💠درباره علامه حافظیان به زبان اردو
به زحمت جناب سید ریاض از کشمیر🤲
علامہ حافظیان رح کے خاص اساتید کے اسماء
ایت اللہ حاجی شیخ حسنعلی نخودکی اصفہانی رح
علامہ سعید موسیٰ زبردی رح
حاجی سعید مظاہر حسین ہندی
حصول تعلیم کی ابتدا صرف چار سال کی عمر میں
اسکول مرزا جعفر اسکول در احاطہ روضہ اطہر امام الرضا ع
علامہ حافظیان مشہدی صاحب رح نے تعلیم مشہد مقدس میں حرم امام الرضآ ع میں حاصل کی اور وہی زہد و تقوا اور کمالات کی بلندیوں تک پہنچنے کا شرف بہی حاصل ہوا آپ جوان میں قدم رکہتے ہی عرفانی کمالات کی بلندیوں ہر پیبچے ،،،
عارف بزرگوار علامہ حافظیان رح نے 1926 ء میں آیت اللہ مجتبیٙ قاضوینی کے ساتھ قاضوین کا سفر کیا اور یہاں آپ کی ملاقات علم لدنی کے ماہر استاد علامہ سعید موسیٰ ضرآبادی سے کرای اور ان سے علم لدنی میں مہارت حاصل کرنے کو کہا علم لدنی میں مہارت حاصل کرنے کے بعد آپ سال میں ایک بار قاضوین کا سفر کیا کرتے تھے اور استاد بزرگوار سے ملاقات کرتے تھے
عارف بزرگوار علامہ حافظیان رح مشہد مقدس میں مغرب کیطرف نو عمری میں ہی ایک پہاڈی ہر غار میں عبادت و ریاضت کرتے تہے اور شاہ ولایت حضرت علی ع نے آپ کی دایں ہاتھ کی انگشت مبارک اٹھا کر عارفانہ بشارت دی تھی
علامہ حافظیان رح حرم امام الرضا ع کے صحن میں تالاب کی جانب اوپری منزل میں استاد مظاہر حسین ہندی سے دروس حاصل کرتے تھے جو کہ اس وقت کے ہندوستان سے تعلق رکھنے والے جید عالم دین تھے اور حرم امام الرضا میں درس دےتے تھے
عارف بزرگوار علامہ حافظیان رح حرم امام الرضا ع میں اساتید سے دن کو دروس حاصل کرتے تھے تو وہی رات کو حرم پاک میں عبادت ریاضت میں محو رہتے تھے اور کمال و بلندیوں کی طرف سفر طے کرتے رہے
علامہ حافظیان کو جوانیمیں قدم رکھتے ہی بخار کی شکایت ہوی اور ایسا لگ رہا تھا کہ قریب المرگ ہو رہے ہے تو آپ نے طبیب کو چھوڑ کر اپنے جد امجد حضرت امام علی ابن موسیٰ الرضا کے روضہ اقدس میں خداوند کریم سے منت و سماجت کی اور امام کے توسل سے بحکم خدا جلد شفایاب ہوے اور بعد میں آپ نے اہلبیت کےماننے والوں کی کافی خدمت کی،،،،،
علامہ حافظیان رح نے 1932ء میں مزید عرفانی کمالات حاصل کرنے اور امام الرضا ع کے اشارے پر اس عقت کی سر زمین ہند کی طرف رخ کیا اور تقریبا ساڈھے دس سال تک پہلی بار ہندوستان بالخصوص کشمیر کے اےک دور ادستادہ گاوں صوفی پورہ میںعبادت و ریاضت میں محو رہے
اور لاہور کراچی بمبئی کشمیر اور دیگر مقامات میں کافی دیر تک قیام کیا جس میں ذیادہ تر وقت آپ رح نے صوفی پورہ نامی گاوں میں ہی گزارا اور یہی کمالات کی بلندیوں تک پینچے
علامہ حافظیان رح صوفی پورہ نامی گاوں جو کہ پہلگام کے مضافات واقع ہے میں عبادت و ریاضت میں محو رہے اور کمالات کی بلندیوں کع طے کیا علامہ نہ صرف عبادت و ریاضت میں محو رہے بلکہ امام زمانہ عج سے خاص توسل کیا کرتے تہے اور امام کے دیدار سے بھی مستفید ہوتے رہے
علاوہ ازیں علامہ حافظیان رح صوفی پورہ کے گاوں میں اس وقت کے تعمیر شدہ دو منزلہ دکان کے اوپری منزل میں بھی ریاضت کرتے تھے اور نزدیک میں نماز بھی باغ زینب میں ادا کرتے تھے جس کو نماز پنڑ کے نام سے جانا جاتا ہے اور آج بھی موجود ہے
علامہ حافظیان رح نے لوح محفوظ کی تکمیل کے خاطر کافی محنت و ریاضت کی اور بہت مدت تک اس کی تکمیل میں دن و رات صرف کی جو کہ ایک بیت ہی دشوار ترین کام تھا
لوح محفوظ کی تکمیل کے خاطر علامہ حافظیان ن رح نے صوفی ہورہ پہلگام میں تین جگہوں پر دن و رات محنت کی جن میں استانہ عالیہ چک لہن دجن اور دو منزلہ دکان شامل ہے جہاں پر آپ لوح محفوظ کی تکمیل کے خاطر لوگوں سے ملاقات کے ساتھ ساتھ ریاضت و عبادت کیاکرتے تھے،،،....
