰــــــــــــــــه کی پناہ میں آنا ہے کہ اے اللّٰــــــــــــــــه ! میں اس ضمن میں تیری ہی مدد چاہتا ہوں۔ فیصلہ تو میں نے کرلیا ہے کہ تیری ہی بندگی کروں گا اور اس کا وعدہ کر رہا ہوں ‘ لیکن اس پر کاربند رہنے کے لیے مجھے تیری مدد درکار ہے۔*
Written notes ✍🏻
_______
*SURAH AL-FATIHA*
_______
*أعُــــــــوْذُ بِاْلـــلّٰـــــهِ مِـــنَ الْشَّـــــیْـطٰــنِ الْــــــرّجِـــیْمْ*
*بِسْـــــمِ اْلـــلّٰـــــهِ اْلْــــــرَّحْمٰنِ اْلْــــــرَّحِـــیْمْ*
📕 *سورہ الفاتحہ*
📕 *الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۞*
*ترجمہ:*
*"بہت رحم فرمانے والا نہایت مہربان ہے" ۔*
✍🏻 *تفسیر:*
*الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ رحمت کے مادہ سے یہ اللہ کے دو اسماء ہیں۔ ان دونوں میں فرق کیا ہے ؟ رَحْمٰن ‘ فَعْلَان کے وزن پر مبالغہ کا صیغہ ہے ‘ چناچہ اس کے اندر مبالغہ کی کیفیت ہے ‘ یعنی انتہائی رحم کرنے والا۔ اس لیے کہ عرب جو اس وزن پر کوئی لفظ لاتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس میں نہایت شدت ہے۔ مثلاً غَضْبان ” غصہ میں لال بھبھوکا شخص “۔ سورة الاعراف میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے الفاظ آئے ہیں : غَضْبَانَ اَسِفًا ” غصہ اور رنج میں بھرا ہوا “۔ عرب کہے گا : اَنَا عَطْشَانُ : میں پیاس سے مرا جا رہا ہوں۔ اَنَا جَوْعَانُ : میں بھوک سے مرا جا رہا ہوں۔ تو رحمن وہ ہستی ہے جس کی رحمت ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کی مانند ہے۔*
*اور ” رَحِیْم “ فعیل کے وزن پر صفت مشبہّ ہے۔ جب کوئی صفت کسی کی ذات میں مستقل اور دائم ہوجائے تو وہ فعیل کے وزن پر آتی ہے۔ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ دونوں صفات اکٹھی ہونے کا معنی یہ ہے کہ اس کی رحمت ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کے مانند بھی ہے اور اس کی رحمت میں دوام بھی ہے ‘ وہ ایک دریا کی طرح مستقل رواں دواں ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت کی یہ دونوں شانیں بیک وقت موجود ہیں۔ ہم اس کا کچھ اندازہ ایک مثال سے کرسکتے ہیں۔ فرض کیجیے کہیں کوئی ایکسیڈنٹ ہوا ہو اور وہاں آپ دیکھیں کہ کوئی خاتون بےچاری مرگئی ہے اور اس کا دودھ پیتا بچہ اس کی چھاتی کے ساتھ چمٹا ہوا ہے۔ یہ بھی پتا نہیں ہے کہ وہ کون ہے ‘ کہاں سے آئی ہے ‘ کوئی اس کے ساتھ نہیں ہے۔ اس کیفیت کو دیکھ کر ہر شخص کا دل پسیج جائے گا اور ہر وہ شخص جس کی طبیعت کے اندر نیکی کا کچھ مادہ ہے ‘ چاہے گا کہ اس لاوارث بچے کی کفالت اور اس کی پرورش کی ذمہ داریّ میں اٹھا لوں۔ لیکن ہوسکتا ہے کہ جذبات کے جوش میں آپ یہ کام تو کر جائیں لیکن کچھ دنوں کے بعد آپ کو پچھتاوا لاحق ہوجائے کہ میں خواہ مخواہ یہ ذمہ داری لے بیٹھا اور میں نے ایک بوجھ اپنے اوپر ناحق طاری کرلیا۔ چناچہ ہمارے اندر رحم کا جو جذبہ ابھرتا ہے وہ جلد ہی ختم ہوجاتا ہے ‘ وہ مستقل اور دائم نہیں ہے ‘ جبکہ اللہ کی رحمت میں جوش بھی ہے اور دوام بھی ہے ‘ دونوں چیزیں بیک وقت موجود ہیں۔*
