از قلم۔۔۔۔
آفتاب عالم عبد المنان عثمانی
ایک بھائی کا پیغام بہنوں کے نام
میری بہنو!
گزشتہ چھ سات سالوں سے میں جس قلبی اضطراب اور ذہنی بے چینی سے دو چار رہا ہوں اس کا ذکر یہاں بے محل معلوم پڑتا ہے۔چونکہ یہ ایک امانت تھی جس کی میں بر وقت ادائیگی نہ کر سکا۔ اس کے لئے میں حد درجہ نادم اور معذرت خواہ ہوں۔
میری بہنو!
اللہ نے آپ کو صنف نازک بنایا ہے،شرم و حیا آپ کی بنیادی خوبیاں ہیں،جزبات و محبت آپ کی خوبیوں کی اعلیٰ مظہر ہیں۔غیرت و ناموس کے حوالہ سے آپ بے حد حساس،ایفاۓ عہد و وفا سے متعلق نہایت ہی سنجیدہ،دوسروں پر اعتماد و یقین کے معاملہ میں حد درجہ سادہ لوح،حسن و خوبصورتی سے مالامال اور پر کشش،نرم و شیریں لب و لہجہ کی ملکہ اور یکتائے روزگار،ناز و انداز سے کسی بھی سنگ دل کو اپنا اسیر کر لینے میں اپنی مثال آپ،عادات و اطوار اور کردار و گفتار کی غازی اور ایثار و قربانی میں مردوں کے بالمقابل دو پائیدان اوپر ہیں۔
بقول علامہ اقبال رحمہ اللہ تعالی
وجود زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ
اسی کے ساز ہے زندگی کا سوز دروں
اسی طرح آپ بیٹی کی شکل میں باپ کی عزت،بہن کی شکل میں بھائیوں کی غیرت،بیوی کی شکل میں شوہر کے تئیں عروج و ارتقاء کی ضمانت اور ماں کی شکل میں تمام تر توجہات کا مرکز ہیں۔
الغرض اللہ نے آپ کو دنیا کی تقریباً ساری خوبیوں کا سر چشمہ بنایا ہے۔اس سے یہ ہرگز ثابت نہیں ہوتا کہ آپ یا دنیا کا کوئی اور شخص عیوب و نقائص سے مبرا اور پاک ہے۔پھر بھی ایک جنس مخالف آپ سے جن چیزوں کا خواستگار ہوتا ہے اس سے آپ عبارت ہیں۔
میری بہنو!
اس سب کے باوجود عالم ازل سے لے کر آج تک عورت اس دنیا کی سب سے مقہور اور مظلوم ہستی رہی ہے۔دشمنان دین و دنیا نے ہمیشہ عورت کو آلۂ کار کی طرح استعمال کیا ہے۔اور شیطان کا بھی سب سے بڑا ہتھکنڈہ عورت ہی ثابت ہوئی ہے۔انہیں کے سہارے وہ مردوں کو بے دین،ملحد اور کافر بناتا رہا ہے۔الغرض عورت ہی ہمیشہ سے مشق ستم بنتی رہی ہے۔
آۓ دن مختلف واقعات شہ سرخیوں کی حیثیت سے اخبارات کی زینت بنتے ہیں۔ستم گروں کے نا قابل بیان سلوک و رویہ سے ان کا سابقہ پڑتا ہے۔
میری بہنو!
جو بھی شئ جس قدر نایاب اور کمیاب ہوتی ہے وہ اسی قدر بیش قیمت اور اعلی مرتبت ہوتی ہے۔آپ جانتی ہیں ہماری عزت ہمارے ہاتھ میں ہے اگر ہم خود عزت نفس کی حفاظت نہیں کریں گے تو دوسرے تو ہماری عزت تار تار کرنے کی فراق میں لگے ہی ہیں انہیں تو بس ایک موقع درکار ہے۔
میری بہنو!
آپ شمع خانہ ہیں،گھر کی ملکہ اور حکمراں ہیں۔آپ کے بغیر تو زندگی کا تصور بھی نا ممکن ہے۔
مگر آج آپ ہر جگہ موجود ہوتی ہیں،مردوں کی انجمنیں آپ کے بغیر منعقد نہیں ہوتیں،گلی،کوچوں اور نمائش گاہوں کی آپ زینت ہوتی ہیں۔
آپ کو کیا لگتا ہے کہ ہوس کے پجاری آپ کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،آپ کی حفاظت کو فرض سمجھتے ہیں؟
ایسا ہرگز نہیں ہے۔وہ آپ کو بے پردہ کرنا جانتے ہیں۔آپ کے بھولے پن کا فائدہ اٹھانا جانتے ہیں۔اور آپ کی معصومیت کو آپ ہی کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ان کی نظروں میں آپ کی حیثیت اشیائے نمائش(show peice) سے زیادہ کچھ بھی نہیں۔ وہ آپ کو (use & throw) کے قاعدہ پر محمول کرتے ہیں۔
میری بہنو!
آپ کو دشمنوں کی سازش کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔یہ جو تہذیب وثقافت،آزادئ نسواں اور تعلیم بالغاں جیسے خوشنما اور دل آویز الفاظ کے نعروں سے آپ کو مسحور کرتے ہیں۔ان کا مقصد آپ کو بے حیثیت،بے آبرو اور جنسی تشنگی کا شکار بنانا ہے۔وہ آپ کے وجود کو سامان عیش و عشرت کے سوا کچھ نہیں سمجھتے۔
میری بہنو!
آپ ہوش کے ناخن لیں،خود احتسابی پیدا کریں،اپنی عظمت پہچانیں۔آپ کوہ نور ہیں،آپ وہ نایاب نگینہ ہیں جس کی قیمت کا اند
ازہ کوئی بے غیرت سڑک چھاپ آوارہ اور بدمعاش نہیں لگا سکتا۔
امید ہے آپ اپنی قیمت پہچانیں گی،پردے کے معقول استعمال کو لازم سمجھیں گی اور نادان پرندوں کے ہاتھوں کھلونا بننے سے محفوظ رہیں گی۔
اللہ ہماری عزت و آبرو کی حفاظت فرمائے آمین۔
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
📚 اردو نصیـــحتیـں🌹
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
آفتاب عالم عبد المنان عثمانی
ایک بھائی کا پیغام بہنوں کے نام
میری بہنو!
گزشتہ چھ سات سالوں سے میں جس قلبی اضطراب اور ذہنی بے چینی سے دو چار رہا ہوں اس کا ذکر یہاں بے محل معلوم پڑتا ہے۔چونکہ یہ ایک امانت تھی جس کی میں بر وقت ادائیگی نہ کر سکا۔ اس کے لئے میں حد درجہ نادم اور معذرت خواہ ہوں۔
میری بہنو!
اللہ نے آپ کو صنف نازک بنایا ہے،شرم و حیا آپ کی بنیادی خوبیاں ہیں،جزبات و محبت آپ کی خوبیوں کی اعلیٰ مظہر ہیں۔غیرت و ناموس کے حوالہ سے آپ بے حد حساس،ایفاۓ عہد و وفا سے متعلق نہایت ہی سنجیدہ،دوسروں پر اعتماد و یقین کے معاملہ میں حد درجہ سادہ لوح،حسن و خوبصورتی سے مالامال اور پر کشش،نرم و شیریں لب و لہجہ کی ملکہ اور یکتائے روزگار،ناز و انداز سے کسی بھی سنگ دل کو اپنا اسیر کر لینے میں اپنی مثال آپ،عادات و اطوار اور کردار و گفتار کی غازی اور ایثار و قربانی میں مردوں کے بالمقابل دو پائیدان اوپر ہیں۔
بقول علامہ اقبال رحمہ اللہ تعالی
وجود زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ
اسی کے ساز ہے زندگی کا سوز دروں
اسی طرح آپ بیٹی کی شکل میں باپ کی عزت،بہن کی شکل میں بھائیوں کی غیرت،بیوی کی شکل میں شوہر کے تئیں عروج و ارتقاء کی ضمانت اور ماں کی شکل میں تمام تر توجہات کا مرکز ہیں۔
الغرض اللہ نے آپ کو دنیا کی تقریباً ساری خوبیوں کا سر چشمہ بنایا ہے۔اس سے یہ ہرگز ثابت نہیں ہوتا کہ آپ یا دنیا کا کوئی اور شخص عیوب و نقائص سے مبرا اور پاک ہے۔پھر بھی ایک جنس مخالف آپ سے جن چیزوں کا خواستگار ہوتا ہے اس سے آپ عبارت ہیں۔
میری بہنو!
اس سب کے باوجود عالم ازل سے لے کر آج تک عورت اس دنیا کی سب سے مقہور اور مظلوم ہستی رہی ہے۔دشمنان دین و دنیا نے ہمیشہ عورت کو آلۂ کار کی طرح استعمال کیا ہے۔اور شیطان کا بھی سب سے بڑا ہتھکنڈہ عورت ہی ثابت ہوئی ہے۔انہیں کے سہارے وہ مردوں کو بے دین،ملحد اور کافر بناتا رہا ہے۔الغرض عورت ہی ہمیشہ سے مشق ستم بنتی رہی ہے۔
آۓ دن مختلف واقعات شہ سرخیوں کی حیثیت سے اخبارات کی زینت بنتے ہیں۔ستم گروں کے نا قابل بیان سلوک و رویہ سے ان کا سابقہ پڑتا ہے۔
میری بہنو!
جو بھی شئ جس قدر نایاب اور کمیاب ہوتی ہے وہ اسی قدر بیش قیمت اور اعلی مرتبت ہوتی ہے۔آپ جانتی ہیں ہماری عزت ہمارے ہاتھ میں ہے اگر ہم خود عزت نفس کی حفاظت نہیں کریں گے تو دوسرے تو ہماری عزت تار تار کرنے کی فراق میں لگے ہی ہیں انہیں تو بس ایک موقع درکار ہے۔
میری بہنو!
آپ شمع خانہ ہیں،گھر کی ملکہ اور حکمراں ہیں۔آپ کے بغیر تو زندگی کا تصور بھی نا ممکن ہے۔
مگر آج آپ ہر جگہ موجود ہوتی ہیں،مردوں کی انجمنیں آپ کے بغیر منعقد نہیں ہوتیں،گلی،کوچوں اور نمائش گاہوں کی آپ زینت ہوتی ہیں۔
آپ کو کیا لگتا ہے کہ ہوس کے پجاری آپ کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،آپ کی حفاظت کو فرض سمجھتے ہیں؟
ایسا ہرگز نہیں ہے۔وہ آپ کو بے پردہ کرنا جانتے ہیں۔آپ کے بھولے پن کا فائدہ اٹھانا جانتے ہیں۔اور آپ کی معصومیت کو آپ ہی کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ان کی نظروں میں آپ کی حیثیت اشیائے نمائش(show peice) سے زیادہ کچھ بھی نہیں۔ وہ آپ کو (use & throw) کے قاعدہ پر محمول کرتے ہیں۔
میری بہنو!
آپ کو دشمنوں کی سازش کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔یہ جو تہذیب وثقافت،آزادئ نسواں اور تعلیم بالغاں جیسے خوشنما اور دل آویز الفاظ کے نعروں سے آپ کو مسحور کرتے ہیں۔ان کا مقصد آپ کو بے حیثیت،بے آبرو اور جنسی تشنگی کا شکار بنانا ہے۔وہ آپ کے وجود کو سامان عیش و عشرت کے سوا کچھ نہیں سمجھتے۔
میری بہنو!
آپ ہوش کے ناخن لیں،خود احتسابی پیدا کریں،اپنی عظمت پہچانیں۔آپ کوہ نور ہیں،آپ وہ نایاب نگینہ ہیں جس کی قیمت کا اند
ازہ کوئی بے غیرت سڑک چھاپ آوارہ اور بدمعاش نہیں لگا سکتا۔
امید ہے آپ اپنی قیمت پہچانیں گی،پردے کے معقول استعمال کو لازم سمجھیں گی اور نادان پرندوں کے ہاتھوں کھلونا بننے سے محفوظ رہیں گی۔
اللہ ہماری عزت و آبرو کی حفاظت فرمائے آمین۔
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
📚 اردو نصیـــحتیـں🌹
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
Facebook
Log in or sign up to view
See posts, photos and more on Facebook.