@hafeziyan
به زحمت جناب سید ریاض از کشمیر🤲
علامہ حافظیان رح کے خاص اساتید کے اسماء
ایت اللہ حاجی شیخ حسنعلی نخودکی اصفہانی رح
علامہ سعید موسیٰ زبردی رح
حاجی سعید مظاہر حسین ہندی
حصول تعلیم کی ابتدا صرف چار سال کی عمر میں
اسکول مرزا جعفر اسکول در احاطہ روضہ اطہر امام الرضا ع
علامہ حافظیان مشہدی صاحب رح نے تعلیم مشہد مقدس میں حرم امام الرضآ ع میں حاصل کی اور وہی زہد و تقوا اور کمالات کی بلندیوں تک پہنچنے کا شرف بہی حاصل ہوا آپ جوان میں قدم رکہتے ہی عرفانی کمالات کی بلندیوں ہر پیبچے ،،،
عارف بزرگوار علامہ حافظیان رح نے 1926 ء میں آیت اللہ مجتبیٙ قاضوینی کے ساتھ قاضوین کا سفر کیا اور یہاں آپ کی ملاقات علم لدنی کے ماہر استاد علامہ سعید موسیٰ ضرآبادی سے کرای اور ان سے علم لدنی میں مہارت حاصل کرنے کو کہا علم لدنی میں مہارت حاصل کرنے کے بعد آپ سال میں ایک بار قاضوین کا سفر کیا کرتے تھے اور استاد بزرگوار سے ملاقات کرتے تھے
عارف بزرگوار علامہ حافظیان رح مشہد مقدس میں مغرب کیطرف نو عمری میں ہی ایک پہاڈی ہر غار میں عبادت و ریاضت کرتے تہے اور شاہ ولایت حضرت علی ع نے آپ کی دایں ہاتھ کی انگشت مبارک اٹھا کر عارفانہ بشارت دی تھی
علامہ حافظیان رح حرم امام الرضا ع کے صحن میں تالاب کی جانب اوپری منزل میں استاد مظاہر حسین ہندی سے دروس حاصل کرتے تھے جو کہ اس وقت کے ہندوستان سے تعلق رکھنے والے جید عالم دین تھے اور حرم امام الرضا میں درس دےتے تھے
عارف بزرگوار علامہ حافظیان رح حرم امام الرضا ع میں اساتید سے دن کو دروس حاصل کرتے تھے تو وہی رات کو حرم پاک میں عبادت ریاضت میں محو رہتے تھے اور کمال و بلندیوں کی طرف سفر طے کرتے رہے
علامہ حافظیان کو جوانیمیں قدم رکھتے ہی بخار کی شکایت ہوی اور ایسا لگ رہا تھا کہ قریب المرگ ہو رہے ہے تو آپ نے طبیب کو چھوڑ کر اپنے جد امجد حضرت امام علی ابن موسیٰ الرضا کے روضہ اقدس میں خداوند کریم سے منت و سماجت کی اور امام کے توسل سے بحکم خدا جلد شفایاب ہوے اور بعد میں آپ نے اہلبیت کےماننے والوں کی کافی خدمت کی،،،،،
علامہ حافظیان رح نے 1932ء میں مزید عرفانی کمالات حاصل کرنے اور امام الرضا ع کے اشارے پر اس عقت کی سر زمین ہند کی طرف رخ کیا اور تقریبا ساڈھے دس سال تک پہلی بار ہندوستان بالخصوص کشمیر کے اےک دور ادستادہ گاوں صوفی پورہ میںعبادت و ریاضت میں محو رہے
اور لاہور کراچی بمبئی کشمیر اور دیگر مقامات میں کافی دیر تک قیام کیا جس میں ذیادہ تر وقت آپ رح نے صوفی پورہ نامی گاوں میں ہی گزارا اور یہی کمالات کی بلندیوں تک پینچے
علامہ حافظیان رح صوفی پورہ نامی گاوں جو کہ پہلگام کے مضافات واقع ہے میں عبادت و ریاضت میں محو رہے اور کمالات کی بلندیوں کع طے کیا علامہ نہ صرف عبادت و ریاضت میں محو رہے بلکہ امام زمانہ عج سے خاص توسل کیا کرتے تہے اور امام کے دیدار سے بھی مستفید ہوتے رہے
علاوہ ازیں علامہ حافظیان رح صوفی پورہ کے گاوں میں اس وقت کے تعمیر شدہ دو منزلہ دکان کے اوپری منزل میں بھی ریاضت کرتے تھے اور نزدیک میں نماز بھی باغ زینب میں ادا کرتے تھے جس کو نماز پنڑ کے نام سے جانا جاتا ہے اور آج بھی موجود ہے
علامہ حافظیان رح نے لوح محفوظ کی تکمیل کے خاطر کافی محنت و ریاضت کی اور بہت مدت تک اس کی تکمیل میں دن و رات صرف کی جو کہ ایک بیت ہی دشوار ترین کام تھا
لوح محفوظ کی تکمیل کے خاطر علامہ حافظیان ن رح نے صوفی ہورہ پہلگام میں تین جگہوں پر دن و رات محنت کی جن میں استانہ عالیہ چک لہن دجن اور دو منزلہ دکان شامل ہے جہاں پر آپ لوح محفوظ کی تکمیل کے خاطر لوگوں سے ملاقات کے ساتھ ساتھ ریاضت و عبادت کیاکرتے تھے،،،....
@hafeziyan
ALLAMA SYED ABUL HASAN HAFEZIAN,
THE GREAT CONTEMPORARY IRANIAN MYSTIC AND SCHOLAR
Allama Syed Abul Hasan Hafezian, the great contemporary Iranian mystic and scholar was born in 1911 in the holy city of Mashhad in Iran. His father Haji Syed Mirza Agha who was also a leading scholar in Mashhad introduced his son to great mystic of Iran Shaykh Hasan Ali Isfahani Nokhodaki who was living in Mashhad and wanted his son study under him.
Shaykh Hasan Ali Isfahani Nokhodaki accepted Syed Abul Hasan Hafezian as his student and looked after his spiritual guidance and upbringing. Syed Abul Hasan Hafezian was also the student in the Mirza Jafar Islamic Seminary situated within the premises of the holy shrine of Imam Reza (A.S.) in Mashhad. He studied Arabic grammar, mathematics, medicine, astronomy, theology, jurisprudence and ethics under the attention of his teachers with remarkable progress in each of these fields. He also socialized with Ulema, philosophers and mystics who regularly visit the holy shrine of Imam Reza (A.S.) in Mashhad for the Ziyarah. Allama Syed Musa Zarabadi and Haji Syed Mazaher Husain Hindi were his other famous teachers beside Shaykh Hasan Ali Isfahani Nokhodaki. Allama Syed Abul Hasan Hafezian suffered from chronic pneumonia in his youth age but was miraculously healed in the holy shrine of Imam Reza (A.S.).