📕 *مٰلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ ۞*
*ترجمہ:*
*"جزا و سزا کے دن کا مالک و مختار ہے"۔*
✍🏻 *تفسیر:*
*مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ ” وہ جزا اور سزا کے دن کا مالک ہے “۔ وہ مختار مطلق ہے۔ قیامت کے دن انسانوں کے اعمال کے مطابق جزا اور سزا کے فیصلے ہوں گے۔ کسی کی وہاں کوئی سفارش نہیں چلے گی ‘ کسی کا وہاں زور نہیں چلے گا ‘ کوئی دے دلا کر چھوٹ نہیں سکے گا ‘ کسی کو کہیں سے مطلقاً کوئی مدد نہیں ملے گی۔ اس روز کہا جائے گا : لِمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمَ ” آج کس کے ہاتھ میں اختیار اور بادشاہی ہے ؟ “ لِلّٰہِ الْوَاحِدِ الْقَھَّارِ ” اس اللّٰــــــــــــــــه کے ہاتھ میں ہے جو اکیلا ہے اور پوری کائنات پر چھایا ہوا ہے۔ “*
*اب دیکھئے گر امر کی رو سے یہ ایک جملہ مکمل ہوا : اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۔ مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ ۔ ” کل حمد و ثنا اور شکر اس اللّٰــــــــــــــــه کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار اور مالک ہے ‘ جو رحمن ہے ‘ رحیم ہے ‘ اور جو جزا و سزا کے دن کا مالک اور مختار مطلق ہے۔ “*
*جزو ثانی : سورة الفاتحہ کا دوسرا حصہ صرف ایک آیت پر مشتمل ہے ‘ جو ہر اعتبار سے اس سورة کی مرکزی آیت ہے :*
📕 *اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ ۞*
*ترجمہ:*
*"ہم صرف تیری ہی بندگی کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے اور ہم صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں اور چاہتے رہیں گے" ۔*
✍🏻 *تفسیر:*
اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ
*یہاں سمجھنے کا اصل نکتہ یہ ہے کہ یہ فیصلہ کرلینا تو آسان ہے کہ اے اللّٰــــــــــــــــه ! میں تیری ہی بندگی کروں گا ‘ لیکن اس فیصلہ کو نبھانا بہت مشکل ہے*
*یہ شہادت گہِ الفت میں قدم رکھنا ہے*
*لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا !*
*اللّٰــــــــــــــــه کی بندگی کے جو تقاضے ہیں ان کو پورا کرنا آسان نہیں ہے ‘ لہٰذا بندگی کا عہد کرنے کے فوراً بعد اللّٰــــــــــــــــه کی پناہ میں آنا ہے کہ اے اللّٰــــــــــــــــه ! میں اس ضمن میں تیری ہی مدد چاہتا ہوں۔ فیصلہ تو میں نے کرلیا ہے کہ تیری ہی بندگی کروں گا اور اس کا وعدہ کر رہا ہوں ‘ لیکن اس پر کاربند رہنے کے لیے مجھے تیری مدد درکار ہے۔*