تُم جیسا گُمان کرو گے
اللّٰہ پاک کو ہوبہو ویسا ہی پاؤ گے،
سکون کی غرض سے اُسے ڈھونڈنے نکلو گے
تو اُسے “السلام” پاؤ گے،
جب گناہوں میں لپیٹ کر ہار جاؤ گے
تب اُسے “الغفار” پاؤ گے،
جب سارے دروازے بند ہو جائیں گے تُم پر
تب تُم اُسے “الفتاح” پاؤ گے،
جب تُم یقین کے ساتھ اُسکے روبرو دُعا کیلئے ہاتھ اُٹھاؤ گے تب اُسے “المُجیب” پاؤ گے،
جب اپنے معاملات کا فیصلہ اُس پہ چھوڑ دو گے
تب اُسے “الحکیم” پاؤ گے،
جب کام کہیں سے نہ بن پائے گا
تب تم اُسے “الوکیل” پاؤ گے،
جب اپنی من پسند چیز اُس کی حفاظت میں چھوڑ دو گے تب اُسے “الحفیظ" پاؤ گے،
جب بے بسی کی انتہا تمہیں سجدے میں گرا دے گی
تب تُم اُسے “القادر” پاؤ گے،
جب دنیا کی ساری محبتیں تمہیں رد کر دیں گی
تب تُم اُسے “الودود” پاؤ گے۔۔
اللّٰہ ﮬﻢ ﺳﺐ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿں ﺁﺳﺎﻧﯿﺎﮞ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎۓآمین.. ┄┅════❁❁════┅┄
📚 اردو نصیــــــــحتیں🌹
┄┅════❁❁════┅┄۔
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:
t.me/UrduNaseehaten
اللّٰہ پاک کو ہوبہو ویسا ہی پاؤ گے،
سکون کی غرض سے اُسے ڈھونڈنے نکلو گے
تو اُسے “السلام” پاؤ گے،
جب گناہوں میں لپیٹ کر ہار جاؤ گے
تب اُسے “الغفار” پاؤ گے،
جب سارے دروازے بند ہو جائیں گے تُم پر
تب تُم اُسے “الفتاح” پاؤ گے،
جب تُم یقین کے ساتھ اُسکے روبرو دُعا کیلئے ہاتھ اُٹھاؤ گے تب اُسے “المُجیب” پاؤ گے،
جب اپنے معاملات کا فیصلہ اُس پہ چھوڑ دو گے
تب اُسے “الحکیم” پاؤ گے،
جب کام کہیں سے نہ بن پائے گا
تب تم اُسے “الوکیل” پاؤ گے،
جب اپنی من پسند چیز اُس کی حفاظت میں چھوڑ دو گے تب اُسے “الحفیظ" پاؤ گے،
جب بے بسی کی انتہا تمہیں سجدے میں گرا دے گی
تب تُم اُسے “القادر” پاؤ گے،
جب دنیا کی ساری محبتیں تمہیں رد کر دیں گی
تب تُم اُسے “الودود” پاؤ گے۔۔
اللّٰہ ﮬﻢ ﺳﺐ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿں ﺁﺳﺎﻧﯿﺎﮞ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎۓآمین.. ┄┅════❁❁════┅┄
📚 اردو نصیــــــــحتیں🌹
┄┅════❁❁════┅┄۔
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:
t.me/UrduNaseehaten
ہمیں (بھوکے رہ کر) پیٹ کاٹ کاٹ کر یہ مکاتب قائم کرنے ہوں گے
مولانا منظور نعمانی ؒ نے فرمایا ۔ ہم نے یہ سوچ کر طے کیا ہے کہ ان مکاتب کو ہمیں سرکاری مداخلت سے بالکل آزاد رکھنا چاہئے اور ان کا بوجھ ہمیں خود اٹھانا چاہئے یہ بوجھ بلا شبہ بہت بڑا بوجھ ہوگا لیکن اگر ہم ہندوستان کے موجودہ حالات میں ایسے بوجھ اٹھانے کے عادی نہیں بنیں گے اور انفرادیت اور آرام طلبی اور خوش عیشی اور بے فکری کی وہ زندگی جس کے ہم صدیوں سے عادی بن گئے ہیں اس کو نہ چھوڑیں گے تو اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ہم اس ملک کے نئے دور میں عزت کے ساتھ اور مسلمان رہ کر ہر گز زندہ نہ رہ سکیں گے ہمیں محنتیں کرکے اور پیٹ کاٹ کرکے یہ مکاتب قائم کرنے ہوں گے اور ان کا بوجھ اٹھانہ ہوگا اللہ تعالی کی مدد بھی انہیں کو حاصل ہوتی ہے جو خود بھی اس کی راہ میں قربانی دیں...
قال الله تعالى: { یَـٰۤأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوۤا۟ إِن تَنصُرُوا۟ ٱللَّهَ یَنصُرۡكُمۡ وَیُثَبِّتۡ أَقۡدَامَكُمۡ }
[Surah Muhammad: 7]
اپنے یہ مکاتب قائم کرنے کے ساتھ ہمیں ایک مہم بناکر اس کے لئے بھی بہت بڑی جدوجہد کرنی ہوگی کہ مسلمان بچے ہمارے ان مکاتب ہی میں تعلیم حاصل کریں
انتخاب: عبدالحفیظ انصاری
┄┅════❁❁════┅┄
📚 اردو نصیــــــــحتیں🌹
┄┅════❁❁════┅┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:
t.me/UrduNaseehaten
مولانا منظور نعمانی ؒ نے فرمایا ۔ ہم نے یہ سوچ کر طے کیا ہے کہ ان مکاتب کو ہمیں سرکاری مداخلت سے بالکل آزاد رکھنا چاہئے اور ان کا بوجھ ہمیں خود اٹھانا چاہئے یہ بوجھ بلا شبہ بہت بڑا بوجھ ہوگا لیکن اگر ہم ہندوستان کے موجودہ حالات میں ایسے بوجھ اٹھانے کے عادی نہیں بنیں گے اور انفرادیت اور آرام طلبی اور خوش عیشی اور بے فکری کی وہ زندگی جس کے ہم صدیوں سے عادی بن گئے ہیں اس کو نہ چھوڑیں گے تو اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ہم اس ملک کے نئے دور میں عزت کے ساتھ اور مسلمان رہ کر ہر گز زندہ نہ رہ سکیں گے ہمیں محنتیں کرکے اور پیٹ کاٹ کرکے یہ مکاتب قائم کرنے ہوں گے اور ان کا بوجھ اٹھانہ ہوگا اللہ تعالی کی مدد بھی انہیں کو حاصل ہوتی ہے جو خود بھی اس کی راہ میں قربانی دیں...
قال الله تعالى: { یَـٰۤأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوۤا۟ إِن تَنصُرُوا۟ ٱللَّهَ یَنصُرۡكُمۡ وَیُثَبِّتۡ أَقۡدَامَكُمۡ }
[Surah Muhammad: 7]
اپنے یہ مکاتب قائم کرنے کے ساتھ ہمیں ایک مہم بناکر اس کے لئے بھی بہت بڑی جدوجہد کرنی ہوگی کہ مسلمان بچے ہمارے ان مکاتب ہی میں تعلیم حاصل کریں
انتخاب: عبدالحفیظ انصاری
┄┅════❁❁════┅┄
📚 اردو نصیــــــــحتیں🌹
┄┅════❁❁════┅┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:
t.me/UrduNaseehaten
Facebook
Log in or sign up to view
See posts, photos and more on Facebook.
۔ نئے ناموں کا چکر
آج کل نئے ناموں کے چکر میں مختلف علاقوں میں رکھے گئے نام۔۔
ایک علاقے میں رکھے گئے ایک بچے کا نام "انزلنا"
اسی طرح ایک بچی کا نام ہے "من تشاء"
"انعمت" تو اب عام ہوگیا ہے
سب سے زیادہ ہنسی تب آئی جب نام سنا "لذینا"۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ اس کا مادہ "الذین" ہے۔
پوچھا صاحب آپ کا نام ؟
بولے کالو خان۔۔
ہم نے اس کا چہرہ دیکھا تو گورا چٹا
پھر استفسار کیا یہ نام کیوں اور کس نے رکھا
بولے دادا نے رکھا ہے قرآن سے دیکھ کر۔۔
"قالو" انا للہ وانا الیہ راجعون
عرصہ قبل ایک رکشہ والے نے رکشہ پہ بیٹے کا نام سارق لکھا ہوا تھا
کہنے لگا قرآن سے دیکھاھے
سمجھا بجھا کے تبدیل کرنے پہ آمادہ کیا.
بچی کا نام "منھا" سنا۔
میں نے نام رکھنے کی وجہ اور مطلب پوچھا تو
جواب ملا: "مطلب کا تو پتا نہیں البتہ قرآن پاک میں یہ لفظ آتا ھے اس لیے رکھا ھے".
ایک بچے نے کلاس میں بتایا کہ اس کے گاؤں میں ایک بچی کا نام ذلک ہے.
ہمارے پڑوس میں ایک خاتون کا نام فَھِیَ رکھا گیا ہے.
ہماری مسجد کے ایک نمازی نے اپنی بچی کا نام "ِلنْتَ" رکھا ہوا ھے۔
مسجد کے امام صاحب نے تبدیل کرنے کا بولا تو جواب ملا: " بچی کی دادی کو دورانِ تلاوت یہ لفظ پسند آیا تھا اس لیے رکھا ھے، لہذا دادی کی خوشی کی خاطر یہ نام تبدیل نہیں کر سکتے "
ہمارے گاؤں میں ایک کا نام حامیہ رکھا گیاتھا۔
ایک صاحب نے کہا "وریشا" نام رکھا ہے بیٹی کا، ٹھیک ہے؟ دیکھ بھال کے عرض کیا کہ اس میں واو عطف کا اور آخر میں ا منصوب ہونی کی وجہ سے ہے۔ کہنے لگے، "یہ ہمارا مسئلہ نہیں!"
میرا دکھ میرا ہی دکھ تھا
بہت دکھ ہوا یہ دیکھ کر
ہمارے گاؤں کوٹلی لوہاراں مغربی سیالکوٹ میں ایک آدمی نے اپنی بیٹی کا نام ۔۔اولئک رکھا ہے اور بیٹے کا نام کظیم کہتا یہ قرآن مجید میں ہیں.
میں حجام کے پاس تھا تو کہنے لگا میرے بھائی کو اللہ نے بیٹی دی ہے اور ہم نے اس کا نام "منھا" رکھا ہے میں نے کہا یہ کہاں ہے تو کہنے لگا قرآن میں.
ہاں یہ بھی ۔ اور ہمارے ہاں ایک بڑا مسٸلہ اور بھی تھا جو خیر اب ختم ہوا کہ اکثر خواتین کے قرآن پڑھنے کا کوٸ خاص انتظام نہیں ہوتا تھا۔ ماں بیٹی کو سکھاتی پھر وہ اپنی بیٹی کو اسی طرح نسل در نسل چلتا رہتا۔ بوڑھی خواتین بہت ذیادہ تلاوت کرتی تھیں۔ کوٸ بچہ پیدا ہوتا تو تلاوت کے دوران دادی/نانی کو کوٸ لفظ پسند آتا وہی رکھ لیتا۔اسی کے تحت ہمارے پڑوس میں ایک شخص کا نام ”خبال“ ہے حالانکہ یہ فساد کو کہتے ہیں۔
پٹھان بھائیوں میں صحابہ یا انبیاء کے اسماء پر نام رکھے جاتے ہیں تو ساتھ میں حضرت بھی لگایا جاتا ہے۔
حضرت علی،حضرت عمر،حضرت بلال تو میں نے سن رکھے ہیں.
سائیکل خان بھی تھا ہمارے گاؤں میں.
لاریب فیہ ایک بچی اور
ایک بچے کا خاتون نے فرعون تجویز کیااورایک افغانی بچےکا زنیم رکھاگیاتھاجو میں نے تبدیل کیا.
ہماری ایک عزیزہ نے پوتے کا نام ابلیس تجویز کیا، پوچھا گیا تو فرمایا کہ قرآن میں آتا ہے اور جب بھی پڑھتی ہوں بہت اچھا لگتا ہے اس لیے سوچ رکھا تھا کہ یہی نام رکھنا ہے.
شیخ محمد ابن العثيمين رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ کہا جاتا ہے ایک بندے نے اپنے بیٹے کا نام "نَکْتَلْ" رکھا، پوچھنے پر کہنے لگا یہ یوسف علیہ السلام کے بھائی کا نام تھا ، فأرسل معنا أخانا نكتل... الخ
( الشرح الممتع)
سوات میں ایک خاتون کا نام سنا تھا: فطرنی۔ اس سے بھی عجیب تر نام مردان میں ایک بوڑھی خاتون کا سنا: تجریان!
ایک خاتون نے ھُنَّج نام رکھا ، ان سے پوچھا گیا یہ نام کہاں سے آیا تو فرمایا قرآن میں ہے، پوچھا گیا کہاں تو کہا "وھدیناہ النجدین"
ہمارے گاؤں کی ایک خاتون نے اپنی بھتیجی کے نام "فاحشہ" تجویز کیا تھا، شاید ان کو ساؤنڈ بہت اچھا لگا تھا اس لفظ کا.
یہ لوگ قرآن کے کسی صفحے پر آنکھ بند کرکے انگلی پھیرتے ہیں۔ کسی کے پاس قرآن اس وقت موجود نہ ہو تو کوئی دوسری کتاب حتی کہ اخبار پر بھی انگلی پھیرتے ہیں جہاں آنکھیں کھول لیں وہاں انگلی روک لیتے ہیں اور وہ لفظ نام ہوتا ہے۔ اس حساب پر ہمارے ہاں "مختلف" "اچانک" نام بھی ہیں۔
جامعہ اسلامیہ میں ایک انڈونیشن لڑکے کا نام رزقاً طیباً ہے۔
ہمارے گاؤں میں بھی ایک بزرگ تھے وہ اپنے پوتوں پوتیوں کا نام قرآن سے اسی طرح کا رکھتے تھے، ان کے ایک پوتے کا نام قم اللیل ہے ایک پوتی کانام صلات دوسری کا رب اغفرلی جو اب فرلی ہوگیا، ایک لڑکی کو استقرار حمل ہوا تو اس نے نام پہلے ہی تجویز کرلیا لڑکی ہوگی تو ابلیسہ اور لڑکا ہوگا تو ہامان.