In 1930, Allama Syed Abul Hasan Hafezian for the first time travelled to India and stayed there for ten and half years. In India a large number of people became acquainted with him and respected him and gained a lot of spiritual guidance and assistance from him.
Allama Hafezian in India
Allama Syed Abul Hasan Hafezian after his arrival became close to Allama Dr. Muhammad Iqbal. He decided to write the biography of Allama Dr. Muhammad Iqbal but he only wrote an article in Persian describing Allama Dr. Muhammad Iqbal’s great love and affection for the Holy Ahlul Bayt (A.S.) and Iran.
The leading Iranian scholar Allama Ali Hakimi says while meeting Allamah Syed Abul Hasan Hafezian in Mashhad he had noticed the photograph of Mahatma Gandhi, the great leader of Indians struggle for freedom and independence from British imperialism in his album in which Mahatma Gandhi was attending the Azadari (mourning) ceremony of Imam Husain (A.S.).
During his stay in Kashmir he compiled his famous book “Loh-e-Mahfooz” (the Guarded Tablet). This work has been created and composed in accordance with the special mystical knowledge of numbers and their potentially latent and secret laden relationships among numbers and words. His book “Loh-e-Mahfooz” (the Guarded Tablet) became very famous in Iran and Indian sub-continent.
He visited different places in India like Hardwar, Rishikesh and Laksman Jhula and met leading Hindu rishis and sadhus and had dialogues with them. During his visit of different regions in India he used to visit the Dargahs (burial places) of Muslim saints and would meet the mystics staying in these dargahs. In Deccan he visited Ajanta and Ellora caves near Aurangabad
He visited different parts of Kashmir and finally stayed in Sofipura village situated near Pahalgam in Kashmir where he used to meditate and acquire cognition as well as perfecting his soul. During his stay in Kashmir he compiled his famous book “Loh-e-Mahfooz” (the Guarded Tablet).
Allama Hafezian’s popularity in India
Allama Syed Abul Hasan Hafezian’s popularity spread all over greater India and many people from different religions and sects were healed by him. Many leading personalities in India like Dr. Zakir Husain became his friends and respected him greatly.
In 1945, he married in Bombay Fatima Sultan Sharifi, the daughter of Professor Syed Ali Naqi Sharifi, who was a professor in Bombay University. After his marriage in Bombay he along with his wife once again went back to Sofipura situated near Pahalgam in Kashmir to complete his famous book “Loh-e-Mahfooz” (the Guarded Tablet). After compiling the book he returned back to Bombay and along with his wife returned back to his native place the holy city of Mashhad in Iran.
THE GREAT CONTEMPORARY IRANIAN MYSTIC AND SCHOLAR
Allama Syed Abul Hasan Hafezian, the great contemporary Iranian mystic and scholar was born in 1911 in the holy city of Mashhad in Iran. His father Haji Syed Mirza Agha who was also a leading scholar in Mashhad introduced his son to great mystic of Iran Shaykh Hasan Ali Isfahani Nokhodaki who was living in Mashhad and wanted his son study under him.
Shaykh Hasan Ali Isfahani Nokhodaki accepted Syed Abul Hasan Hafezian as his student and looked after his spiritual guidance and upbringing. Syed Abul Hasan Hafezian was also the student in the Mirza Jafar Islamic Seminary situated within the premises of the holy shrine of Imam Reza (A.S.) in Mashhad. He studied Arabic grammar, mathematics, medicine, astronomy, theology, jurisprudence and ethics under the attention of his teachers with remarkable progress in each of these fields. He also socialized with Ulema, philosophers and mystics who regularly visit the holy shrine of Imam Reza (A.S.) in Mashhad for the Ziyarah. Allama Syed Musa Zarabadi and Haji Syed Mazaher Husain Hindi were his other famous teachers beside Shaykh Hasan Ali Isfahani Nokhodaki. Allama Syed Abul Hasan Hafezian suffered from chronic pneumonia in his youth age but was miraculously healed in the holy shrine of Imam Reza (A.S.).
In 1930, Allama Syed Abul Hasan Hafezian for the first time travelled to India and stayed there for ten and half years. In India a large number of people became acquainted with him and respected him and gained a lot of spiritual guidance and assistance from him.
Allama Hafezian in India
Allama Syed Abul Hasan Hafezian after his arrival became close to Allama Dr. Muhammad Iqbal. He decided to write the biography of Allama Dr. Muhammad Iqbal but he only wrote an article in Persian describing Allama Dr. Muhammad Iqbal’s great love and affection for the Holy Ahlul Bayt (A.S.) and Iran.
The leading Iranian scholar Allama Ali Hakimi says while meeting Allamah Syed Abul Hasan Hafezian in Mashhad he had noticed the photograph of Mahatma Gandhi, the great leader of Indians struggle for freedom and independence from British imperialism in his album in which Mahatma Gandhi was attending the Azadari (mourning) ceremony of Imam Husain (A.S.).
During his stay in Kashmir he compiled his famous book “Loh-e-Mahfooz” (the Guarded Tablet). This work has been created and composed in accordance with the special mystical knowledge of numbers and their potentially latent and secret laden relationships among numbers and words. His book “Loh-e-Mahfooz” (the Guarded Tablet) became very famous in Iran and Indian sub-continent.
He visited different places in India like Hardwar, Rishikesh and Laksman Jhula and met leading Hindu rishis and sadhus and had dialogues with them. During his visit of different regions in India he used to visit the Dargahs (burial places) of Muslim saints and would meet the mystics staying in these dargahs. In Deccan he visited Ajanta and Ellora caves near Aurangabad
He visited different parts of Kashmir and finally stayed in Sofipura village situated near Pahalgam in Kashmir where he used to meditate and acquire cognition as well as perfecting his soul. During his stay in Kashmir he compiled his famous book “Loh-e-Mahfooz” (the Guarded Tablet).
Allama Hafezian’s popularity in India
Allama Syed Abul Hasan Hafezian’s popularity spread all over greater India and many people from different religions and sects were healed by him. Many leading personalities in India like Dr. Zakir Husain became his friends and respected him greatly.