📙 *چناچہ رسول اللّٰــــــــــــــــه ﷺ کے اذکارِ مأثورہ میں ہر نماز کے بعد آپ ﷺ کا ایک ذکر یہ بھی ہے :*
🤲🏻 *رَبِّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ ”*
*"پروردگار ! میری مدد فرما کہ میں تجھے یاد رکھ سکوں ‘ تیرا شکر ادا کرسکوں اور تیری بندگی احسن طریقے سے بجا لاؤں “۔*
*تیری مدد کے بغیر میں یہ نہیں کرسکوں گا۔*
*اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ ۔ جب بھی آپ اس آیت کو پڑھیں تو آپ کے اوپر ایک خاص کیفیت طاری ہونی چاہیے کہ پہلے کپکپی طاری ہوجائے کہ اے اللّٰــــــــــــــــه ! میں تیری بندگی کا وعدہ تو کر رہا ہوں ‘ میں نے ارادہ تو کرلیا ہے کہ تیرا بندہ بن کر زندگی گزاروں گا ‘ میں تیری جناب میں اس کا اقرار کر رہا ہوں ‘ لیکن اے اللّٰــــــــــــــــه ! میں تیری مدد کا محتاج ہوں ‘ تیری طرف سے توفیق ہوگی ‘ تیسیر ہوگی ‘ تعاون ہوگا ‘ نصرت ہوگی تب ہی میں یہ عہد و پیمان پورا کرسکوں گا ‘ ورنہ نہیں۔*
*اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ ۔ آیت ایک ہے لیکن جملے دو ہیں۔ ” اِیَّاکَ نَعْبُدُ “ مکمل جملہ ہے اور ” اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ “ دوسرا جملہ ہے۔ : ” اے اللّٰــــــــــــــــه ! ہم تیری ہی بندگی کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے “ اور ” تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں اور مانگتے رہیں گے “۔ ہمارا سارا دار و مدار اور توکل تجھ ہی پر ہے۔ ہم تیری مدد ہی کے سہارے پر اتنی بڑی بات کہہ رہے ہیں کہ اے اللّٰــــــــــــــــه ! ہم تیری ہی بندگی کرتے رہیں گے۔*
*ہم نماز وتر میں جو دعائے قنوت پڑھتے ہیں کبھی آپ نے اس کے مفہوم پر بھی غور کیا ہے ؟ اس میں ہم اللّٰــــــــــــــــه تعالیٰ کے حضور بہت بڑا اقرار کرتے ہیں :*
*اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْتَعِیْنُکَ وَنَسْتَغْفِرُکَ وَنُؤْمِنُ بِکَ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْکَ وَنُثْنِیْ عَلَیْکَ الْخَیْرَ وَنَشْکُرُکَ وَلَا نَکْفُرُکَ ‘ وَنَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ یَّفْجُرُکَ ‘ اَللّٰہُمَّ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَلَکَ نُصَلِّیْ وَنَسْجُدُ وَاِلَیْکَ نَسْعٰی وَنَحْفِدُ ‘ وَنَرْجُوْا رَحْمَتَکَ وَنَخْشٰی عَذَابَکَ اِنَّ عَذَابَکَ بالْکُفَّارِ مُلْحِقٌ*