ہمارے گاؤں میں ایک شخص کا نام عبدالسلام ہے، اب ان کے بیٹوں کا نام بھی انہیں کے بروزن انت السلام اور منک السلام رکھا گیا ہے. پوچھنے پر کہتے ہیں نماز کے بعد کی دعا میں یہ نام آیا ہے تو غلط تھوڑی ہوگا۔
┄┅════❁❁════┅┄
📚 اردو نصیــــــــحتیں🌹
فيــــس بـــك پیـــج لنــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیـــلی گــــرام:
t.me/UrduNaseehaten
آج کل نئے ناموں کے چکر میں مختلف علاقوں میں رکھے گئے نام۔۔
ایک علاقے میں رکھے گئے ایک بچے کا نام "انزلنا"
اسی طرح ایک بچی کا نام ہے "من تشاء"
"انعمت" تو اب عام ہوگیا ہے
سب سے زیادہ ہنسی تب آئی جب نام سنا "لذینا"۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ اس کا مادہ "الذین" ہے۔
پوچھا صاحب آپ کا نام ؟
بولے کالو خان۔۔
ہم نے اس کا چہرہ دیکھا تو گورا چٹا
پھر استفسار کیا یہ نام کیوں اور کس نے رکھا
بولے دادا نے رکھا ہے قرآن سے دیکھ کر۔۔
"قالو" انا للہ وانا الیہ راجعون
عرصہ قبل ایک رکشہ والے نے رکشہ پہ بیٹے کا نام سارق لکھا ہوا تھا
کہنے لگا قرآن سے دیکھاھے
سمجھا بجھا کے تبدیل کرنے پہ آمادہ کیا.
بچی کا نام "منھا" سنا۔
میں نے نام رکھنے کی وجہ اور مطلب پوچھا تو
جواب ملا: "مطلب کا تو پتا نہیں البتہ قرآن پاک میں یہ لفظ آتا ھے اس لیے رکھا ھے".
ایک بچے نے کلاس میں بتایا کہ اس کے گاؤں میں ایک بچی کا نام ذلک ہے.
ہمارے پڑوس میں ایک خاتون کا نام فَھِیَ رکھا گیا ہے.
ہماری مسجد کے ایک نمازی نے اپنی بچی کا نام "ِلنْتَ" رکھا ہوا ھے۔
مسجد کے امام صاحب نے تبدیل کرنے کا بولا تو جواب ملا: " بچی کی دادی کو دورانِ تلاوت یہ لفظ پسند آیا تھا اس لیے رکھا ھے، لہذا دادی کی خوشی کی خاطر یہ نام تبدیل نہیں کر سکتے "
ہمارے گاؤں میں ایک کا نام حامیہ رکھا گیاتھا۔
ایک صاحب نے کہا "وریشا" نام رکھا ہے بیٹی کا، ٹھیک ہے؟ دیکھ بھال کے عرض کیا کہ اس میں واو عطف کا اور آخر میں ا منصوب ہونی کی وجہ سے ہے۔ کہنے لگے، "یہ ہمارا مسئلہ نہیں!"
میرا دکھ میرا ہی دکھ تھا
بہت دکھ ہوا یہ دیکھ کر
ہمارے گاؤں کوٹلی لوہاراں مغربی سیالکوٹ میں ایک آدمی نے اپنی بیٹی کا نام ۔۔اولئک رکھا ہے اور بیٹے کا نام کظیم کہتا یہ قرآن مجید میں ہیں.
میں حجام کے پاس تھا تو کہنے لگا میرے بھائی کو اللہ نے بیٹی دی ہے اور ہم نے اس کا نام "منھا" رکھا ہے میں نے کہا یہ کہاں ہے تو کہنے لگا قرآن میں.
ہاں یہ بھی ۔ اور ہمارے ہاں ایک بڑا مسٸلہ اور بھی تھا جو خیر اب ختم ہوا کہ اکثر خواتین کے قرآن پڑھنے کا کوٸ خاص انتظام نہیں ہوتا تھا۔ ماں بیٹی کو سکھاتی پھر وہ اپنی بیٹی کو اسی طرح نسل در نسل چلتا رہتا۔ بوڑھی خواتین بہت ذیادہ تلاوت کرتی تھیں۔ کوٸ بچہ پیدا ہوتا تو تلاوت کے دوران دادی/نانی کو کوٸ لفظ پسند آتا وہی رکھ لیتا۔اسی کے تحت ہمارے پڑوس میں ایک شخص کا نام ”خبال“ ہے حالانکہ یہ فساد کو کہتے ہیں۔
پٹھان بھائیوں میں صحابہ یا انبیاء کے اسماء پر نام رکھے جاتے ہیں تو ساتھ میں حضرت بھی لگایا جاتا ہے۔
حضرت علی،حضرت عمر،حضرت بلال تو میں نے سن رکھے ہیں.
سائیکل خان بھی تھا ہمارے گاؤں میں.
لاریب فیہ ایک بچی اور
ایک بچے کا خاتون نے فرعون تجویز کیااورایک افغانی بچےکا زنیم رکھاگیاتھاجو میں نے تبدیل کیا.
ہماری ایک عزیزہ نے پوتے کا نام ابلیس تجویز کیا، پوچھا گیا تو فرمایا کہ قرآن میں آتا ہے اور جب بھی پڑھتی ہوں بہت اچھا لگتا ہے اس لیے سوچ رکھا تھا کہ یہی نام رکھنا ہے.
شیخ محمد ابن العثيمين رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ کہا جاتا ہے ایک بندے نے اپنے بیٹے کا نام "نَکْتَلْ" رکھا، پوچھنے پر کہنے لگا یہ یوسف علیہ السلام کے بھائی کا نام تھا ، فأرسل معنا أخانا نكتل... الخ
( الشرح الممتع)
سوات میں ایک خاتون کا نام سنا تھا: فطرنی۔ اس سے بھی عجیب تر نام مردان میں ایک بوڑھی خاتون کا سنا: تجریان!
ایک خاتون نے ھُنَّج نام رکھا ، ان سے پوچھا گیا یہ نام کہاں سے آیا تو فرمایا قرآن میں ہے، پوچھا گیا کہاں تو کہا "وھدیناہ النجدین"
ہمارے گاؤں کی ایک خاتون نے اپنی بھتیجی کے نام "فاحشہ" تجویز کیا تھا، شاید ان کو ساؤنڈ بہت اچھا لگا تھا اس لفظ کا.
یہ لوگ قرآن کے کسی صفحے پر آنکھ بند کرکے انگلی پھیرتے ہیں۔ کسی کے پاس قرآن اس وقت موجود نہ ہو تو کوئی دوسری کتاب حتی کہ اخبار پر بھی انگلی پھیرتے ہیں جہاں آنکھیں کھول لیں وہاں انگلی روک لیتے ہیں اور وہ لفظ نام ہوتا ہے۔ اس حساب پر ہمارے ہاں "مختلف" "اچانک" نام بھی ہیں۔
جامعہ اسلامیہ میں ایک انڈونیشن لڑکے کا نام رزقاً طیباً ہے۔
ہمارے گاؤں میں بھی ایک بزرگ تھے وہ اپنے پوتوں پوتیوں کا نام قرآن سے اسی طرح کا رکھتے تھے، ان کے ایک پوتے کا نام قم اللیل ہے ایک پوتی کانام صلات دوسری کا رب اغفرلی جو اب فرلی ہوگیا، ایک لڑکی کو استقرار حمل ہوا تو اس نے نام پہلے ہی تجویز کرلیا لڑکی ہوگی تو ابلیسہ اور لڑکا ہوگا تو ہامان.
ہمارے گاؤں میں ایک شخص کا نام عبدالسلام ہے، اب ان کے بیٹوں کا نام بھی انہیں کے بروزن انت السلام اور منک السلام رکھا گیا ہے. پوچھنے پر کہتے ہیں نماز کے بعد کی دعا میں یہ نام آیا ہے تو غلط تھوڑی ہوگا۔
┄┅════❁❁════┅┄
📚 اردو نصیــــــــحتیں🌹
فيــــس بـــك پیـــج لنــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیـــلی گــــرام:
t.me/UrduNaseehaten
Facebook
Log in or sign up to view
See posts, photos and more on Facebook.
حج کرنے کی نیت سے بیت اللہ کا پیدل سفر کرنا
ـــــــــــــــــــــــــــ
✒️مقبول احمد سلفی-طائف
ان دنوں بہت سے لوگ اس سوال کا جواب جاننا چاہتے ہیں کہ کیا حج کی نیت سے بیت اللہ کا پیدل سفر کرنا صحیح ہےجبکہ آج سفرکی بہت ساری سہولیات میسر ہیں ؟
اس سوال کا جواب احادیث رسول میں تلاش کرتے ہیں تو اس سلسلے میں متعدد احادیث ملتی ہیں جن میں مذکور ہے کہ عہد رسالت میں بعض صحابی اور صحابیہ نے بیت اللہ شریف تک پیدل چل کر حج کرنے کی نذر مانی تھی لیکن جب خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے انہیں پیدل سفر کرنے سے منع کیا اور سواری استعمال کرنے کا حکم دیا ۔ ان احادیث میں سے دوتین یہاں ذکر کرتا ہوں ۔
پہلی حدیث : انس رضی الله عنہ کہتے ہیں:
نذرَتِ امرأةٌ أن تمشيَ إلى بيتِ اللَّهِ فسُئِلَ نبيُّ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ عن ذلِكَ فقالَ إنَّ اللَّهَ لغَنيٌّ عن مَشيِها ، مُروها فلتَركَبْ(صحيح الترمذي:1536)
ترجمہ:ایک عورت نے نذر مانی کہ وہ بیت اللہ تک (پیدل) چل کر جائے گی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ اس کے (پیدل) چلنے سے بے نیاز ہے، اسے حکم دو کہ وہ سوار ہو کر جائے۔
دوسری حدیث:انس رضی الله عنہ کہتے ہیں:
مرَّ النَّبيُّ صلى الله عليه وسلم بشيخٍ كبيرٍ يتَهادى بينَ ابنيْهِ فقالَ: ما بالُ هذا. قالوا: يا رسولَ اللَّهِ نذرَ أن يمشي. قالَ: إنَّ اللَّهَ لغنيٌّ عن تعذيبِ هذا نفسَهُ. قالَ فأمرَهُ أن يرْكب(صحيح الترمذي:1537)
ترجمہ:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بوڑھے کے قریب سے گزرے جو اپنے دو بیٹوں کے سہارے (حج کے لیے) چل رہا تھا، آپ نے پوچھا: کیا معاملہ ہے ان کا؟ لوگوں نے کہا:للہ کے رسول! انہوں نے (پیدل) چلنے کی نذر مانی ہے، آپ نے فرمایا: اللہ عزوجل اس کے اپنی جان کو عذاب دینے سے بے نیاز ہے، پھر آپ نے اس کو سوار ہونے کا حکم دیا۔
تیسری حدیث: عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
أنَّهُ قالَ للنَّبيِّ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ إنَّ أختي نذرت أن تمشيَ إلى البيتِ , فقالَ إنَّ اللَّهَ لا يصنعُ بِمَشيِ أختِكَ إلى البيتِ شيئًا(صحيح أبي داود:3304)
ترجمہ: انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میری بہن نے بیت اللہ پیدل جانے کی نذر مانی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری بہن کے پیدل بیت اللہ جانے کا اللہ کوئی ثواب نہ دے گا۔
مذکورہ بالا مسئلہ کو سمجھنے کے لئے یہ تین احادیث ہی کافی ہیں ، ان احادیث کی روشنی میں ہمیں سب سے پہلی اور اہم ترین بات یہ معلوم ہوتی ہےکہ سواری اور سہولت ہوتے ہوئےکسی کودوردرازمقامات سے بیت اللہ کا پیدل سفر نہیں کرنا چاہئے، اگر کوئی ایساکرتا ہے تو وہ رسول کے حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ جولوگ یہ سمجھتے ہیں بیت اللہ کا پیدل سفر کرنا عبادت ہے اور اس پر زیادہ اجر ملتا ہے تو انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ یہ خیال غلط ہے اور اللہ تعالی اس عمل سے بے نیاز ہے۔
تیسری بات یہ ہے کہ سواری ہوتے ہوئے بیت اللہ کا پیدل سفر کرنا جسم کو تکلیف ومشقت میں ڈالنا ہے جس سے اسلام نے ہمیں منع کیا ہے اور اللہ ایسے تکلیف والے عمل سے بے نیازہے۔
چوتھی بات یہ ہے کہ بیت اللہ کا مشقت بھرا پیدل سفر خصوصا اس زمانے میں انسان اس لئے کرتا ہے کہ اسے حج کا زیادہ ثواب ملے(بعض شہرت کے لئے بھی کرتے ہیں) جبکہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبردیدی کہ ایسا کرنے میں کوئی ثواب نہیں ملے گا۔مقصد شہرت ہوتوپھر حج وبال جان ہے۔
جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اپنے حج کو حج مبرور بنانا چاہتا ہے وہ آپ ﷺکی طرح حج کا فریضہ انجام دے گا بلکہ آپ نے ہمیں حکم بھی دیا ہے کہ تم مجھ سے حج کا طریقہ سیکھوچنانچہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:
رأيتُ النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ يرمي على راحلتِه يومَ النَّحرِ، ويقول :لِتأْخذوا مناسكَكم . فإني لا أدري لعلِّي لا أحُجُّ بعدَ حَجَّتي هذه.(صحيح مسلم:1297)
ترجمہ: میں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھا آپ قربانی کے دن اپنی سواری پر (سوار ہو کر) کنکریاں مار رہے تھے اور فر رہے تھے : تمھیں چا ہیے کہ تم اپنے حج کے طریقے سیکھ لو ،میں نہیں جا نتا شاید اس حج کے بعد میں (دوبارہ ) حج نہ کر سکوں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ سے مکہ سفر بھی سواری پر کیا تھا بلکہ آپ نے حج کی ادائیگی بھی سواری پر ہی کی تھی جیساکہ مذکورہ بالا حدیث میں بھی ذکر ہے۔
یہاں یہ بات بھی سمجھ لیں کہ عبادت کا مقصودہرگز انسانی بدن کو تکلیف پہنچانا نہیں ہے چاہے نمازہو، روزہ ہو یا حج ۔ہاں اگر عبادات کی انجام دہی میں مشقت برداشت کرنی پڑتی ہے جیسے طواف کرتے ہوئے، سعی کرتے ہوئے تو انسان کو اس تکلیف پر اجر ملے گا لیکن اگر کوئی خود سے تکلیف مول لے تو اس پر اجر نہیں ہے ۔میری اس بات کو سمجھنے کے لئے یہ حدیث بھی ملاحظہ فرمائیں جس میں ہے کہ ایک شخص دھوپ میں کھڑا
ـــــــــــــــــــــــــــ
✒️مقبول احمد سلفی-طائف
ان دنوں بہت سے لوگ اس سوال کا جواب جاننا چاہتے ہیں کہ کیا حج کی نیت سے بیت اللہ کا پیدل سفر کرنا صحیح ہےجبکہ آج سفرکی بہت ساری سہولیات میسر ہیں ؟
اس سوال کا جواب احادیث رسول میں تلاش کرتے ہیں تو اس سلسلے میں متعدد احادیث ملتی ہیں جن میں مذکور ہے کہ عہد رسالت میں بعض صحابی اور صحابیہ نے بیت اللہ شریف تک پیدل چل کر حج کرنے کی نذر مانی تھی لیکن جب خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے انہیں پیدل سفر کرنے سے منع کیا اور سواری استعمال کرنے کا حکم دیا ۔ ان احادیث میں سے دوتین یہاں ذکر کرتا ہوں ۔
پہلی حدیث : انس رضی الله عنہ کہتے ہیں:
نذرَتِ امرأةٌ أن تمشيَ إلى بيتِ اللَّهِ فسُئِلَ نبيُّ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ عن ذلِكَ فقالَ إنَّ اللَّهَ لغَنيٌّ عن مَشيِها ، مُروها فلتَركَبْ(صحيح الترمذي:1536)