In 1945, he married in Bombay Fatima Sultan Sharifi, the daughter of Professor Syed Ali Naqi Sharifi, who was a professor in Bombay University. After his marriage in Bombay he along with his wife once again went back to Sofipura situated near Pahalgam in Kashmir to complete his famous book “Loh-e-Mahfooz” (the Guarded Tablet). After compiling the book he returned back to Bombay and along with his wife returned back to his native place the holy city of Mashhad in Iran.
In Sofipura village still the platform is preserved where Allama Syed Abul Hasan Hafezian used to perform prayers and meditation. He used to visit a hill top near Sofipora village and perform prayers which is now called Astana and the Muslims of Kashmir consider this place as sacred and regularly visit this place to perform Namaz.
His other great contribution is the construction of the new Zarih (burial chamber) around the holy grave of Imam Reza (AS) in the holy city of Mashhad which was placed on the grave of Imam Reza (A.S.) in 1958.
https://hashimrazvi.wordpress.com/2015/11/14/allama-syed-abul-hasan-hafezian/
His other great contribution is the construction of the new Zarih (burial chamber) around the holy grave of Imam Reza (AS) in the holy city of Mashhad which was placed on the grave of Imam Reza (A.S.) in 1958.
https://hashimrazvi.wordpress.com/2015/11/14/allama-syed-abul-hasan-hafezian/
hashimrazvi
ALLAMA SYED ABUL HASAN HAFEZIAN,
ALLAMA SYED ABUL HASAN HAFEZIAN, THE GREAT CONTEMPORARY IRANIAN MYSTIC AND SCHOLAR Allama Syed Abul Hasan Hafezian, the great contemporary Iranian mystic and scholar was born in 1911 in the holy ci…
अल्लामा सैयद अबुल हसन हफेजियन, 1999।
THE GREAT CONTEMPORARY इरानी रहस्यवादी विद्वान् च
इराणस्य महान् समकालीनः रहस्यवादी विद्वान् च अल्लामा सैयद अबुल हसन हाफेजियनः १९११ तमे वर्षे इरान्देशस्य पवित्रनगरे मशहद्नगरे जन्म प्राप्नोत् । तस्य पिता हाजी सैयद मिर्जा आघा यः मशहदस्य प्रमुखः विद्वान् अपि आसीत् सः स्वपुत्रस्य परिचयं इराणस्य महान् रहस्यवादिनः शेख हसन अली इस्फाहानी नोखोडकी इत्यनेन सह कृतवान् यः मशहदनगरे निवसति स्म, तस्य पुत्रः तस्य अधीनं अध्ययनं इच्छति स्म
शेख हसन अली इस्फाहानी नोखोदकी सैयद अबुल हसन हाफेजियनं छात्रं स्वीकृत्य तस्य आध्यात्मिकमार्गदर्शनं पालनपोषणं च पश्यति स्म । मशहद्-नगरस्य इमाम-रेजा-(A.S.)-इत्यस्य पवित्र-तीर्थस्य परिसरे स्थिते मिर्जा-जाफर-इस्लामिक-सेमिनरी-मध्ये अपि सैयद-अबुल-हसन-हफेजियनः छात्रः आसीत् सः अरबीव्याकरणं, गणितं, चिकित्साशास्त्रं, खगोलशास्त्रं, धर्मशास्त्रं, न्यायशास्त्रं, नीतिशास्त्रं च स्वगुरुणां ध्याने अध्ययनं कृतवान् एतेषु प्रत्येकस्मिन् क्षेत्रे उल्लेखनीयप्रगतिः अभवत् सः उलेमा-दार्शनिकैः, मीमांसकैः च सह सामाजिकतां कृतवान् ये नियमितरूपेण मशहद्-नगरस्य इमाम-रेजा-(A.S.)-इत्यस्य पवित्र-तीर्थं जियारा-भोजनाय गच्छन्ति । अल्लामा सैयद मूसा ज़राबादी, हाजी सैयद मजाहेर हुसैन हिन्दी च शेख हसन अली इस्फाहानी नोखोदकी इत्यस्य अतिरिक्तं अन्ये प्रसिद्धाः शिक्षकाः आसन् । अल्लामा सैयद अबुल हसन हाफेजियनः युवावस्थायां दीर्घकालीननिमोनिया-रोगेण पीडितः आसीत् किन्तु इमाम रेजा (A.S.) इत्यस्य पवित्रे तीर्थे चमत्कारिकरूपेण स्वस्थः अभवत्
१९३० तमे वर्षे अल्लामा सैयद अबुलहसनहफेजियनः प्रथमवारं भारतं गत्वा सार्धदशवर्षपर्यन्तं तत्रैव स्थितवान् । भारते बहुसंख्याकाः जनाः तस्य परिचयं कृतवन्तः, तस्य सम्मानं च कृतवन्तः, तस्मात् बहु आध्यात्मिकं मार्गदर्शनं, साहाय्यं च प्राप्तवन्तः ।
भारते अल्लामा हाफेजियन