*” اے اللّٰــــــــــــــــه ! ہم تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ‘ اور تجھ ہی سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرتے ہیں ‘ اور ہم تجھ پر ایمان رکھتے ہیں ‘ اور تجھ پر توکل کرتے ہیں ‘ اور تیری تعریف کرتے ہیں ‘ اور تیرا شکر ادا کرتے ہیں اور تیری ناشکری نہیں کرتے۔ اور ہم علیحدہ کردیتے ہیں اور چھوڑ دیتے ہیں ہر اس شخص کو جو تیری نافرمانی کرے۔ اے اللّٰــــــــــــــــه ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تیرے ہی لیے نماز پڑھتے ہیں اور سجدہ کرتے ہیں ‘ اور ہم تیری طرف کوشش کرتے ہیں اور ہم حاضری دیتے ہیں۔ اور ہم تیری رحمت کے امیدوار ہیں اور تیرے عذاب سے ڈرتے ہیں ‘ بیشک تیرا عذاب کافروں کو پہنچنے والا ہے۔ “*
*واقعہ یہ ہے کہ اس دعا کو پڑھتے ہوئے لرزہ طاری ہوتا ہے کہ کتنی بڑی بڑی باتیں ہم اپنی زبان سے نکال رہے ہیں۔ ہم زبان سے تو کہتے ہیں کہ ” اے اللّٰــــــــــــــــه ! ہم صرف تیری ہی مدد چاہتے ہیں “ لیکن نہ معلوم کس کس کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہیں اور کس کس کے سامنے جبیں سائی کرتے ہیں ‘ کس کس کے سامنے اپنی عزت نفس کا دھیلا کرتے ہیں۔ پھر یہ الفاظ دیکھئے : نَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ یَّفْجُرُکَ کہ جو بھی تیری نافرمانی کرے اسے ہم علیحدہ کردیتے ہیں ‘ اس کو ہم چھوڑ دیتے ہیں ‘ اس سے ترک تعلق کرلیتے ہیں۔ لیکن کیا واقعۃً ہم کسی سے ترک تعلق کرتے ہیں ؟ ہم کہتے ہیں دوستی ہے ‘ رشتہ داری ہے کیا کریں ‘ وہ اپنا عمل جانیں میں اپنا عمل جانوں۔ ہمارا طرز عمل تو یہ ہے۔ تو کتنا بڑا دعویٰ ہے اس دعا کے اندر ؟ اور وہ پورا دعویٰ اس ایک جملے میں مضمر ہے : اِیَّاکَ نَعْبُدُ ” پروردگار ! ہم تیری ہی بندگی کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے “۔ چناچہ اس وقت فوری طور پر بندے کے سامنے یہ کیفیت آ جانی چاہیے کہ اے اللّٰــــــــــــــــه میں یہ اسی صورت میں کرسکوں گا اگر تیری مدد شامل حال رہے۔*
*جزو ثالث : سورة الفاتحہ کا تیسرا حصہ تین آیات پر مشتمل ہے ‘ تاہم یہ ایک ہی جملہ بنتا ہے۔*
📕 *اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِيْمَ ۞*
*ترجمہ:*
*(اے رب ہمارے ! ) "ہمیں ہدایت بخش سیدھی راہ کی"۔*
✍🏻 *تفسیر:*
*اِھدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ ٥ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَ آمین !*
*اب دیکھئے ‘ یہ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ ہی کی تشریح ہے جو آخری تین آیتوں میں ہے۔ ہمیں اللّٰــــــــــــــــه سے کیا مدد چاہیے ؟ پیسہ چاہیے ؟ دولت چاہیے ؟ نہیں نہیں ! اے اللّٰــــــــــــــــه ہمیں یہ نہیں چاہیے۔ پھر کیا چاہیے ؟ اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ ” ہمیں سیدھے راستے کی ہدایت عطا فرما “۔ یہ جو زندگی کے مختلف معاملات میں دورا ہے ‘ سہ را ہے اور چورا