ترجمہ:ایک عورت نے نذر مانی کہ وہ بیت اللہ تک (پیدل) چل کر جائے گی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ اس کے (پیدل) چلنے سے بے نیاز ہے، اسے حکم دو کہ وہ سوار ہو کر جائے۔
دوسری حدیث:انس رضی الله عنہ کہتے ہیں:
مرَّ النَّبيُّ صلى الله عليه وسلم بشيخٍ كبيرٍ يتَهادى بينَ ابنيْهِ فقالَ: ما بالُ هذا. قالوا: يا رسولَ اللَّهِ نذرَ أن يمشي. قالَ: إنَّ اللَّهَ لغنيٌّ عن تعذيبِ هذا نفسَهُ. قالَ فأمرَهُ أن يرْكب(صحيح الترمذي:1537)
ترجمہ:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بوڑھے کے قریب سے گزرے جو اپنے دو بیٹوں کے سہارے (حج کے لیے) چل رہا تھا، آپ نے پوچھا: کیا معاملہ ہے ان کا؟ لوگوں نے کہا:للہ کے رسول! انہوں نے (پیدل) چلنے کی نذر مانی ہے، آپ نے فرمایا: اللہ عزوجل اس کے اپنی جان کو عذاب دینے سے بے نیاز ہے، پھر آپ نے اس کو سوار ہونے کا حکم دیا۔
تیسری حدیث: عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
أنَّهُ قالَ للنَّبيِّ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ إنَّ أختي نذرت أن تمشيَ إلى البيتِ , فقالَ إنَّ اللَّهَ لا يصنعُ بِمَشيِ أختِكَ إلى البيتِ شيئًا(صحيح أبي داود:3304)
ترجمہ: انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میری بہن نے بیت اللہ پیدل جانے کی نذر مانی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری بہن کے پیدل بیت اللہ جانے کا اللہ کوئی ثواب نہ دے گا۔
مذکورہ بالا مسئلہ کو سمجھنے کے لئے یہ تین احادیث ہی کافی ہیں ، ان احادیث کی روشنی میں ہمیں سب سے پہلی اور اہم ترین بات یہ معلوم ہوتی ہےکہ سواری اور سہولت ہوتے ہوئےکسی کودوردرازمقامات سے بیت اللہ کا پیدل سفر نہیں کرنا چاہئے، اگر کوئی ایساکرتا ہے تو وہ رسول کے حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ جولوگ یہ سمجھتے ہیں بیت اللہ کا پیدل سفر کرنا عبادت ہے اور اس پر زیادہ اجر ملتا ہے تو انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ یہ خیال غلط ہے اور اللہ تعالی اس عمل سے بے نیاز ہے۔
تیسری بات یہ ہے کہ سواری ہوتے ہوئے بیت اللہ کا پیدل سفر کرنا جسم کو تکلیف ومشقت میں ڈالنا ہے جس سے اسلام نے ہمیں منع کیا ہے اور اللہ ایسے تکلیف والے عمل سے بے نیازہے۔
چوتھی بات یہ ہے کہ بیت اللہ کا مشقت بھرا پیدل سفر خصوصا اس زمانے میں انسان اس لئے کرتا ہے کہ اسے حج کا زیادہ ثواب ملے(بعض شہرت کے لئے بھی کرتے ہیں) جبکہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبردیدی کہ ایسا کرنے میں کوئی ثواب نہیں ملے گا۔مقصد شہرت ہوتوپھر حج وبال جان ہے۔
جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اپنے حج کو حج مبرور بنانا چاہتا ہے وہ آپ ﷺکی طرح حج کا فریضہ انجام دے گا بلکہ آپ نے ہمیں حکم بھی دیا ہے کہ تم مجھ سے حج کا طریقہ سیکھوچنانچہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:
رأيتُ النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ يرمي على راحلتِه يومَ النَّحرِ، ويقول :لِتأْخذوا مناسكَكم . فإني لا أدري لعلِّي لا أحُجُّ بعدَ حَجَّتي هذه.(صحيح مسلم:1297)
ترجمہ: میں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھا آپ قربانی کے دن اپنی سواری پر (سوار ہو کر) کنکریاں مار رہے تھے اور فر رہے تھے : تمھیں چا ہیے کہ تم اپنے حج کے طریقے سیکھ لو ،میں نہیں جا نتا شاید اس حج کے بعد میں (دوبارہ ) حج نہ کر سکوں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ سے مکہ سفر بھی سواری پر کیا تھا بلکہ آپ نے حج کی ادائیگی بھی سواری پر ہی کی تھی جیساکہ مذکورہ بالا حدیث میں بھی ذکر ہے۔
یہاں یہ بات بھی سمجھ لیں کہ عبادت کا مقصودہرگز انسانی بدن کو تکلیف پہنچانا نہیں ہے چاہے نمازہو، روزہ ہو یا حج ۔ہاں اگر عبادات کی انجام دہی میں مشقت برداشت کرنی پڑتی ہے جیسے طواف کرتے ہوئے، سعی کرتے ہوئے تو انسان کو اس تکلیف پر اجر ملے گا لیکن اگر کوئی خود سے تکلیف مول لے تو اس پر اجر نہیں ہے ۔میری اس بات کو سمجھنے کے لئے یہ حدیث بھی ملاحظہ فرمائیں جس میں ہے کہ ایک شخص دھوپ میں کھڑا
ہونے کی نذرمانتاہے۔
عنِ ابنِ عبَّاسٍ قالَ : بينما النَّبِيُّ صلَّى اللَّه عليه وسلم يخطبُ إذا هوَ برجلٍ قائمٍ في الشَّمسِ فسألَ عنْهُ قالوا هذا أبو إسرائيلَ نذرَ أن يقومَ ولاَ يقعدَ ولاَ يستظلَّ ولاَ يتَكلَّمَ ويصومَ. قالَ مروهُ فليتَكلَّم وليستظلَّ وليقعد وليتمَّ صومَهُ(صحيح أبي داود:3300)
ترجمہ: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران آپ کی نظر ایک ایسے شخص پر پڑی جو دھوپ میں کھڑا تھا آپ نے اس کے متعلق پوچھا، تو لوگوں نے بتایا: یہ ابواسرائیل ہے اس نے نذر مانی ہے کہ وہ کھڑا رہے گا بیٹھے گا نہیں، نہ سایہ میں آئے گا، نہ بات کرے گا، اور روزہ رکھے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے حکم دو کہ وہ بات کرے، سایہ میں آئے اور بیٹھے اور اپنا روزہ پورا کرے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ سواری چھوڑکرکسی مسلمان کے لئے درست نہیں ہے کہ وہ اپنے ملک سے پاپیادہ مکہ مکرمہ کا سفر کرے اور حج کا فریضہ انجام دے ، اس عمل سے ہم سب کے پیارے حبیب محمد ﷺ نے منع فرمایا ہے اس لئے ہم آپ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے آسانی کا راستہ اختیار کریں جیساکہ آپ امت کے لئے ہمیشہ دومعاملوں میں آسانی کا راستہ اختیار فرماتے اور امت کو مشقت سے بچاتے ۔
ابن ماجہ کی ایک حدیث سے غلط فہمی نہ پیدا ہوکہ رسول اور اصحاب رسول نے مدینہ سے مکہ کا پیدل سفر کیا ، دراصل یہ حدیث ضعیف ہے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
حجَّ النَّبيُّ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ وأصحابُهُ مشاةً منَ المدينةِ إلى مَكَّةَ وقالَ اربُطوا أوساطَكم بأزُرِكم ومشى خلطَ الهرولةِ(ضعيف ابن ماجه:610)
ترجمہ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے مدینہ سے مکہ پیدل چل کر حج کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اپنے تہ بند اپنی کمر میں باندھ لو، اور آپ ایسی چال چلے جس میں دوڑ ملی ہوئی تھی۔
حقیقت یہ ہے کہ نبی ﷺ نے اپنی سواری قصواء پرسفر کیا،ہاں بعض صحابہ سواری نہ ہونے کی وجہ سے پیدل بھی حج میں شریک تھے،یہی مفہوم سورہ حج کی ستائیسویں آیت کا ہے کہ جس کے پاس سواری ہوگی وہ سوار ہوکر آئیں گے اور جس کے پاس سواری نہیں ہوگی وہ پاپیادہ آئیں گے جبکہ آج سواری کا مسئلہ نہیں ہےاس لئے جان جوکھم میں ڈالنے کی بجائے سہولت کا راستہ اختیار کیا جائے۔
عنِ ابنِ عبَّاسٍ قالَ : بينما النَّبِيُّ صلَّى اللَّه عليه وسلم يخطبُ إذا هوَ برجلٍ قائمٍ في الشَّمسِ فسألَ عنْهُ قالوا هذا أبو إسرائيلَ نذرَ أن يقومَ ولاَ يقعدَ ولاَ يستظلَّ ولاَ يتَكلَّمَ ويصومَ. قالَ مروهُ فليتَكلَّم وليستظلَّ وليقعد وليتمَّ صومَهُ(صحيح أبي داود:3300)
ترجمہ: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران آپ کی نظر ایک ایسے شخص پر پڑی جو دھوپ میں کھڑا تھا آپ نے اس کے متعلق پوچھا، تو لوگوں نے بتایا: یہ ابواسرائیل ہے اس نے نذر مانی ہے کہ وہ کھڑا رہے گا بیٹھے گا نہیں، نہ سایہ میں آئے گا، نہ بات کرے گا، اور روزہ رکھے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے حکم دو کہ وہ بات کرے، سایہ میں آئے اور بیٹھے اور اپنا روزہ پورا کرے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ سواری چھوڑکرکسی مسلمان کے لئے درست نہیں ہے کہ وہ اپنے ملک سے پاپیادہ مکہ مکرمہ کا سفر کرے اور حج کا فریضہ انجام دے ، اس عمل سے ہم سب کے پیارے حبیب محمد ﷺ نے منع فرمایا ہے اس لئے ہم آپ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے آسانی کا راستہ اختیار کریں جیساکہ آپ امت کے لئے ہمیشہ دومعاملوں میں آسانی کا راستہ اختیار فرماتے اور امت کو مشقت سے بچاتے ۔
ابن ماجہ کی ایک حدیث سے غلط فہمی نہ پیدا ہوکہ رسول اور اصحاب رسول نے مدینہ سے مکہ کا پیدل سفر کیا ، دراصل یہ حدیث ضعیف ہے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
حجَّ النَّبيُّ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ وأصحابُهُ مشاةً منَ المدينةِ إلى مَكَّةَ وقالَ اربُطوا أوساطَكم بأزُرِكم ومشى خلطَ الهرولةِ(ضعيف ابن ماجه:610)
ترجمہ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے مدینہ سے مکہ پیدل چل کر حج کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اپنے تہ بند اپنی کمر میں باندھ لو، اور آپ ایسی چال چلے جس میں دوڑ ملی ہوئی تھی۔
حقیقت یہ ہے کہ نبی ﷺ نے اپنی سواری قصواء پرسفر کیا،ہاں بعض صحابہ سواری نہ ہونے کی وجہ سے پیدل بھی حج میں شریک تھے،یہی مفہوم سورہ حج کی ستائیسویں آیت کا ہے کہ جس کے پاس سواری ہوگی وہ سوار ہوکر آئیں گے اور جس کے پاس سواری نہیں ہوگی وہ پاپیادہ آئیں گے جبکہ آج سواری کا مسئلہ نہیں ہےاس لئے جان جوکھم میں ڈالنے کی بجائے سہولت کا راستہ اختیار کیا جائے۔
🌓 - دھوپ اور چھاؤں میں بیٹھنا
✍🏻 تحریر: حافظ زبیر علی زئی رحمه الله
’’أبو المنیب عن ابن بریدۃ عن أبیہ أن النبي ﷺ نھی أن یقعد بین الظل والشمس‘‘
بریدہ (بن الحصیب رضی اللّٰہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے دھوپ اور چھاؤں میں بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔
(ابن ماجہ: 3722، ابن ابی شیبہ فی المصنف 8/ 491 ح 25954، المستدرک 4/ 272 ح 7714)
اس کی سند حسن ہے۔ (تسہیل الحاجۃ، قلمی ص 261)
اسے بوصیری نے حسن قرار دیا ہے۔
عکرمہ تابعی فرماتے ہیں کہ جو شخص دھوپ اور چھاؤں میں بیٹھتا ہے تو ایسا بیٹھنا شیطان کا بیٹھنا ہے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 8/ 4891 ح 25953 وسندہ صحیح)
عبید بن عمیر (تابعی) نے فرمایا: دھوپ اور چھاؤں میں بیٹھنا شیطان کا بیٹھنا ہے۔ (ابن ابی شیبہ: 25952 وسندہ صحیح)
👈🏻 لہٰذا ایسے بیٹھنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔ اصل مضمون کے لئے دیکھئے توضیح الاحکام (جلد 2 صفحہ 493 تا 495)
︗︗︗︗︗︗︗︗︗
📕 اردو نصیـــــحتیں🌸
︘︘︘︘︘︘︘︘︘
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
✍🏻 تحریر: حافظ زبیر علی زئی رحمه الله
’’أبو المنیب عن ابن بریدۃ عن أبیہ أن النبي ﷺ نھی أن یقعد بین الظل والشمس‘‘
بریدہ (بن الحصیب رضی اللّٰہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے دھوپ اور چھاؤں میں بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔
(ابن ماجہ: 3722، ابن ابی شیبہ فی المصنف 8/ 491 ح 25954، المستدرک 4/ 272 ح 7714)
اس کی سند حسن ہے۔ (تسہیل الحاجۃ، قلمی ص 261)
اسے بوصیری نے حسن قرار دیا ہے۔
عکرمہ تابعی فرماتے ہیں کہ جو شخص دھوپ اور چھاؤں میں بیٹھتا ہے تو ایسا بیٹھنا شیطان کا بیٹھنا ہے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 8/ 4891 ح 25953 وسندہ صحیح)
عبید بن عمیر (تابعی) نے فرمایا: دھوپ اور چھاؤں میں بیٹھنا شیطان کا بیٹھنا ہے۔ (ابن ابی شیبہ: 25952 وسندہ صحیح)
👈🏻 لہٰذا ایسے بیٹھنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔ اصل مضمون کے لئے دیکھئے توضیح الاحکام (جلد 2 صفحہ 493 تا 495)
︗︗︗︗︗︗︗︗︗
📕 اردو نصیـــــحتیں🌸
︘︘︘︘︘︘︘︘︘
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
Facebook
Log in or sign up to view
See posts, photos and more on Facebook.