अल्लामा सैयद अबुल हसन हफेजियन इत्यस्य आगमनानन्तरं अल्लामा डॉ. मुहम्मद इकबाल इत्यस्य समीपस्थः अभवत् । सः अल्लामा डॉ. मुहम्मद इकबालस्य जीवनवृत्तान्तं लिखितुं निश्चितवान् परन्तु सः केवलं फारसीभाषायां लेखं लिखितवान् यस्मिन् अल्लामा डॉ. मुहम्मद इकबालस्य पवित्र अहलुल् बायत (A.S.) इरान् च प्रति महान् प्रेम स्नेहः च वर्णितः।
ईरानी-देशस्य प्रमुखः विद्वान् अल्लामा अली हाकिमी कथयति यत् मशहद-नगरे अल्लामाह सैयद-अबुल-हसन-हफेजियान्-इत्यनेन सह मिलन् सः स्वस्य एल्बम्-मध्ये भारतीयानां स्वतन्त्रतायाः स्वातन्त्र्यस्य च संघर्षस्य महान् नेता महात्मा-गान्धी इत्यस्य छायाचित्रं दृष्टवान् यस्मिन् महात्मा गान्धी आजादरी-समारोहे भागं गृह्णाति स्म इमाम हुसैन (अ.स.) के (शोक) समारोह।
काश्मीरे वाससमये सः स्वस्य प्रसिद्धं पुस्तकं “लोह-ए-महफूज्” (the Guarded Tablet) इति पुस्तकस्य संकलनं कृतवान् । संख्यानां विशेषरहस्यज्ञानस्य, संख्याशब्दयोः मध्ये तेषां सम्भाव्यगुप्तगुप्तभारयुक्तसम्बन्धानुसारं च एतत् ग्रन्थं निर्मितं रचितम् च अस्ति तस्य “लोह-ए-महफूज” (the Guarded Tablet) इति पुस्तकं इरान्-देशे भारतीय-उपमहाद्वीपे च अतीव प्रसिद्धम् अभवत् ।
सः भारते हर्द्वार-ऋषिकेश-लक्ष्मण-झुला-इत्यादीनि भिन्न-भिन्न-स्थानेषु गत्वा प्रमुख-हिन्दु-ऋषि-साधू-जनानाम् अमिलत्, तेषां सह संवादं च कृतवान् । भारतस्य विभिन्नप्रदेशानां भ्रमणकाले सः मुस्लिमसन्तानाम् दरगाह-स्थानानि (अन्त्येष्टिस्थानानि) भ्रमति स्म, एतेषु दरगाहेषु निवसन्तः रहस्यवादिनः च मिलति स्म दक्कननगरे सः औरंगाबादस्य समीपे अजन्ता-एलोरा-गुहायोः दर्शनं कृतवान्
सः काश्मीरस्य विभिन्नान् भागान् गत्वा अन्ततः काश्मीरस्य पहलगामस्य समीपे स्थिते सोफीपुरा ग्रामे एव स्थितवान् यत्र सः ध्यानं करोति स्म, संज्ञानं च प्राप्नोति स्म तथा च स्वस्य आत्मानं सिद्धं करोति स्म काश्मीरे वाससमये सः स्वस्य प्रसिद्धं पुस्तकं “लोह-ए-महफूज्” (the Guarded Tablet) इति पुस्तकस्य संकलनं कृतवान् ।
अल्लामा हाफेजियनस्य भारते लोकप्रियता
अल्लामा सैयद अबुल हसन हाफेजियनस्य लोकप्रियता सम्पूर्णे बृहत्तरे भारते प्रसृता तथा च विभिन्नधर्मस्य सम्प्रदायस्य च बहवः जनाः तेन चिकित्सिताः अभवन् । डॉ. जाकिर् हुसैन इत्यादयः भारतस्य बहवः प्रमुखाः व्यक्तित्वाः तस्य मित्राणि अभवन्, तस्य बहु आदरं च कृतवन्तः ।
१९४५ तमे वर्षे बम्बई-विश्वविद्यालये प्राध्यापकस्य प्राध्यापकस्य सैयद-अली नकी-शरीफी-पुत्रीं बम्बई-नगरे फातिमासुल्तानशरीफी-इत्यनेन सह विवाहम् अकरोत् । बम्बईनगरे विवाहानन्तरं सः पुनः स्वपत्न्या सह काश्मीरस्य पहलगामस्य समीपे स्थितं सोफीपुरानगरं गत्वा स्वस्य प्रसिद्धं पुस्तकं “लोह-ए-महफूज्” (the Guarded Tablet) इति पुस्तकं सम्पन्नवान् पुस्तकस्य संकलनानन्तरं सः पुनः बम्बईनगरं प्रत्यागतवान्, स्वपत्न्या सह पुनः स्वजन्मस्थानं इरान्देशस्य पवित्रनगरं मशहद्नगरं प्रति
THE GREAT CONTEMPORARY इरानी रहस्यवादी विद्वान् च
इराणस्य महान् समकालीनः रहस्यवादी विद्वान् च अल्लामा सैयद अबुल हसन हाफेजियनः १९११ तमे वर्षे इरान्देशस्य पवित्रनगरे मशहद्नगरे जन्म प्राप्नोत् । तस्य पिता हाजी सैयद मिर्जा आघा यः मशहदस्य प्रमुखः विद्वान् अपि आसीत् सः स्वपुत्रस्य परिचयं इराणस्य महान् रहस्यवादिनः शेख हसन अली इस्फाहानी नोखोडकी इत्यनेन सह कृतवान् यः मशहदनगरे निवसति स्म, तस्य पुत्रः तस्य अधीनं अध्ययनं इच्छति स्म
शेख हसन अली इस्फाहानी नोखोदकी सैयद अबुल हसन हाफेजियनं छात्रं स्वीकृत्य तस्य आध्यात्मिकमार्गदर्शनं पालनपोषणं च पश्यति स्म । मशहद्-नगरस्य इमाम-रेजा-(A.S.)-इत्यस्य पवित्र-तीर्थस्य परिसरे स्थिते मिर्जा-जाफर-इस्लामिक-सेमिनरी-मध्ये अपि सैयद-अबुल-हसन-हफेजियनः छात्रः आसीत् सः अरबीव्याकरणं, गणितं, चिकित्साशास्त्रं, खगोलशास्त्रं, धर्मशास्त्रं, न्यायशास्त्रं, नीतिशास्त्रं च स्वगुरुणां ध्याने अध्ययनं कृतवान् एतेषु प्रत्येकस्मिन् क्षेत्रे उल्लेखनीयप्रगतिः अभवत् सः उलेमा-दार्शनिकैः, मीमांसकैः च सह सामाजिकतां कृतवान् ये नियमितरूपेण मशहद्-नगरस्य इमाम-रेजा-(A.S.)-इत्यस्य पवित्र-तीर्थं जियारा-भोजनाय गच्छन्ति । अल्लामा सैयद मूसा ज़राबादी, हाजी सैयद मजाहेर हुसैन हिन्दी च शेख हसन अली इस्फाहानी नोखोदकी इत्यस्य अतिरिक्तं अन्ये प्रसिद्धाः शिक्षकाः आसन् । अल्लामा सैयद अबुल हसन हाफेजियनः युवावस्थायां दीर्घकालीननिमोनिया-रोगेण पीडितः आसीत् किन्तु इमाम रेजा (A.S.) इत्यस्य पवित्रे तीर्थे चमत्कारिकरूपेण स्वस्थः अभवत्