🤲🏻 *رَبِّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ ”*
*"پروردگار ! میری مدد فرما کہ میں تجھے یاد رکھ سکوں ‘ تیرا شکر ادا کرسکوں اور تیری بندگی احسن طریقے سے بجا لاؤں “۔*
*تیری مدد کے بغیر میں یہ نہیں کرسکوں گا۔*
*اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ ۔ جب بھی آپ اس آیت کو پڑھیں تو آپ کے اوپر ایک خاص کیفیت طاری ہونی چاہیے کہ پہلے کپکپی طاری ہوجائے کہ اے اللّٰــــــــــــــــه ! میں تیری بندگی کا وعدہ تو کر رہا ہوں ‘ میں نے ارادہ تو کرلیا ہے کہ تیرا بندہ بن کر زندگی گزاروں گا ‘ میں تیری جناب میں اس کا اقرار کر رہا ہوں ‘ لیکن اے اللّٰــــــــــــــــه ! میں تیری مدد کا محتاج ہوں ‘ تیری طرف سے توفیق ہوگی ‘ تیسیر ہوگی ‘ تعاون ہوگا ‘ نصرت ہوگی تب ہی میں یہ عہد و پیمان پورا کرسکوں گا ‘ ورنہ نہیں۔*
*اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ ۔ آیت ایک ہے لیکن جملے دو ہیں۔ ” اِیَّاکَ نَعْبُدُ “ مکمل جملہ ہے اور ” اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ “ دوسرا جملہ ہے۔ : ” اے اللّٰــــــــــــــــه ! ہم تیری ہی بندگی کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے “ اور ” تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں اور مانگتے رہیں گے “۔ ہمارا سارا دار و مدار اور توکل تجھ ہی پر ہے۔ ہم تیری مدد ہی کے سہارے پر اتنی بڑی بات کہہ رہے ہیں کہ اے اللّٰــــــــــــــــه ! ہم تیری ہی بندگی کرتے رہیں گے۔*
*ہم نماز وتر میں جو دعائے قنوت پڑھتے ہیں کبھی آپ نے اس کے مفہوم پر بھی غور کیا ہے ؟ اس میں ہم اللّٰــــــــــــــــه تعالیٰ کے حضور بہت بڑا اقرار کرتے ہیں :*
*اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْتَعِیْنُکَ وَنَسْتَغْفِرُکَ وَنُؤْمِنُ بِکَ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْکَ وَنُثْنِیْ عَلَیْکَ الْخَیْرَ وَنَشْکُرُکَ وَلَا نَکْفُرُکَ ‘ وَنَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ یَّفْجُرُکَ ‘ اَللّٰہُمَّ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَلَکَ نُصَلِّیْ وَنَسْجُدُ وَاِلَیْکَ نَسْعٰی وَنَحْفِدُ ‘ وَنَرْجُوْا رَحْمَتَکَ وَنَخْشٰی عَذَابَکَ اِنَّ عَذَابَکَ بالْکُفَّارِ مُلْحِقٌ*
*” اے اللّٰــــــــــــــــه ! ہم تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ‘ اور تجھ ہی سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرتے ہیں ‘ اور ہم تجھ پر ایمان رکھتے ہیں ‘ اور تجھ پر توکل کرتے ہیں ‘ اور تیری تعریف کرتے ہیں ‘ اور تیرا شکر ادا کرتے ہیں اور تیری ناشکری نہیں کرتے۔ اور ہم علیحدہ کردیتے ہیں اور چھوڑ دیتے ہیں ہر اس شخص کو جو تیری نافرمانی کرے۔ اے اللّٰــــــــــــــــه ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تیرے ہی لیے نماز پڑھتے ہیں اور سجدہ کرتے ہیں ‘ اور ہم تیری طرف کوشش کرتے ہیں اور ہم حاضری دیتے ہیں۔ اور ہم تیری رحمت کے امیدوار ہیں اور تیرے عذاب سے ڈرتے ہیں ‘ بیشک تیرا عذاب کافروں کو پہنچنے والا ہے۔ “*