Forwarded from InstantViewBot
InstantView from Source
Telegraph
پیدل سفرِ حج، کیا بیوقوفانہ اور جاہلانہ کام ہے؟
*تحقیقی جائزہ 📗* *📝سعیدالرحمٰن عزیز سلفی* بعض حضرات شہاب (کیرالہ) کے پیدل سفرِ حج پر طرح طرح سے اعتراضات کررہے ہیں اور اس سفر کو بےوقوفانہ، جاہلانہ، غیر شرعی، ناجائز اور مُنکر کہہ کر اس کے رد میں مختلف عنوانات سے تحریریں لکھ رہے ہیں، اگر گہری سوچ اور عقیق…
سماعتِ الٰہی کی وسعت
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده، وبعد!
اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے وجود سے با خبر ہیں، بندے کے افعال واعمال اور اقوال؛ رب کے علم سے گِھرے ہوئے ہیں.
انسان کی سرگوشیاں ہوں یا بلند آواز سے باتیں ہوں اللہ السمیع کی سماعت ان سب کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَأَسِرُّواْ قَوْلَكُمْ أَوِ ٱجْهَرُواْ بِهِۦٓ ۖ إِنَّهُۥ عَلِيمٌۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ﴾، اور تم اپنی بات پوشیدہ کہو یا پکار کر، بے شک وہ سینوں کے بھیدوں سے خوب واقف ہے۔ ( الملك: 13 ).
مجھے اس تحریر میں ربِّ ذوالجلال کی وسیع سماعت سے متعلق ایک اہم پہلو اجاگر کرنا مقصود ہے۔
چھٹویں صدی ہجری کے نامور عالمِ دین، ادیب، لغوی، شاعر، واعظ، مفسر، شارح صحیحین.
جن کا نام یحییٰ بن محمد بن ھُبَیرۃ (ت 560ھ) ہے، ابو المظفر کنیت تھی، اور جلال الدین لقب تھا۔
بغداد میں پلے بڑھے، زندگی کے آغاز میں تنگی اور فقر وفاقہ رہا، پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو علم وحکمت کے ساتھ وزارت بھی عطا فرمائی۔
دولتِ عباسیہ کے اکتیسویں (31) خلیفہ محمد المقتفي لأمر اللہ (ت 555ھ) نے آپ کی صلاحیت وصالحیت سے متاثر ہوکر آپ کو صدر الوزراء کے منصب سے نوازا، آپ کے لقب جلال الدین کو (عون الدین) سے بدل دیا گیا۔ آپ علمی دنیا میں ابن ھُبَیرۃ سے مشہور ہیں۔
حافظ ابن رجب حنبلی (ت 795ھ) رحمہ اللہ اپنی کتاب ( ذيل طبقات الحنابلة: ١/٢١١ ) میں امام ابن ھبیرہ کا مفصل ترجَمَہ قلم بند کیا ہے، تقریباً 32 صفحات پر مشتمل ہے۔
امام ابن ھُبَیرۃ کے تلمیذِ رشید، مؤرخِ شہیر حافظ ابو الفرج ابن الجوزی (ت 597ھ) رحمہ اللہ نے اپنے استاد کی سوانحِ حیات کو (المقتبس من الفوائد العونية) سے موسوم کیا ہے۔ ( العونیہ ) آپ کے لقب عون الدین سے ماخوذ ہے۔
اس رسالے میں حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ اپنے استاد ابن ھُبَیرۃ سے دقیق قرآنی استنباطات بھی نقل کیے ہیں، جس کا بیشتر حصہ حافظ ابن رجب حنبلی نے (ذیل طبقات الحنابلة: ١/٢٢٣ ) میں درج کیا ہے۔
سماعتِ الٰہی کی وسعت
اللہ تعالیٰ انسانوں کی ظاہر ہو یا پوشیدہ؛ ہر دو گفتگو سے واقف ہیں۔
رب العالمین کا فرمان ہے: ﴿إِنَّهُۥ يَعْلَمُ ٱلْجَهْرَ مِنَ ٱلْقَوْلِ وَيَعْلَمُ مَا تَكْتُمُونَ﴾، جو بات پکار کر کی جائے وہ اسے بھی جانتا ہے اور جو تم پوشیدہ کرتے ہو اس سے بھی واقف ہے۔ ( الأنبياء: 110 ).
اس آیت کی تفسیر میں امام ابن ھُبَیرۃ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
أنَّه إذا ٱشتدَّتِ الأصواتُ وتغالبتْ فإنَّها حالةٌ لا يسمعُ فيها الإنسانُ. واللهُ عزَّ وجلَّ يسمعُ كلامَ كلِّ شخصٍ بعينه، ولا يشغلُه سمْعٌ عن سمْعٍ.
پوشیدہ گفتگو بندے کے احاطے سے خارج ہوتی ہے مگر رب العالمین سے مخفی نہیں ہوتی۔
لیکن بلند آواز سے ہونی والی باتیں تو بندے بھی سنتے ہیں، جانتے ہیں، اور سمجھتے ہیں، ایسے میں رب العالمین کا بلند آواز باتیں سننا کیا معنی رکھتی ہیں؟ اس میں کیا خصوصیت رہ جاتی ہے؟!!
بات یہ ہے کہ انسان ایک وقت میں ایک ہی شخص کی آواز سنتا اور سمجھ سکتا ہے۔ بیک وقت دو تین لوگ بات کریں تو انسان کسی ایک کی بھی بات سن سکتا ہے نہ سمجھ پاتا ہے۔ بلکہ ایک شخص کی بات صاف صاف سننے کے لیے شور وغل کے ماحول سے بے چین ہو کر باہر نکل آتا ہے۔
(اور یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی بات تو بلند آواز سے کرے مگر دوسرا شخص بہرا ہو! سماعت ہی سے محروم ہو! یہ ایک بار میں نہیں دو تین بار کہنے پر سنتا اور سمجھتا ہو)! انسان سے یہ سب ممکن ہے۔
رب العالمین، خبیر اور بصیر ہیں، علیم ہیں، سمیع ہیں، کہا: ﴿إِنَّهُۥ يَعْلَمُ ٱلْجَهْرَ مِنَ ٱلْقَوْلِ﴾.
اللہ تعالیٰ بیک وقت کروڑوں افراد کی آواز، ان کی باتیں، ان کی دعائیں، فریادیں، ایسے سنتے ہیں جیسے ایک شخص کسی دوسرے شخص کی تنہائی میں صاف صاف گفتگو سنتا ہے۔
کسی کی آواز بلند ہو یا پست، صاف گوئی ہو یا زبان میں لکنت اور تُتلاہٹ ہو، تنہائی میں کہتا ہو یا بازار اور مجمعے میں کہتا ہو، اللہ تعالیٰ سب سے واقف ہیں: ﴿إِنَّهُۥ يَعْلَمُ ٱلْجَهْرَ مِنَ ٱلْقَوْلِ﴾.
محمد معاذ أبو قحافة
٢٦ ذو الحجة ١٤٤۳ھ، ليلة الثلاثاء
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
📚 اردو نصیحتیں🌹
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده، وبعد!
اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے وجود سے با خبر ہیں، بندے کے افعال واعمال اور اقوال؛ رب کے علم سے گِھرے ہوئے ہیں.
انسان کی سرگوشیاں ہوں یا بلند آواز سے باتیں ہوں اللہ السمیع کی سماعت ان سب کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَأَسِرُّواْ قَوْلَكُمْ أَوِ ٱجْهَرُواْ بِهِۦٓ ۖ إِنَّهُۥ عَلِيمٌۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ﴾، اور تم اپنی بات پوشیدہ کہو یا پکار کر، بے شک وہ سینوں کے بھیدوں سے خوب واقف ہے۔ ( الملك: 13 ).
مجھے اس تحریر میں ربِّ ذوالجلال کی وسیع سماعت سے متعلق ایک اہم پہلو اجاگر کرنا مقصود ہے۔
چھٹویں صدی ہجری کے نامور عالمِ دین، ادیب، لغوی، شاعر، واعظ، مفسر، شارح صحیحین.
جن کا نام یحییٰ بن محمد بن ھُبَیرۃ (ت 560ھ) ہے، ابو المظفر کنیت تھی، اور جلال الدین لقب تھا۔
بغداد میں پلے بڑھے، زندگی کے آغاز میں تنگی اور فقر وفاقہ رہا، پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو علم وحکمت کے ساتھ وزارت بھی عطا فرمائی۔
دولتِ عباسیہ کے اکتیسویں (31) خلیفہ محمد المقتفي لأمر اللہ (ت 555ھ) نے آپ کی صلاحیت وصالحیت سے متاثر ہوکر آپ کو صدر الوزراء کے منصب سے نوازا، آپ کے لقب جلال الدین کو (عون الدین) سے بدل دیا گیا۔ آپ علمی دنیا میں ابن ھُبَیرۃ سے مشہور ہیں۔
حافظ ابن رجب حنبلی (ت 795ھ) رحمہ اللہ اپنی کتاب ( ذيل طبقات الحنابلة: ١/٢١١ ) میں امام ابن ھبیرہ کا مفصل ترجَمَہ قلم بند کیا ہے، تقریباً 32 صفحات پر مشتمل ہے۔
امام ابن ھُبَیرۃ کے تلمیذِ رشید، مؤرخِ شہیر حافظ ابو الفرج ابن الجوزی (ت 597ھ) رحمہ اللہ نے اپنے استاد کی سوانحِ حیات کو (المقتبس من الفوائد العونية) سے موسوم کیا ہے۔ ( العونیہ ) آپ کے لقب عون الدین سے ماخوذ ہے۔
اس رسالے میں حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ اپنے استاد ابن ھُبَیرۃ سے دقیق قرآنی استنباطات بھی نقل کیے ہیں، جس کا بیشتر حصہ حافظ ابن رجب حنبلی نے (ذیل طبقات الحنابلة: ١/٢٢٣ ) میں درج کیا ہے۔
سماعتِ الٰہی کی وسعت
اللہ تعالیٰ انسانوں کی ظاہر ہو یا پوشیدہ؛ ہر دو گفتگو سے واقف ہیں۔
رب العالمین کا فرمان ہے: ﴿إِنَّهُۥ يَعْلَمُ ٱلْجَهْرَ مِنَ ٱلْقَوْلِ وَيَعْلَمُ مَا تَكْتُمُونَ﴾، جو بات پکار کر کی جائے وہ اسے بھی جانتا ہے اور جو تم پوشیدہ کرتے ہو اس سے بھی واقف ہے۔ ( الأنبياء: 110 ).
اس آیت کی تفسیر میں امام ابن ھُبَیرۃ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
أنَّه إذا ٱشتدَّتِ الأصواتُ وتغالبتْ فإنَّها حالةٌ لا يسمعُ فيها الإنسانُ. واللهُ عزَّ وجلَّ يسمعُ كلامَ كلِّ شخصٍ بعينه، ولا يشغلُه سمْعٌ عن سمْعٍ.
