This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM
رجب طیب اردگان !
join @knowledge
join @knowledge
طلاق کی تین اقسام ہیں:
1۔ ”طلاقِ رجعی“،
2۔ ”طلاقِ بائن“ اور
3۔ ”طلاقِ مغلظہ“۔
”طلاقِ رجعی“ یہ ہے کہ صاف اور صریح لفظوں میں ایک یا دو طلاق دی جائے، اس کا حکم یہ ہے کہ ایسی طلاق میں عدّت پوری ہونے تک نکاح باقی رہتا ہے، اور شوہر کو اختیار ہے کہ عدّت ختم ہونے سے پہلے بیوی سے رُجوع کرلے، اگر اس نے عدّت کے اندر رُجوع کرلیا تو نکاح بحال رہے گا اور دوبارہ نکاح کی ضرورت نہ ہوگی، اور اگر اس نے عدّت کے اندر رُجوع نہ کیا تو طلاق موٴثر ہوجائے گی اور نکاح ختم ہوجائے گا، اگر دونوں چاہیں تو دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں۔ لیکن جتنی طلاقیں وہ استعمال کرچکا ہے وہ ختم ہوگئیں، آئندہ اس کو تین میں سے صرف باقی ماندہ طلاقوں کا اختیار ہوگا، مثلاً: اگر ایک طلاق دی تھی اور اس سے رُجوع کرلیا تھا تو اَب اس کے پاس صرف دو طلاقیں باقی رہ گئیں، اور اگر دو طلاقیں دے کر رُجوع کرلیا تھا تو اَب صرف ایک باقی رہ گئی، اب اگر ایک طلاق دے دی تو بیوی تین طلاق کے ساتھ حرام ہوجائے گی۔
”طلاقِ بائن“ یہ ہے کہ گول مول الفاظ (یعنی کنایہ کے الفاظ) میں طلاق دی ہو یا طلاق کے ساتھ کوئی ایسی صفت ذکر کی جائے جس سے اس کی سختی کا اظہار ہو، مثلاً یوں کہے کہ: ”تجھ کو سخت طلاق“ یا ”لمبی چوڑی طلاق“۔ طلاقِ بائن کا حکم یہ ہے کہ بیوی فوراً نکاح سے نکل جاتی ہے اور شوہر کو رُجوع کا حق نہیں رہتا، البتہ عدّت کے اندر بھی اور عدّت ختم ہونے کے بعد بھی دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔
”طلاقِ مغلّظہ“ یہ ہے کہ تین طلاق دے دے، اس صورت میں بیوی ہمیشہ کے لئے حرام ہوجائے گی اور بغیر شرعی حلالہ کے دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔
📝 مولانا محمد یوسف لدہیانوی شھیدؒ
join @knowledge
1۔ ”طلاقِ رجعی“،
2۔ ”طلاقِ بائن“ اور
3۔ ”طلاقِ مغلظہ“۔
”طلاقِ رجعی“ یہ ہے کہ صاف اور صریح لفظوں میں ایک یا دو طلاق دی جائے، اس کا حکم یہ ہے کہ ایسی طلاق میں عدّت پوری ہونے تک نکاح باقی رہتا ہے، اور شوہر کو اختیار ہے کہ عدّت ختم ہونے سے پہلے بیوی سے رُجوع کرلے، اگر اس نے عدّت کے اندر رُجوع کرلیا تو نکاح بحال رہے گا اور دوبارہ نکاح کی ضرورت نہ ہوگی، اور اگر اس نے عدّت کے اندر رُجوع نہ کیا تو طلاق موٴثر ہوجائے گی اور نکاح ختم ہوجائے گا، اگر دونوں چاہیں تو دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں۔ لیکن جتنی طلاقیں وہ استعمال کرچکا ہے وہ ختم ہوگئیں، آئندہ اس کو تین میں سے صرف باقی ماندہ طلاقوں کا اختیار ہوگا، مثلاً: اگر ایک طلاق دی تھی اور اس سے رُجوع کرلیا تھا تو اَب اس کے پاس صرف دو طلاقیں باقی رہ گئیں، اور اگر دو طلاقیں دے کر رُجوع کرلیا تھا تو اَب صرف ایک باقی رہ گئی، اب اگر ایک طلاق دے دی تو بیوی تین طلاق کے ساتھ حرام ہوجائے گی۔
”طلاقِ بائن“ یہ ہے کہ گول مول الفاظ (یعنی کنایہ کے الفاظ) میں طلاق دی ہو یا طلاق کے ساتھ کوئی ایسی صفت ذکر کی جائے جس سے اس کی سختی کا اظہار ہو، مثلاً یوں کہے کہ: ”تجھ کو سخت طلاق“ یا ”لمبی چوڑی طلاق“۔ طلاقِ بائن کا حکم یہ ہے کہ بیوی فوراً نکاح سے نکل جاتی ہے اور شوہر کو رُجوع کا حق نہیں رہتا، البتہ عدّت کے اندر بھی اور عدّت ختم ہونے کے بعد بھی دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔
”طلاقِ مغلّظہ“ یہ ہے کہ تین طلاق دے دے، اس صورت میں بیوی ہمیشہ کے لئے حرام ہوجائے گی اور بغیر شرعی حلالہ کے دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔
📝 مولانا محمد یوسف لدہیانوی شھیدؒ
join @knowledge
This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM
کیا مِیوزِک/ موسِیقی حرام ہے ؟؟
⭕🎼🎷🥁🎻🎸🎺❌
🎙 مُفتی طارِق مسعُود صاحب
اِمام و خطیب جامعہ مسجد الفلاحیہ۔
اُستاد الفقہ و رکن دارالافتاء جامعةالرشيد، کراچی۔
join @knowledge
⭕🎼🎷🥁🎻🎸🎺❌
🎙 مُفتی طارِق مسعُود صاحب
اِمام و خطیب جامعہ مسجد الفلاحیہ۔
اُستاد الفقہ و رکن دارالافتاء جامعةالرشيد، کراچی۔
join @knowledge