१९३० तमे वर्षे अल्लामा सैयद अबुलहसनहफेजियनः प्रथमवारं भारतं गत्वा सार्धदशवर्षपर्यन्तं तत्रैव स्थितवान् । भारते बहुसंख्याकाः जनाः तस्य परिचयं कृतवन्तः, तस्य सम्मानं च कृतवन्तः, तस्मात् बहु आध्यात्मिकं मार्गदर्शनं, साहाय्यं च प्राप्तवन्तः ।
भारते अल्लामा हाफेजियन
अल्लामा सैयद अबुल हसन हफेजियन इत्यस्य आगमनानन्तरं अल्लामा डॉ. मुहम्मद इकबाल इत्यस्य समीपस्थः अभवत् । सः अल्लामा डॉ. मुहम्मद इकबालस्य जीवनवृत्तान्तं लिखितुं निश्चितवान् परन्तु सः केवलं फारसीभाषायां लेखं लिखितवान् यस्मिन् अल्लामा डॉ. मुहम्मद इकबालस्य पवित्र अहलुल् बायत (A.S.) इरान् च प्रति महान् प्रेम स्नेहः च वर्णितः।
ईरानी-देशस्य प्रमुखः विद्वान् अल्लामा अली हाकिमी कथयति यत् मशहद-नगरे अल्लामाह सैयद-अबुल-हसन-हफेजियान्-इत्यनेन सह मिलन् सः स्वस्य एल्बम्-मध्ये भारतीयानां स्वतन्त्रतायाः स्वातन्त्र्यस्य च संघर्षस्य महान् नेता महात्मा-गान्धी इत्यस्य छायाचित्रं दृष्टवान् यस्मिन् महात्मा गान्धी आजादरी-समारोहे भागं गृह्णाति स्म इमाम हुसैन (अ.स.) के (शोक) समारोह।
काश्मीरे वाससमये सः स्वस्य प्रसिद्धं पुस्तकं “लोह-ए-महफूज्” (the Guarded Tablet) इति पुस्तकस्य संकलनं कृतवान् । संख्यानां विशेषरहस्यज्ञानस्य, संख्याशब्दयोः मध्ये तेषां सम्भाव्यगुप्तगुप्तभारयुक्तसम्बन्धानुसारं च एतत् ग्रन्थं निर्मितं रचितम् च अस्ति तस्य “लोह-ए-महफूज” (the Guarded Tablet) इति पुस्तकं इरान्-देशे भारतीय-उपमहाद्वीपे च अतीव प्रसिद्धम् अभवत् ।
सः भारते हर्द्वार-ऋषिकेश-लक्ष्मण-झुला-इत्यादीनि भिन्न-भिन्न-स्थानेषु गत्वा प्रमुख-हिन्दु-ऋषि-साधू-जनानाम् अमिलत्, तेषां सह संवादं च कृतवान् । भारतस्य विभिन्नप्रदेशानां भ्रमणकाले सः मुस्लिमसन्तानाम् दरगाह-स्थानानि (अन्त्येष्टिस्थानानि) भ्रमति स्म, एतेषु दरगाहेषु निवसन्तः रहस्यवादिनः च मिलति स्म दक्कननगरे सः औरंगाबादस्य समीपे अजन्ता-एलोरा-गुहायोः दर्शनं कृतवान्
सः काश्मीरस्य विभिन्नान् भागान् गत्वा अन्ततः काश्मीरस्य पहलगामस्य समीपे स्थिते सोफीपुरा ग्रामे एव स्थितवान् यत्र सः ध्यानं करोति स्म, संज्ञानं च प्राप्नोति स्म तथा च स्वस्य आत्मानं सिद्धं करोति स्म काश्मीरे वाससमये सः स्वस्य प्रसिद्धं पुस्तकं “लोह-ए-महफूज्” (the Guarded Tablet) इति पुस्तकस्य संकलनं कृतवान् ।
अल्लामा हाफेजियनस्य भारते लोकप्रियता
अल्लामा सैयद अबुल हसन हाफेजियनस्य लोकप्रियता सम्पूर्णे बृहत्तरे भारते प्रसृता तथा च विभिन्नधर्मस्य सम्प्रदायस्य च बहवः जनाः तेन चिकित्सिताः अभवन् । डॉ. जाकिर् हुसैन इत्यादयः भारतस्य बहवः प्रमुखाः व्यक्तित्वाः तस्य मित्राणि अभवन्, तस्य बहु आदरं च कृतवन्तः ।
१९४५ तमे वर्षे बम्बई-विश्वविद्यालये प्राध्यापकस्य प्राध्यापकस्य सैयद-अली नकी-शरीफी-पुत्रीं बम्बई-नगरे फातिमासुल्तानशरीफी-इत्यनेन सह विवाहम् अकरोत् । बम्बईनगरे विवाहानन्तरं सः पुनः स्वपत्न्या सह काश्मीरस्य पहलगामस्य समीपे स्थितं सोफीपुरानगरं गत्वा स्वस्य प्रसिद्धं पुस्तकं “लोह-ए-महफूज्” (the Guarded Tablet) इति पुस्तकं सम्पन्नवान् पुस्तकस्य संकलनानन्तरं सः पुनः बम्बईनगरं प्रत्यागतवान्, स्वपत्न्या सह पुनः स्वजन्मस्थानं इरान्देशस्य पवित्रनगरं मशहद्नगरं प्रति
प्रत्यागतवान् ।
सोफीपुरा ग्रामे अद्यापि मञ्चः सुरक्षितः अस्ति यत्र अल्लामा सैयद अबुल हसन हाफेजियनः प्रार्थनां ध्यानं च करोति स्म । सः सोफीपोरा-ग्रामस्य समीपे एकं पर्वतशिखरं गत्वा प्रार्थनां करोति स्म यत् अधुना आस्ताना इति उच्यते तथा च कश्मीरस्य मुसलमाना: एतत् स्थानं पवित्रं मन्यन्ते तथा च नियमितरूपेण अस्य स्थानस्य गत्वा नमाजं कुर्वन्ति