پوشیدہ گفتگو بندے کے احاطے سے خارج ہوتی ہے مگر رب العالمین سے مخفی نہیں ہوتی۔
لیکن بلند آواز سے ہونی والی باتیں تو بندے بھی سنتے ہیں، جانتے ہیں، اور سمجھتے ہیں، ایسے میں رب العالمین کا بلند آواز باتیں سننا کیا معنی رکھتی ہیں؟ اس میں کیا خصوصیت رہ جاتی ہے؟!!
بات یہ ہے کہ انسان ایک وقت میں ایک ہی شخص کی آواز سنتا اور سمجھ سکتا ہے۔ بیک وقت دو تین لوگ بات کریں تو انسان کسی ایک کی بھی بات سن سکتا ہے نہ سمجھ پاتا ہے۔ بلکہ ایک شخص کی بات صاف صاف سننے کے لیے شور وغل کے ماحول سے بے چین ہو کر باہر نکل آتا ہے۔
(اور یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی بات تو بلند آواز سے کرے مگر دوسرا شخص بہرا ہو! سماعت ہی سے محروم ہو! یہ ایک بار میں نہیں دو تین بار کہنے پر سنتا اور سمجھتا ہو)! انسان سے یہ سب ممکن ہے۔
رب العالمین، خبیر اور بصیر ہیں، علیم ہیں، سمیع ہیں، کہا: ﴿إِنَّهُۥ يَعْلَمُ ٱلْجَهْرَ مِنَ ٱلْقَوْلِ﴾.
اللہ تعالیٰ بیک وقت کروڑوں افراد کی آواز، ان کی باتیں، ان کی دعائیں، فریادیں، ایسے سنتے ہیں جیسے ایک شخص کسی دوسرے شخص کی تنہائی میں صاف صاف گفتگو سنتا ہے۔
کسی کی آواز بلند ہو یا پست، صاف گوئی ہو یا زبان میں لکنت اور تُتلاہٹ ہو، تنہائی میں کہتا ہو یا بازار اور مجمعے میں کہتا ہو، اللہ تعالیٰ سب سے واقف ہیں: ﴿إِنَّهُۥ يَعْلَمُ ٱلْجَهْرَ مِنَ ٱلْقَوْلِ﴾.
محمد معاذ أبو قحافة
٢٦ ذو الحجة ١٤٤۳ھ، ليلة الثلاثاء
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
📚 اردو نصیحتیں🌹
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
Facebook
Log in or sign up to view
See posts, photos and more on Facebook.
’’انکار میں بھی احساسات کا خیال!!!‘‘
(بسلسلہ؛ جبر الخواطر و فقہ المشاعر)
🥀 کبھی کسی معاملے میں دوسرے کے خلاف فیصلہ کرنے کا کٹھن و مشکل مرحلہ بھی آتا ہے جب آپ کو اپنے کسی عزیز و ہمدم کی خواہش کے خلاف قدم اٹھانا ہوتا ہے، ایسی صورت میں دانش مندی کا تقاضا ہے کہ اپنے فیصلے پر قائم رہتے ہوئے بھی دوسرے کے احساسات کا خیال کریں، شکستہ دل کی شیریں لب و لہجے سے حتی الامکان ڈھارس بندھانے کی کوشش کریں، اس سلسلے میں ہمیں رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کئی مثالیں ملتی ہیں ۔
⚖️ 1۔ عمرۂ قضاء کے موقع پر سیدنا علی، زید، اور جعفر رضی اللہ عنہم کا سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی کی کفالت کے متعلق اختلاف ہو گیا، وہ سب اپنے اپنے دلائل سے ثابت کرنا چاہ رہے تھے کہ وہ اس کفالت کے زیادہ حق دار ہیں، آپ ﷺ نے دلائل سن کر فیصلہ سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ کے حق میں دے دیا، لیکن اب لازمی فطری نتیجہ تھا کہ دیگر دونوں صحابہ کے دل میں محرومی کے جذبات آتے تو آپ ﷺ نے فورا ایک ایک جملے میں تینوں سے اپنی محبت کا یوں اظہار کیا کہ ان کے دلوں کی غم ہلکا ہو جائے ، علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا : ’’آپ مجھ سے ہیں، میں آپ سے ہوں۔‘‘ (آپ میرے ہیں، میں آپ کا ہوں۔) جعفر رضی اللہ عنہ سے کہا : ’’آپ کی صورت بھی مجھ سے ملتی ہے، سیرت میں بھی میرے مشابہ ہیں ۔‘‘ زید کو فرمایا : ’’آپ تو ہمارے بھائی اور جگری دوست ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری : 425)
⚰️ 2۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو وفاتِ مصطفی ﷺ کے بعد جو مشکل ترین فیصلے کرنا پڑے، ان میں ایک فیصلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی وراثت کا تھا، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے میراث کا مطالبہ کیا، صدیق رضی اللہ عنہ فرمان نبوی کی وجہ سے مجبور تھے، فیصلہ دیا کہ وراثت تقسیم نہیں ہو سکتی، لیکن ساتھ ہی سیدنا علی و فاطمہ رضی اللہ عنہما کے طیبِ خاطر کے لیے ان سے محبت کا اظہار کیا : ’’اللہ کی قسم! مجھے رسول اللہ ﷺ کے قرابت داروں سے صلہ رحمی اور ان کا خیال اپنے حقیقی رشتہ داروں سے بھی زیادہ ہے ۔‘‘ (صحیح بخاری : 3711، صحیح مسلم : 1759)
📃 3۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ زخمی کیے گئے، لوگوں کے مطالبے پر اپنے بعد خلیفہ کے تعین کرنے کا فیصلہ کیا، بعض کا خیال تھا کہ اپنے بیٹے عبد اللہ کو یہ منصب دے دیا جائے، لیکن آپ رضی اللہ عنہ نے انتخابِ خلیفہ کے لیے کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نامزد کر دیا، اور یہ حکم صادر کر دینے کے ساتھ کہ عبد اللہ خلیفہ نہیں بن سکتے، ان کا دل رکھنے کے لیے انہیں شوری میں بطورِ رکن شمولیت کی اجازت دے دی ۔ (صحیح بخاری : 3700)
4۔ سیدنا علی و معاویہ رضی اللہ عنہما کی باہمی کشمکش کے دوران جن صحابہ نے فریقین سے کنارہ کشی کا ارادہ کیا، ان میں سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بھی تھے، چونکہ انہیں اہل بیت سے خاص نسبت و تعلق تھی تو مسلمانوں کی اس باہمی جنگ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس اپنا عذر پیش کرنے کے لیے حرملہ بھیجا کہ اگر وہ میرے جنگ میں ان کی مدد کے لیے شرکت نہ کرنے کی وجہ پوچھیں تو عرض کرنا : ’’(اے علی!) اگر آپ شیر کے منہ میں ہوں تب بھی میں خواہش کروں گا کہ اس میں بھی آپ کے ساتھ رہ کر آپ کا ساتھ دوں، لیکن یہ معاملہ ہی ایسا ہے جو کہ (مسلمانوں کی باہمی جنگ ہے تو اس میں شریک ہونا) مجھے درست نہیں لگا۔‘‘ (صحیح بخاری : 7110)
دیکھیں سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے کس خوش اسلوبی سے اپنا عذر بھی پیش کیا اور ساتھ ہی سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے اپنی وفاداری و محبت کا اظہار بھی کر دیا کہ وہ اس معاملے میں ان کے پیچھے رہ جانے کو دل میں محسوس نہ کریں ۔
احادیث کے تتبع و دراسہ سے ایسی مزید مثالیں دیکھی جا سکتی ہیں، بہرحال اہم بات یہ ہے کہ والدین اپنی اولاد، اساتذہ اپنے شاگردوں یا کسی بھی مقام پر موجود عالی کو اپنے ماتحت کے دل کا خیال رکھنا چاہیے، کبھی اس کی درخواست کو ٹالنا ہو یا سخت فیصلے کی ضرورت محسوس ہو تب بھی کوشش ہو کہ زبان و الفاظ کی شائستگی سے اس کے دلی رنج و الم کو کم کرنے کا لازمی اہتمام کرے ۔ والله ولي التوفيق۔
(✍🏻 حافظ محمد طاھر )
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
📚 اردو نصيحـــــــتیں🌙
•┅┄┈•※ ✤✤※┅┄┈•۔
┊ ┊ ┊ ┊۔
┊ ┊ ┊ ☽۔
┊ ┊ ☆۔
☆ ☆۔
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
(بسلسلہ؛ جبر الخواطر و فقہ المشاعر)
🥀 کبھی کسی معاملے میں دوسرے کے خلاف فیصلہ کرنے کا کٹھن و مشکل مرحلہ بھی آتا ہے جب آپ کو اپنے کسی عزیز و ہمدم کی خواہش کے خلاف قدم اٹھانا ہوتا ہے، ایسی صورت میں دانش مندی کا تقاضا ہے کہ اپنے فیصلے پر قائم رہتے ہوئے بھی دوسرے کے احساسات کا خیال کریں، شکستہ دل کی شیریں لب و لہجے سے حتی الامکان ڈھارس بندھانے کی کوشش کریں، اس سلسلے میں ہمیں رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کئی مثالیں ملتی ہیں ۔
⚖️ 1۔ عمرۂ قضاء کے موقع پر سیدنا علی، زید، اور جعفر رضی اللہ عنہم کا سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی کی کفالت کے متعلق اختلاف ہو گیا، وہ سب اپنے اپنے دلائل سے ثابت کرنا چاہ رہے تھے کہ وہ اس کفالت کے زیادہ حق دار ہیں، آپ ﷺ نے دلائل سن کر فیصلہ سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ کے حق میں دے دیا، لیکن اب لازمی فطری نتیجہ تھا کہ دیگر دونوں صحابہ کے دل میں محرومی کے جذبات آتے تو آپ ﷺ نے فورا ایک ایک جملے میں تینوں سے اپنی محبت کا یوں اظہار کیا کہ ان کے دلوں کی غم ہلکا ہو جائے ، علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا : ’’آپ مجھ سے ہیں، میں آپ سے ہوں۔‘‘ (آپ میرے ہیں، میں آپ کا ہوں۔) جعفر رضی اللہ عنہ سے کہا : ’’آپ کی صورت بھی مجھ سے ملتی ہے، سیرت میں بھی میرے مشابہ ہیں ۔‘‘ زید کو فرمایا : ’’آپ تو ہمارے بھائی اور جگری دوست ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری : 425)
⚰️ 2۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو وفاتِ مصطفی ﷺ کے بعد جو مشکل ترین فیصلے کرنا پڑے، ان میں ایک فیصلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی وراثت کا تھا، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے میراث کا مطالبہ کیا، صدیق رضی اللہ عنہ فرمان نبوی کی وجہ سے مجبور تھے، فیصلہ دیا کہ وراثت تقسیم نہیں ہو سکتی، لیکن ساتھ ہی سیدنا علی و فاطمہ رضی اللہ عنہما کے طیبِ خاطر کے لیے ان سے محبت کا اظہار کیا : ’’اللہ کی قسم! مجھے رسول اللہ ﷺ کے قرابت داروں سے صلہ رحمی اور ان کا خیال اپنے حقیقی رشتہ داروں سے بھی زیادہ ہے ۔‘‘ (صحیح بخاری : 3711، صحیح مسلم : 1759)
📃 3۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ زخمی کیے گئے، لوگوں کے مطالبے پر اپنے بعد خلیفہ کے تعین کرنے کا فیصلہ کیا، بعض کا خیال تھا کہ اپنے بیٹے عبد اللہ کو یہ منصب دے دیا جائے، لیکن آپ رضی اللہ عنہ نے انتخابِ خلیفہ کے لیے کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نامزد کر دیا، اور یہ حکم صادر کر دینے کے ساتھ کہ عبد اللہ خلیفہ نہیں بن سکتے، ان کا دل رکھنے کے لیے انہیں شوری میں بطورِ رکن شمولیت کی اجازت دے دی ۔ (صحیح بخاری : 3700)
4۔ سیدنا علی و معاویہ رضی اللہ عنہما کی باہمی کشمکش کے دوران جن صحابہ نے فریقین سے کنارہ کشی کا ارادہ کیا، ان میں سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بھی تھے، چونکہ انہیں اہل بیت سے خاص نسبت و تعلق تھی تو مسلمانوں کی اس باہمی جنگ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس اپنا عذر پیش کرنے کے لیے حرملہ بھیجا کہ اگر وہ میرے جنگ میں ان کی مدد کے لیے شرکت نہ کرنے کی وجہ پوچھیں تو عرض کرنا : ’’(اے علی!) اگر آپ شیر کے منہ میں ہوں تب بھی میں خواہش کروں گا کہ اس میں بھی آپ کے ساتھ رہ کر آپ کا ساتھ دوں، لیکن یہ معاملہ ہی ایسا ہے جو کہ (مسلمانوں کی باہمی جنگ ہے تو اس میں شریک ہونا) مجھے درست نہیں لگا۔‘‘ (صحیح بخاری : 7110)
دیکھیں سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے کس خوش اسلوبی سے اپنا عذر بھی پیش کیا اور ساتھ ہی سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے اپنی وفاداری و محبت کا اظہار بھی کر دیا کہ وہ اس معاملے میں ان کے پیچھے رہ جانے کو دل میں محسوس نہ کریں ۔
احادیث کے تتبع و دراسہ سے ایسی مزید مثالیں دیکھی جا سکتی ہیں، بہرحال اہم بات یہ ہے کہ والدین اپنی اولاد، اساتذہ اپنے شاگردوں یا کسی بھی مقام پر موجود عالی کو اپنے ماتحت کے دل کا خیال رکھنا چاہیے، کبھی اس کی درخواست کو ٹالنا ہو یا سخت فیصلے کی ضرورت محسوس ہو تب بھی کوشش ہو کہ زبان و الفاظ کی شائستگی سے اس کے دلی رنج و الم کو کم کرنے کا لازمی اہتمام کرے ۔ والله ولي التوفيق۔
(✍🏻 حافظ محمد طاھر )
📚 اردو نصيحـــــــتیں🌙
•┅┄┈•※ ✤✤※┅┄┈•۔
┊ ┊ ┊ ┊۔
┊ ┊ ┊ ☽۔
┊ ┊ ☆۔
☆ ☆۔
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
Facebook
Log in or sign up to view
See posts, photos and more on Facebook.