*واقعہ یہ ہے کہ اس دعا کو پڑھتے ہوئے لرزہ طاری ہوتا ہے کہ کتنی بڑی بڑی باتیں ہم اپنی زبان سے نکال رہے ہیں۔ ہم زبان سے تو کہتے ہیں کہ ” اے اللّٰــــــــــــــــه ! ہم صرف تیری ہی مدد چاہتے ہیں “ لیکن نہ معلوم کس کس کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہیں اور کس کس کے سامنے جبیں سائی کرتے ہیں ‘ کس کس کے سامنے اپنی عزت نفس کا دھیلا کرتے ہیں۔ پھر یہ الفاظ دیکھئے : نَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ یَّفْجُرُکَ کہ جو بھی تیری نافرمانی کرے اسے ہم علیحدہ کردیتے ہیں ‘ اس کو ہم چھوڑ دیتے ہیں ‘ اس سے ترک تعلق کرلیتے ہیں۔ لیکن کیا واقعۃً ہم کسی سے ترک تعلق کرتے ہیں ؟ ہم کہتے ہیں دوستی ہے ‘ رشتہ داری ہے کیا کریں ‘ وہ اپنا عمل جانیں میں اپنا عمل جانوں۔ ہمارا طرز عمل تو یہ ہے۔ تو کتنا بڑا دعویٰ ہے اس دعا کے اندر ؟ اور وہ پورا دعویٰ اس ایک جملے میں مضمر ہے : اِیَّاکَ نَعْبُدُ ” پروردگار ! ہم تیری ہی بندگی کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے “۔ چناچہ اس وقت فوری طور پر بندے کے سامنے یہ کیفیت آ جانی چاہیے کہ اے اللّٰــــــــــــــــه میں یہ اسی صورت میں کرسکوں گا اگر تیری مدد شامل حال رہے۔*
*جزو ثالث : سورة الفاتحہ کا تیسرا حصہ تین آیات پر مشتمل ہے ‘ تاہم یہ ایک ہی جملہ بنتا ہے۔*
📕 *اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِيْمَ ۞*
*ترجمہ:*
*(اے رب ہمارے ! ) "ہمیں ہدایت بخش سیدھی راہ کی"۔*
✍🏻 *تفسیر:*
*اِھدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ ٥ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَ آمین !*
*اب دیکھئے ‘ یہ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ ہی کی تشریح ہے جو آخری تین آیتوں میں ہے۔ ہمیں اللّٰــــــــــــــــه سے کیا مدد چاہیے ؟ پیسہ چاہیے ؟ دولت چاہیے ؟ نہیں نہیں ! اے اللّٰــــــــــــــــه ہمیں یہ نہیں چاہیے۔ پھر کیا چاہیے ؟ اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ ” ہمیں سیدھے راستے کی ہدایت عطا فرما “۔ یہ جو زندگی کے مختلف معاملات میں دورا ہے ‘ سہ را ہے اور چورا
ہے آجاتے ہیں ‘ وہاں ہم فیصلہ نہیں کرسکتے کہ صحیح کیا ہے ‘ غلط کیا ہے۔ لہٰذا اے اللّٰــــــــــــــــه ! ہمیں سیدھے راستہ کی طرف ہدایت بخش۔*