तस्य अन्यत् महत् योगदानं पवित्रनगरे मशहदस्य इमाम रेजा (अ.स.) इत्यस्य पवित्रसमाधिस्थलस्य परितः नूतनस्य जरीहस्य (दफनकक्षस्य) निर्माणम् अस्ति यत् १९५८ तमे वर्षे इमाम रेजा (अ.स.) इत्यस्य कब्रस्य उपरि स्थापितं आसीत्
सोफीपुरा ग्रामे अद्यापि मञ्चः सुरक्षितः अस्ति यत्र अल्लामा सैयद अबुल हसन हाफेजियनः प्रार्थनां ध्यानं च करोति स्म । सः सोफीपोरा-ग्रामस्य समीपे एकं पर्वतशिखरं गत्वा प्रार्थनां करोति स्म यत् अधुना आस्ताना इति उच्यते तथा च कश्मीरस्य मुसलमाना: एतत् स्थानं पवित्रं मन्यन्ते तथा च नियमितरूपेण अस्य स्थानस्य गत्वा नमाजं कुर्वन्ति
तस्य अन्यत् महत् योगदानं पवित्रनगरे मशहदस्य इमाम रेजा (अ.स.) इत्यस्य पवित्रसमाधिस्थलस्य परितः नूतनस्य जरीहस्य (दफनकक्षस्य) निर्माणम् अस्ति यत् १९५८ तमे वर्षे इमाम रेजा (अ.स.) इत्यस्य कब्रस्य उपरि स्थापितं आसीत्
https://www.aparat.com/v/gPAp5
کلیپ شخصیت علمی عرفانی علامه حافظیان از زبان استاد فاطمی نیا
کلیپ شخصیت علمی عرفانی علامه حافظیان از زبان استاد فاطمی نیا
آپارات - سرویس اشتراک ویدیو
کلیپ شخصیت علمی عرفانی علامه حافظیان از زبان استاد فاطمی نیا
استاد فاطمی نیا: «مرحوم آقای حافظیان دارای نفس مستعده بودند، چنانکه بعد فوت ایشان همچنان برکاتشان نازل میشود و هیچگاه قطع نمیشود و الان که مرحوم شدند توانایی بیشتری دارند. ما معتقدیم که شخص پس از مرگش زندگی جاودانه و توانایی انجام کار دارد و بر عکس وهابی…
https://www.aparat.com/v/6wc40
کلیپ شرح لوح محفوظ علامه حافظیان از زبان شیخ عبدالقائم شوشتری
کلیپ شرح لوح محفوظ علامه حافظیان از زبان شیخ عبدالقائم شوشتری
آپارات - سرویس اشتراک ویدیو
کلیپ شرح لوح محفوظ علامه حافظیان از زبان شیخ عبدالقائم شوشتری
آیت الله العظمی بروجردی (قدس سره): «سه شب است که چون به بستر می روم به فکر این لوحم (لوح محفوظ حافظیان)، از حیرت آن خواب از سرم می رود که چگونه مرتب شده است.»
www.hafeziyan.ir
www.hafeziyan.ir
💠سرآغاز مستند "سفیر هدایت؛ حافظ اسرار" که به بررسی حیات عرفانی علامه سیّد ابوالحسن حافظیان قدس الله نفسه الزکیه می پردازد
تهیه کننده و کارگردان: جناب آقای رضا قربان نژاد
این مستند که اولین کار حرفه ای حول تحقیق درباره علامه حافظیان است با توجه به ماهیت تفحص در هند و کشمیر از اهمیت بالایی برخوردار بوده و تهیه کننده و کارگردان محترم نیز در این سرآغاز، صحبت ها و تذکراتی مهم را ارائه نمودند.
رحمت خداوند بر تیم زحمتکش این مجموعه که چنین اثر بزرگ و پر محتوایی را در راستای خدمت به اولیای خداوند به سامان رساندند.🤲🏻🙏🏻
https://www.aparat.com/v/uqeopm3
@hafeziyan
تهیه کننده و کارگردان: جناب آقای رضا قربان نژاد
این مستند که اولین کار حرفه ای حول تحقیق درباره علامه حافظیان است با توجه به ماهیت تفحص در هند و کشمیر از اهمیت بالایی برخوردار بوده و تهیه کننده و کارگردان محترم نیز در این سرآغاز، صحبت ها و تذکراتی مهم را ارائه نمودند.
رحمت خداوند بر تیم زحمتکش این مجموعه که چنین اثر بزرگ و پر محتوایی را در راستای خدمت به اولیای خداوند به سامان رساندند.🤲🏻🙏🏻
https://www.aparat.com/v/uqeopm3
@hafeziyan
حافظ اسرار؛ علامه حافظیان
🔥خاطره ای از تجلی مقام "کن" در کشمیر 💠کلیپ و ذکر خاطره ای ارزنده از علامه حافظیان و مسیر آستانه از یکی از مومنین کشمیری بنام Imran Malik و @noon chai: www.youtube.com/@ImranMalik-qn2mr/videos و 🛑نشر برای اولین بار نشر این خاطره تنها با ذکر منبع مجاز و حلال…
🔸️کرامات اولیای الهی، مظهریت مقام کن
#اذن
#مقام_کن
کرامت که به معنای ظهور و بروز امر خارق عادت است، بیانگر مظهریت اولیای الهی در «مقام کن» است. این افراد با عبودیت توانستهاند متاله شده و افزون بر رنگ خدایی و «صبغه الله» (بقره، آیه 831) از گوهر این خدایی شدن در مقام ربوبیت بهره مند شوند.