ساحِر لدھیانوی کی نظم سے استفادہ کے ساتھ)
🌹 وارثـیــن انبیــاء کــی پہچــان
یہ تقریر و وعظ و نصیحت کی دنیا
یہ نام و نمود اور شہرت کی دنیا
یہ خطبا کی گندی سیاست کی دنیا
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
نہ لفظوں پہ قابو نہ لہجوں پہ پہرا
تاثر سے لگتا ہے بندر کا چہرا
تماشا یہاں وعظ کرنا ہے ٹھہرا
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
یہاں ایک پیشہ ہے وعظ و نصیحت
جزا سے نہیں کچھ بھی واعظ کو رغبت
یہاں طے ہے پہلے سے وعظوں کی قیمت
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
تِھرکتے ہیں واعظ اداکار بن کر
جب اسٹیج سجتے ہیں بازار بن کر
یہاں وعظ ہوتے ہیں بیوپار بن کر
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
یہ دنیا جہاں تزکیہ کچھ نہیں ہے
ہدیٰ کچھ نہیں ہے خدا کچھ نہیں ہے
اداکاریوں کے سِوا کچھ نہیں ہے
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
جلا دو اسے پھونک ڈالو یہ دنیا
مِرے سامنے سے ہٹا لو یہ دنیا
تمہاری ہے تم ہی سنبھالو یہ دنیا
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
مگر ہاں! جو علما ہیں تقویٰ کے طالب
ہیں مستغنی دنیا سے، عقبیٰ کے طالب
جو نبوی تمدّن کے اِحیا کے طالب
یہ وعظ و نصیحت انہیں کو بجا ہے
نہ دنیا پرستی سے کچھ کام جن کو
نہ کچھ حسرتِ شہرت و نام جن کو
ہر اک شے سے محبوب اسلام جن کو
یہ وعظ و نصیحت انہیں کو بجا ہے
سمجھتے ہیں جو وعظ کو اک عبادت
ہے وعظ ان کا ماخوذِ قرآن و سنت
وہ ہیں وارثِ انبیا در حقیقت
یہ وعظ و نصیحت انہیں کو بجا ہے
(شوکت پرویز)
پیش کش:
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
📚 اردو نصيحـــــــتیں 🌙
•┅┄┈•※ ✤✤※┅┄┈•۔
┊ ┊ ┊ ┊۔
┊ ┊ ┊ ☽۔
┊ ┊ ☆۔
☆ ☆۔
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
🌹 وارثـیــن انبیــاء کــی پہچــان
یہ تقریر و وعظ و نصیحت کی دنیا
یہ نام و نمود اور شہرت کی دنیا
یہ خطبا کی گندی سیاست کی دنیا
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
نہ لفظوں پہ قابو نہ لہجوں پہ پہرا
تاثر سے لگتا ہے بندر کا چہرا
تماشا یہاں وعظ کرنا ہے ٹھہرا
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
یہاں ایک پیشہ ہے وعظ و نصیحت
جزا سے نہیں کچھ بھی واعظ کو رغبت
یہاں طے ہے پہلے سے وعظوں کی قیمت
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
تِھرکتے ہیں واعظ اداکار بن کر
جب اسٹیج سجتے ہیں بازار بن کر
یہاں وعظ ہوتے ہیں بیوپار بن کر
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
یہ دنیا جہاں تزکیہ کچھ نہیں ہے
ہدیٰ کچھ نہیں ہے خدا کچھ نہیں ہے
اداکاریوں کے سِوا کچھ نہیں ہے
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
جلا دو اسے پھونک ڈالو یہ دنیا
مِرے سامنے سے ہٹا لو یہ دنیا
تمہاری ہے تم ہی سنبھالو یہ دنیا
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
مگر ہاں! جو علما ہیں تقویٰ کے طالب
ہیں مستغنی دنیا سے، عقبیٰ کے طالب
جو نبوی تمدّن کے اِحیا کے طالب
یہ وعظ و نصیحت انہیں کو بجا ہے
نہ دنیا پرستی سے کچھ کام جن کو
نہ کچھ حسرتِ شہرت و نام جن کو
ہر اک شے سے محبوب اسلام جن کو
یہ وعظ و نصیحت انہیں کو بجا ہے
سمجھتے ہیں جو وعظ کو اک عبادت
ہے وعظ ان کا ماخوذِ قرآن و سنت
وہ ہیں وارثِ انبیا در حقیقت
یہ وعظ و نصیحت انہیں کو بجا ہے
(شوکت پرویز)
پیش کش:
📚 اردو نصيحـــــــتیں 🌙
•┅┄┈•※ ✤✤※┅┄┈•۔
┊ ┊ ┊ ┊۔
┊ ┊ ┊ ☽۔
┊ ┊ ☆۔
☆ ☆۔
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
Facebook
Log in or sign up to view
See posts, photos and more on Facebook.
🕌 ("مسجد کے باہر ایک نوجوان کا انوکھا عمل ")
🌘 ابھی پچھلے اتوار کو نمازِ عصر کے بعد ہم اپنی چپلیں اٹھانے شیلف کے پاس آئے تو دیکھا کہ ایک صحت مند خوش پوش نوجوان باہر نکلنے کی راہ داری میں کھڑا لوگوں سے کچھ سوال کر رہا ہے، ہم وہیں رک گئے اور اس لڑکے کے حلیہ کا تفصیلی جائزہ لیا، وہ کہیں سے مانگنے والا نظر نہیں آیا، پھر ہم نے اپنے خیال کو جھٹک دیا کہ ایسے ہی کچھ لوگوں کو سڑک پر ہاتھ پھیلائے روز دیکھتے ہیں، ہم نے دیکھا کہ وہ لڑکا اپنے قریب سے گزرنے والے شخص سے کوئی سوال کرتا ہے اور لوگ اسے مختصر سا جواب دیکر آگے بڑھ جاتے ہیں، کسی نے اُسے کچھ نہیں دیا
😷کیونکہ اس نے ماسک پہنا ہوا تھا، ہم نے فیصلہ کیا کہ اسے سمجھانا چاہیے کہ مانگنا اچھی بات نہیں، اور اِسی ارادے سے اس کے قریب رہتے ہوئے راہ داری پر چل پڑے، ہمیں قریب آتا دیکھ کر اُس نے سلام کیا اور نام پوچھا تو میں نے بتادیا میرا نام ???? ہے پھر اس نے سوال کیا کہ
🪧 ایک بات پوچھنی تھی۔؟
جی پوچھو، اس نے کہا: سمع اللّہ لمن حمدہ، کا کیا مطلب ہے؟
ہم نے حیران ہوتے ہوئے جواباً پوچھا
'آپ کو نہیں پتہ؟؟
اس نے بڑے احترام سے کہا، آپ کو پتہ ہے تو بتا دیں ورنہ کوئی بات نہیں،
📄 میں نے کہا 'بیٹا اس کا مطلب ہے
اللّہ نے اُس کی سن لی جس نے اُس کی تعریف کی، پھر میں آگے بڑھ گیا، اب ہمارے دل میں اس کے لئے اچھے جذبات تھے کہ وہ مانگنے والا نہیں تھا،
مسجد سے نکلنے سے پہلے ہم نے پلٹ کر دیکھا تو وہ لڑکا اب بھی وہیں کھڑا تھا۔ ہمیں یہ عجیب لگا، ہم گیٹ سے ہٹ کر کھڑے ہو گئے تاکہ اس پر نظر رکھیں، وہ اسی طرح لوگوں سے سوال کر رہا تھا، اس مرتبہ ہم نے مشاہدہ کیا کہ وہ ایک پرچی پر کچھ نوٹ بھی کرتا جا رہا ہے، ہم قریب میں گیٹ کے پاس بیٹھ گئے کہ جب وہ اپنے کام سے فارغ ہو تو اس سے معلوم کریں کہ جب ہم نے مطلب بتا دیا تو وہ کیوں اور لوگوں سے پوچھ رہا ہے۔۔۔؟
کیا اسے ہمارے بتائے مطلب سے اتفاق نہیں۔۔۔۔؟
یا کوئی اور ہی معاملہ ہے۔۔۔؟
🕟 پانچ منٹ بھی نہیں گزرے کہ اس نے اپنی پرچی کا جائزہ لیا اور اس پر مختصر سا کچھ لکھ کر جیب میں ڈالا اور اپنی چپل اٹھاکر چل دیا تو میں نے اُسے روک لیا،
'بیٹا! کیا آپ ہمیں پانچ منٹ دے سکتے ہیں؟؟
جی صاحب، فرمائیں، اُس کا انداز مؤدبانہ تھا،
میں نے کہا، کیا ہم یہ جان سکتے ہیں کہ ہم سے "سمع اللّہ لمن حمدہ" کے معنی جان لینے کے بعد آپ اور لوگوں سے کیا پوچھ رہے تھے۔؟؟
صاحب! میں ان سے بھی "سمع اللّہ لمن حمدہ" کا مطلب پوچھ رہا تھا،
🎤 میں نے کہا، کیا آپ ہمارے جواب سے مطمئن نہیں یا اسے غلط سمجھ رہے ہیں۔۔؟
نہیں ایسی کوئی بات نہیں۔ مجھے مطلب پتا تھا اور وہی جو آپ نے بتایا لیکن میں ایک سروے کر رہا تھا کہ کتنے لوگ سمجھ کر نماز پڑھتے ہیں اگر آپ کو دلچسپی ہو تو میں اپنے سروے کے نتائج آپ کو بتاؤں، میں نے کہا ضرور، اس نے وہی پرچی اپنی جیب سے نکالتے ہوئے کہا 'میں نے 27 نمازیوں سے یہ سوال پوچھا۔ میرا ہدف وہ لوگ تھے جنہیں میں باقاعدگی سے نماز پڑھتے دیکھتا تھا۔ 15 لوگوں نے کہاں "امام صاحب سے پوچھیں" سات (7) لوگوں نے کہا کیا آپ کو نہیں معلوم اور گزر گئے " تین (3) کا مشورہ تھا کہ "نماز کی کتاب دیکھیں" اور دو (2) نے صاف کہا کہ "صحیح سے نہیں پتا"۔ بہت سے لوگوں نے تو شاید ڈرتے ہوئے، بات ہی نہیں سنی کہ کہیں اُنہیں پیسوں سے مدد کا نہ کہہ دیا جائے،
⁉️ہم نے نوجوان سے پوچھا
'اس سروے کی ضرورت آپ کو کیوں پیش آئی۔۔؟؟
اس نے کہا وہ اس لئے کہ ہم نے لوگوں کی نماز میں چوری دیکھی تھی تو ہمیں خیال پیدا ہوا کہ دیکھیں کہ انہیں پتا بھی ہے کہ نماز آخر ہے کیا۔؟؟
نوجوان کا نماز سے لگاؤ اس کی گفتگو سے عیاں تھی، جب اس نے نماز میں چوری کی اصطلاح استعمال کی۔
میں نے کہا: شاباش! ماشاء اللہ آپ نے تو حیران کر دیا۔ لیکن یہ تو بڑی مایوس کن صورتِ حال نکلی۔ اب آپ کا کیا ارادہ ہے۔؟
نوجوان نے بڑے جذباتی انداز سے اپنا ارادہ ہمیں بتایا،
📜 صاحب میرا ارادہ ہے کہ کسی کا نام ظاہر کئے بغیر، ان نتائج سے مسجد کے امام صاحب کو آگاہ کروں اور انہیں مشورہ دوں کہ وہ نمازیوں کو صحیح نماز، اس کے معنی کے ساتھ سکھائیں کیونکہ نبی ﷺ کی حدیث صحیح بخاری میں ہے کہ ”نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم نے مجھے پڑھتے دیکھا ہے" تو کیا آپ بغیر سمجھے نماز پڑھتے ہوں گے۔؟
ظاہر ہے ایسا نہیں ہے، تو کیا ہمیں بھی نماز کو سمجھ کر پڑھنے کی ضرورت نہیں۔؟
ہم نے اس چھوٹی سی عمر میں نوجوان کی اتنی عمدہ و مثبت سوچ، طریقہ کار اور ارادے کی ایک مرتبہ پھر کھل کر تعریف کی، اور ضرورت پڑنے پر اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا،
کیا آپ بھی سمجھ کر نماز پڑھتے ہو۔۔۔؟
☄️☄️☄️☄️☄️☄️☄️☄️
┄┅════❁❁════┅┄
📚 اردو نصیــــــــحتیں🌹
┄┅════❁❁════┅┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:
t.me/UrduNaseehaten
🌘 ابھی پچھلے اتوار کو نمازِ عصر کے بعد ہم اپنی چپلیں اٹھانے شیلف کے پاس آئے تو دیکھا کہ ایک صحت مند خوش پوش نوجوان باہر نکلنے کی راہ داری میں کھڑا لوگوں سے کچھ سوال کر رہا ہے، ہم وہیں رک گئے اور اس لڑکے کے حلیہ کا تفصیلی جائزہ لیا، وہ کہیں سے مانگنے والا نظر نہیں آیا، پھر ہم نے اپنے خیال کو جھٹک دیا کہ ایسے ہی کچھ لوگوں کو سڑک پر ہاتھ پھیلائے روز دیکھتے ہیں، ہم نے دیکھا کہ وہ لڑکا اپنے قریب سے گزرنے والے شخص سے کوئی سوال کرتا ہے اور لوگ اسے مختصر سا جواب دیکر آگے بڑھ جاتے ہیں، کسی نے اُسے کچھ نہیں دیا