*ہدایت کا ایک درجہ یہ بھی ہے کہ سیدھا راستہ بتادیا جائے۔ ہدایت کا دوسرا درجہ یہ ہے کہ سیدھا راستہ دکھا دیا جائے ‘ اور ہدایت کا آخری مرتبہ یہ ہے کہ انگلی پکڑ کر سیدھے راستے پر چلایا جائے ‘ جیسے بچوں کو لے کر آتے ہیں۔ لہٰذا سیدھے راستے کی ہدایت کی دعا میں یہ سارے مفہوم شامل ہوں گے۔*
🤲🏻 *اے اللّٰــــــــــــــــه ! ہمیں سیدھا راستہ دکھا دے۔ اے اللّٰــــــــــــــــه ! اس سیدھے راستے کے لیے ہمارے سینوں کو کھول دے۔ اَللّٰھُمَّ نَوِّرْ قُلُوْبَنَا بالْاِیْمَانِ وَاشْرَحْ صُدُوْرَنَا لِلْاِسْلَامِ ” اے اللّٰــــــــــــــــه ! ہمارے دلوں کو ایمان کی روشنی سے منور کر دے اور ہمارے سینوں کو اسلام کے لیے کھول دے “۔ ہمیں اس پر انشراح صدر ہوجائے۔ اور پھر یہ کہ ہمیں اس سیدھے راستے کے اوپر چلا۔*
*جو لوگ صراط مستقیم سے بھٹک گئے وہ دو قسم کے ہیں۔*
🤲🏻 *بارک اللّٰــــــــــــــــه لی ولکم فی القرآن العظیم ونفعنی وایاکم بالآیات والذکر الحکیم*
*ہدایت کا ایک درجہ یہ بھی ہے کہ سیدھا راستہ بتادیا جائے۔ ہدایت کا دوسرا درجہ یہ ہے کہ سیدھا راستہ دکھا دیا جائے ‘ اور ہدایت کا آخری مرتبہ یہ ہے کہ انگلی پکڑ کر سیدھے راستے پر چلایا جائے ‘ جیسے بچوں کو لے کر آتے ہیں۔ لہٰذا سیدھے راستے کی ہدایت کی دعا میں یہ سارے مفہوم شامل ہوں گے۔*
🤲🏻 *اے اللّٰــــــــــــــــه ! ہمیں سیدھا راستہ دکھا دے۔ اے اللّٰــــــــــــــــه ! اس سیدھے راستے کے لیے ہمارے سینوں کو کھول دے۔ اَللّٰھُمَّ نَوِّرْ قُلُوْبَنَا بالْاِیْمَانِ وَاشْرَحْ صُدُوْرَنَا لِلْاِسْلَامِ ” اے اللّٰــــــــــــــــه ! ہمارے دلوں کو ایمان کی روشنی سے منور کر دے اور ہمارے سینوں کو اسلام کے لیے کھول دے “۔ ہمیں اس پر انشراح صدر ہوجائے۔ اور پھر یہ کہ ہمیں اس سیدھے راستے کے اوپر چلا۔*
*جو لوگ صراط مستقیم سے بھٹک گئے وہ دو قسم کے ہیں۔*
🤲🏻 *بارک اللّٰــــــــــــــــه لی ولکم فی القرآن العظیم ونفعنی وایاکم بالآیات والذکر الحکیم*
y2mate.com - Bayan-ul-Quran (Surah Al-Fatiha) By Dr. Israr Ahmad…
AudioTrim
Audio from الحمدللہ
*💥Quran Reminders💥*
🌹 بسم الله الرحمن الرحيم 🌹
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته
📖 *Para 3⃣0⃣*
📒 *Surah Surah Quraish سورہ القریش*
▶ *Part # 03-A*
➡ *Theme :*
*Aim high with knowledge*
Topic : *Who is Mahdi*
⏰ *24:18*
*Speaker : Aiasha Amir Sahiba*
🍁 *جزاكم الله خيراً كثيراً* 🍁
〰〰🍃🌷🍃〰〰
#تفسیر_سورہ_قریش_سسٹر_عائشہ
🌹 بسم الله الرحمن الرحيم 🌹
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته
📖 *Para 3⃣0⃣*
📒 *Surah Surah Quraish سورہ القریش*
▶ *Part # 03-A*
➡ *Theme :*
*Aim high with knowledge*
Topic : *Who is Mahdi*
⏰ *24:18*
*Speaker : Aiasha Amir Sahiba*