کسی که در مقام «کن» قرار گرفته است، «بسم الله الرحمن الرحیم» وی این گونه موجب ایجاد چیزها میشود و میتواند در جهان و کائنات تصرف کند. خداوند درباره حضرت نوح (علیه السلام) میفرماید که وی کشتی را در طوفان عظیم با «بسمله» به حرکت درمی آورد و لنگر میانداخت:
بسم الله مجراها و مرسیها (هود، آیه 14)
اصولا کسی که خدایی و متاله شده باشد، افزون بر خالقیت و آفریدگاری، در مقام مظهریت میتواند به ربوبیت و پروردگاری نیز بپردازد و مدیریت آن چیز را نیز به دست آورد. این مقام مظهریت و جواز تصرفات در کائنات در آیات قرآنی به عنوان «اذن» از آن یاد شده است. به این معنا که هر که در جهان در مقام خالقیت و یا ربوبیت قرار گیرد میبایست، متاله و مظهر الهی باشد و هرگاه این گونه شد در حقیقت از سوی خداوند ماذون است. از این رو در تمامی معجزات به ویژه خلق موجوداتی چون پرنده یا احیای مردگان و مانند آن سخن از اذن الهی است که یک اذن تکوینی به سبب متاله و خدایی شدن است؛ زیرا کسی که مظهر خداوندگاری خداوند است، مظهر همه اسمای الهی از جمله خالق و محی بودن او نیز میباشد. خداوند در آیه 94 سوره آل عمران اززبان عیسی بن مریم(علیه السلام) میفرماید:
«من از گل برای شما چیزی به شکل پرنده میسازم، آن گاه در آن میدمم، پس به اذن خدا پرنده ای میشود و به اذن خدا نابینای مادرزاد و پیس را بهبود میبخشم و مردگان را زنده میکنم.»
....
قسمتی از مقاله جناب آقای حبیب نجف زاده
منبع مقاله کامل
@hafeziyan
#اذن
#مقام_کن
کرامت که به معنای ظهور و بروز امر خارق عادت است، بیانگر مظهریت اولیای الهی در «مقام کن» است. این افراد با عبودیت توانستهاند متاله شده و افزون بر رنگ خدایی و «صبغه الله» (بقره، آیه 831) از گوهر این خدایی شدن در مقام ربوبیت بهره مند شوند.
کسی که در مقام «کن» قرار گرفته است، «بسم الله الرحمن الرحیم» وی این گونه موجب ایجاد چیزها میشود و میتواند در جهان و کائنات تصرف کند. خداوند درباره حضرت نوح (علیه السلام) میفرماید که وی کشتی را در طوفان عظیم با «بسمله» به حرکت درمی آورد و لنگر میانداخت:
بسم الله مجراها و مرسیها (هود، آیه 14)
اصولا کسی که خدایی و متاله شده باشد، افزون بر خالقیت و آفریدگاری، در مقام مظهریت میتواند به ربوبیت و پروردگاری نیز بپردازد و مدیریت آن چیز را نیز به دست آورد. این مقام مظهریت و جواز تصرفات در کائنات در آیات قرآنی به عنوان «اذن» از آن یاد شده است. به این معنا که هر که در جهان در مقام خالقیت و یا ربوبیت قرار گیرد میبایست، متاله و مظهر الهی باشد و هرگاه این گونه شد در حقیقت از سوی خداوند ماذون است. از این رو در تمامی معجزات به ویژه خلق موجوداتی چون پرنده یا احیای مردگان و مانند آن سخن از اذن الهی است که یک اذن تکوینی به سبب متاله و خدایی شدن است؛ زیرا کسی که مظهر خداوندگاری خداوند است، مظهر همه اسمای الهی از جمله خالق و محی بودن او نیز میباشد. خداوند در آیه 94 سوره آل عمران اززبان عیسی بن مریم(علیه السلام) میفرماید:
«من از گل برای شما چیزی به شکل پرنده میسازم، آن گاه در آن میدمم، پس به اذن خدا پرنده ای میشود و به اذن خدا نابینای مادرزاد و پیس را بهبود میبخشم و مردگان را زنده میکنم.»
....
قسمتی از مقاله جناب آقای حبیب نجف زاده
منبع مقاله کامل
@hafeziyan
Media is too big
VIEW IN TELEGRAM
इराणस्य भारतस्य च महापुरुषः
अल्लामेह सेय्यद अबुल हसन हाफिजियन रजवी उनकी स्मृति पोषित हो, उनकी मार्ग निरन्तर हो
بزرگ مرد سرزمین ایران و هند علامه سید ابوالحسن حافظیان رضوی،
یادشان گرامی باد و راهشان مستدام باد
💠 سروده "لوح محفوظ" علامه حافظیان به خوانش سرکار خانم دکتر فرزانه اعظم لطفی ازاعضای هیئت علمی دانشکده زبانها و ادبیات خارجی دانشگاه تهران
Associate Professor of Urdu Department, Tehran University, Faculty of Foreign Languages and Literature
@hafeziyan
अल्लामेह सेय्यद अबुल हसन हाफिजियन रजवी उनकी स्मृति पोषित हो, उनकी मार्ग निरन्तर हो
بزرگ مرد سرزمین ایران و هند علامه سید ابوالحسن حافظیان رضوی،
یادشان گرامی باد و راهشان مستدام باد
💠 سروده "لوح محفوظ" علامه حافظیان به خوانش سرکار خانم دکتر فرزانه اعظم لطفی ازاعضای هیئت علمی دانشکده زبانها و ادبیات خارجی دانشگاه تهران
Associate Professor of Urdu Department, Tehran University, Faculty of Foreign Languages and Literature
@hafeziyan
💠تصاوير اخیر از مقام آستانه واقع بر کوه ترال صوفی پوره، پهلگام
فرستاده یکی از مومنین و ارادتمندان حضرت علامه، جناب سید ریاض و دعاگویی ایشان برای جمیع مومنین
Sayyed Riadh:
We prayed for all of you images of Astana today
فرستاده یکی از مومنین و ارادتمندان حضرت علامه، جناب سید ریاض و دعاگویی ایشان برای جمیع مومنین
Sayyed Riadh:
We prayed for all of you images of Astana today
Students of Allama Hafeziyan Memorial School Sofipora Pahalgam performing duaa in mountains for Imam Mahdi a.j.
🔶 Kashmir 🔶
It is our duty to help them.
🔴 All Together 🔴
@NgoArbaeenEurope
🔶 Kashmir 🔶
It is our duty to help them.
🔴 All Together 🔴
@NgoArbaeenEurope