🍁 *جزاكم الله خيراً كثيراً* 🍁
〰〰🍃🌷🍃〰〰
#تفسیر_سورہ_قریش_سسٹر_عائشہ
*💥Quran Reminders💥*
🌹 بسم الله الرحمن الرحيم 🌹
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته
📖 *Para 1⃣6⃣*
📒 *Surah Al-kahaf سورة الكهف*
▶ *Part # 03-B*
➡ *Ayahs 60-101*
⏰ *11:34*
🍁 *جزاكم الله خيراً كثيراً* 🍁
〰〰🍃🌷🍃〰〰
🌹 بسم الله الرحمن الرحيم 🌹
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته
📖 *Para 1⃣6⃣*
📒 *Surah Al-kahaf سورة الكهف*
▶ *Part # 03-B*
➡ *Ayahs 60-101*
⏰ *11:34*
🍁 *جزاكم الله خيراً كثيراً* 🍁
〰〰🍃🌷🍃〰〰
🌻➿🌻 *﷽*🌻➿🌻
*حی علی الصلاة*
➖➖🍃🌹🍃➖➖
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
🌸 *موضوع*🌸
*عبادت کی نیت اور شرائط(دہرائ)*
👉🏻Part 3
🌹 *ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ* 🌹
🌺🌀آج کا لیکچر سن کر آپ کو یوں محسوس ہوگا *جیسے ڈاکٹر فرحت صاحبہ ہم سب سے بھی پوچھ رہی ہوں کہ ہم نے کیا سیکھا؟*
نفع بخش علم کیا ہے؟ نیت کا اخلاص ،عبادت کے اصول و شرائط کیا ہیں؟میری نماز
مشرک،بدعتی اور السابقون میں سے کونسی نماز ہے؟
نماز کی اصل روح جاننے کے لیے ہمیں پہلے ان باتوں کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔
🌻➿🌻➿🌻➿🌻
#نماز
#نماز_لیکچرز_نیو_سیریز
*حی علی الصلاة*
➖➖🍃🌹🍃➖➖
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
🌸 *موضوع*🌸
*عبادت کی نیت اور شرائط(دہرائ)*
👉🏻Part 3
🌹 *ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ* 🌹
🌺🌀آج کا لیکچر سن کر آپ کو یوں محسوس ہوگا *جیسے ڈاکٹر فرحت صاحبہ ہم سب سے بھی پوچھ رہی ہوں کہ ہم نے کیا سیکھا؟*
نفع بخش علم کیا ہے؟ نیت کا اخلاص ،عبادت کے اصول و شرائط کیا ہیں؟میری نماز
مشرک،بدعتی اور السابقون میں سے کونسی نماز ہے؟
نماز کی اصل روح جاننے کے لیے ہمیں پہلے ان باتوں کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔
🌻➿🌻➿🌻➿🌻
#نماز
#نماز_لیکچرز_نیو_سیریز
⬆🌷لیکچر سنتے ہوۓ صرف اپنی ذات کو فوکس کیجے کہ میں کہاں کھڑی ہوں۔
〽 *اور میری نمازمیں کہاں کمی ہے؟*
〽 *اور میری نمازمیں کہاں کمی ہے؟*
🌸 *ثنا کی دعا 2* 🌸
〰️〰️🌸〰️〰️🌸〰️〰️
*لفظی ترجمہ*👇
*سبحانک* پاک ہے تو
*اللّٰھم* اللّٰہ ھمارے
*و۔* اور
*بحمدک* ساتھ تعریف
تیری/آپکی
*و۔* اور
*تبارک۔* برکت والا
*اسمک۔* نام تیرا
*وتعالیٰ۔* اور اعلیٰ ہے
*جدک۔* بزرگی تیری
*ولا۔* اورنہیں
*الہ۔* کوئی معبود
*غیرک۔* سوائےتیرے
〰️〰️🌸〰️〰️🌸〰️〰️
〰️〰️🌸〰️〰️🌸〰️〰️
*لفظی ترجمہ*👇
*سبحانک* پاک ہے تو
*اللّٰھم* اللّٰہ ھمارے
*و۔* اور
*بحمدک* ساتھ تعریف
تیری/آپکی
*و۔* اور
*تبارک۔* برکت والا
*اسمک۔* نام تیرا
*وتعالیٰ۔* اور اعلیٰ ہے
*جدک۔* بزرگی تیری
*ولا۔* اورنہیں
*الہ۔* کوئی معبود
*غیرک۔* سوائےتیرے
〰️〰️🌸〰️〰️🌸〰️〰️