😷کیونکہ اس نے ماسک پہنا ہوا تھا، ہم نے فیصلہ کیا کہ اسے سمجھانا چاہیے کہ مانگنا اچھی بات نہیں، اور اِسی ارادے سے اس کے قریب رہتے ہوئے راہ داری پر چل پڑے، ہمیں قریب آتا دیکھ کر اُس نے سلام کیا اور نام پوچھا تو میں نے بتادیا میرا نام ???? ہے پھر اس نے سوال کیا کہ
🪧 ایک بات پوچھنی تھی۔؟
جی پوچھو، اس نے کہا: سمع اللّہ لمن حمدہ، کا کیا مطلب ہے؟
ہم نے حیران ہوتے ہوئے جواباً پوچھا
'آپ کو نہیں پتہ؟؟
اس نے بڑے احترام سے کہا، آپ کو پتہ ہے تو بتا دیں ورنہ کوئی بات نہیں،
📄 میں نے کہا 'بیٹا اس کا مطلب ہے
اللّہ نے اُس کی سن لی جس نے اُس کی تعریف کی، پھر میں آگے بڑھ گیا، اب ہمارے دل میں اس کے لئے اچھے جذبات تھے کہ وہ مانگنے والا نہیں تھا،
مسجد سے نکلنے سے پہلے ہم نے پلٹ کر دیکھا تو وہ لڑکا اب بھی وہیں کھڑا تھا۔ ہمیں یہ عجیب لگا، ہم گیٹ سے ہٹ کر کھڑے ہو گئے تاکہ اس پر نظر رکھیں، وہ اسی طرح لوگوں سے سوال کر رہا تھا، اس مرتبہ ہم نے مشاہدہ کیا کہ وہ ایک پرچی پر کچھ نوٹ بھی کرتا جا رہا ہے، ہم قریب میں گیٹ کے پاس بیٹھ گئے کہ جب وہ اپنے کام سے فارغ ہو تو اس سے معلوم کریں کہ جب ہم نے مطلب بتا دیا تو وہ کیوں اور لوگوں سے پوچھ رہا ہے۔۔۔؟
کیا اسے ہمارے بتائے مطلب سے اتفاق نہیں۔۔۔۔؟
یا کوئی اور ہی معاملہ ہے۔۔۔؟
🕟 پانچ منٹ بھی نہیں گزرے کہ اس نے اپنی پرچی کا جائزہ لیا اور اس پر مختصر سا کچھ لکھ کر جیب میں ڈالا اور اپنی چپل اٹھاکر چل دیا تو میں نے اُسے روک لیا،
'بیٹا! کیا آپ ہمیں پانچ منٹ دے سکتے ہیں؟؟
جی صاحب، فرمائیں، اُس کا انداز مؤدبانہ تھا،
میں نے کہا، کیا ہم یہ جان سکتے ہیں کہ ہم سے "سمع اللّہ لمن حمدہ" کے معنی جان لینے کے بعد آپ اور لوگوں سے کیا پوچھ رہے تھے۔؟؟
صاحب! میں ان سے بھی "سمع اللّہ لمن حمدہ" کا مطلب پوچھ رہا تھا،
🎤 میں نے کہا، کیا آپ ہمارے جواب سے مطمئن نہیں یا اسے غلط سمجھ رہے ہیں۔۔؟
نہیں ایسی کوئی بات نہیں۔ مجھے مطلب پتا تھا اور وہی جو آپ نے بتایا لیکن میں ایک سروے کر رہا تھا کہ کتنے لوگ سمجھ کر نماز پڑھتے ہیں اگر آپ کو دلچسپی ہو تو میں اپنے سروے کے نتائج آپ کو بتاؤں، میں نے کہا ضرور، اس نے وہی پرچی اپنی جیب سے نکالتے ہوئے کہا 'میں نے 27 نمازیوں سے یہ سوال پوچھا۔ میرا ہدف وہ لوگ تھے جنہیں میں باقاعدگی سے نماز پڑھتے دیکھتا تھا۔ 15 لوگوں نے کہاں "امام صاحب سے پوچھیں" سات (7) لوگوں نے کہا کیا آپ کو نہیں معلوم اور گزر گئے " تین (3) کا مشورہ تھا کہ "نماز کی کتاب دیکھیں" اور دو (2) نے صاف کہا کہ "صحیح سے نہیں پتا"۔ بہت سے لوگوں نے تو شاید ڈرتے ہوئے، بات ہی نہیں سنی کہ کہیں اُنہیں پیسوں سے مدد کا نہ کہہ دیا جائے،
⁉️ہم نے نوجوان سے پوچھا
'اس سروے کی ضرورت آپ کو کیوں پیش آئی۔۔؟؟
اس نے کہا وہ اس لئے کہ ہم نے لوگوں کی نماز میں چوری دیکھی تھی تو ہمیں خیال پیدا ہوا کہ دیکھیں کہ انہیں پتا بھی ہے کہ نماز آخر ہے کیا۔؟؟
نوجوان کا نماز سے لگاؤ اس کی گفتگو سے عیاں تھی، جب اس نے نماز میں چوری کی اصطلاح استعمال کی۔
میں نے کہا: شاباش! ماشاء اللہ آپ نے تو حیران کر دیا۔ لیکن یہ تو بڑی مایوس کن صورتِ حال نکلی۔ اب آپ کا کیا ارادہ ہے۔؟
نوجوان نے بڑے جذباتی انداز سے اپنا ارادہ ہمیں بتایا،
📜 صاحب میرا ارادہ ہے کہ کسی کا نام ظاہر کئے بغیر، ان نتائج سے مسجد کے امام صاحب کو آگاہ کروں اور انہیں مشورہ دوں کہ وہ نمازیوں کو صحیح نماز، اس کے معنی کے ساتھ سکھائیں کیونکہ نبی ﷺ کی حدیث صحیح بخاری میں ہے کہ ”نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم نے مجھے پڑھتے دیکھا ہے" تو کیا آپ بغیر سمجھے نماز پڑھتے ہوں گے۔؟
ظاہر ہے ایسا نہیں ہے، تو کیا ہمیں بھی نماز کو سمجھ کر پڑھنے کی ضرورت نہیں۔؟
ہم نے اس چھوٹی سی عمر میں نوجوان کی اتنی عمدہ و مثبت سوچ، طریقہ کار اور ارادے کی ایک مرتبہ پھر کھل کر تعریف کی، اور ضرورت پڑنے پر اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا،
کیا آپ بھی سمجھ کر نماز پڑھتے ہو۔۔۔؟
☄️☄️☄️☄️☄️☄️☄️☄️
┄┅════❁❁════┅┄
📚 اردو نصیــــــــحتیں🌹
┄┅════❁❁════┅┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:
t.me/UrduNaseehaten
Facebook
Log in or sign up to view
See posts, photos and more on Facebook.
پیاری دین دار بہنو! دین دار لڑکے کی تلاش میں اپنے معیار کو اتنا بلند مت کرلو کہ سلف صالحین کے علاوہ کوئی اس معیار پر کھرا ہی نہ اتر پائے، ہم دینی اعتبار سے ایک زوال زدہ معاشرے میں جی رہے ہیں ، اس معاشرے میں آپ کو حسن بصری اور عبداللہ ابن مبارک تو ملنے سے رہے ، معمول کے مطابق دیندار ، با اخلاق لڑکا مل جائے تو صوم وصلوٰۃ کاپابند ہو تو اس کو غنمیت جانو ، نکاح کے لیے صحابی کی تلاش مت کرو، اب اس دور میں کوئی صحابی نہیں ملنے والے ۔
یہ بھی سوچو کہ نکاح جلدی کرنا شریعت کا حکم ہے ، اپنے معیار کے مطابق دین دار لڑکے کی تلاش میں اگر آپ کی عمر 30 سال سے کراس کر رہی ہے تو خود آپ ایک شرعی حکم کی خلاف ورزی کی مرتکب ہورہی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ اس عمر میں بھی اولاد کی برکتوں سے محروم ہیں ،جس عمر میں دو چار بچے آپ کی پرورش میں ہونے چاہیے تھے جو آپ کی دنیا اور آخرت کے لیے خیر کا باعث بنتے اس عمر میں آپ شوہر کی تلاش میں مصروف ہیں۔
لہذا ٹھیک ٹھاک شوہر مل جائے تو وقت پر نکاح کرلو ، نکاح کے بعد اس کو ٹھونک بجا کر صحیح کرلینا اپنے حساب سے۔
(سرفراز فیضی)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
📚 اردو نصيحـــــــتیں 🌙
•┅┄┈•※ ✤✤※┅┄┈•۔
┊ ┊ ┊ ┊۔
┊ ┊ ┊ ☽۔
┊ ┊ ☆۔
☆ ☆۔
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
یہ بھی سوچو کہ نکاح جلدی کرنا شریعت کا حکم ہے ، اپنے معیار کے مطابق دین دار لڑکے کی تلاش میں اگر آپ کی عمر 30 سال سے کراس کر رہی ہے تو خود آپ ایک شرعی حکم کی خلاف ورزی کی مرتکب ہورہی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ اس عمر میں بھی اولاد کی برکتوں سے محروم ہیں ،جس عمر میں دو چار بچے آپ کی پرورش میں ہونے چاہیے تھے جو آپ کی دنیا اور آخرت کے لیے خیر کا باعث بنتے اس عمر میں آپ شوہر کی تلاش میں مصروف ہیں۔
لہذا ٹھیک ٹھاک شوہر مل جائے تو وقت پر نکاح کرلو ، نکاح کے بعد اس کو ٹھونک بجا کر صحیح کرلینا اپنے حساب سے۔
(سرفراز فیضی)
📚 اردو نصيحـــــــتیں 🌙
•┅┄┈•※ ✤✤※┅┄┈•۔
┊ ┊ ┊ ┊۔
┊ ┊ ┊ ☽۔
┊ ┊ ☆۔
☆ ☆۔
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
Facebook
Log in or sign up to view
See posts, photos and more on Facebook.
قال الله تعالى: ﴿وَذَرُوْا ٱلْبَيْعَ﴾
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده، وبعد!
( جمعہ ) سید الایام ہے، جنت میں بھی یہ دن نہایت محترم دن ہے، حدیث میں اس دن کو آخرت میں ( یوم المزید ) سے موسوم کیا گیا ہے۔
رجال المسلمین پر جمعہ کی حاضری واجب ہے، اس کے لیے بازار بھی بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِذَا نُودِىَ لِلصَّلَوٰةِ مِن يَوْمِ ٱلْجُمُعَةِ فَٱسْعَوْاْ إِلَىٰ ذِكْرِ ٱللَّهِ وَذَرُواْ ٱلْبَيْعَ ۚ﴾، اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو اللہ کی یاد کے لیے دوڑو۔ ( الجمعة: 9 ).
( بیع ) کی تخصیص
اس آیت میں ( بیع ) سے روکا گیا ہے، بیع کی تخصیص میں کیا حکمت ہے؟ یہی بات اس تحریر میں بتائی جائے گی۔ اِن شاء اللہ
آٹھویں صدی ہجری کے معروف مفسر، محدث، مؤرخ، فقیہ، اصولی صلاح الدین خليل بن كيكلدي العلائى الدمشقي (ت 761ھ) رحمہ اللہ کی تالیفات، آپ کے رسائل علم وتحقیق سے عبارت ہوتے ہیں، متعدد علوم پر آپ نے قلم اٹھایا ہے۔
فی الحال آپ کے تقریباً رسائل متداول ہیں، بلکہ ان رسائل کو یکجا 6 جلدوں میں (مجموع رسائل الحافظ العلائى ) طبع کیا گیا ہے۔ میرے پاس یہ کتاب PDF فارمیٹ میں ہے۔
پہلی جلد تقریباً 370 صفحات پر پھیلی ہوئی ہے، اس جلد میں ایک مختصر رسالہ بعنوان ﴿وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَٰكُمْ أُمَّةً وَسَطًا﴾ (البقرة: 143 ) ہے۔
اس رسالے میں مذکورہ آیت کی شرح وبسط سے تفسیر کی گئی ہے۔
اس آیت کی تفسیر میں امتِ محمدیہ کے فضائل بھی بیان کیے گئے ہیں، ان فضائل میں جمعہ کے دن کا بھی ذکر ہے، پھر جمعہ کی اہمیت، فضیلت، اور کچھ اصولی مباحث استطرادًا زیرِ بحث آ گئی ہیں۔
انسان کا آغاز اور اختتام
انسان کا آغاز جمعہ کے دن ہوا ہے، اور اختتام بھی اسی دن طے پایا ہے۔
ابو ھریرہ (ت 59ھ) رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ، وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ»
بہترین دن جس میں سورج نکلتا ہے، جمعے کا ہے۔ اسی دن آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا تھا، اور اسی دن انھیں جنت میں داخل کیا گیا، اور اسی دن ہی انھیں جنت سے نکالا گیا، اور قیامت بھی جمعے کے دن ہی برپا ہوگی۔
( صحيح مسلم: كتاب الجمعة، باب فضل يوم الجمعة. رقم: 854 ).
صلاح الدین العلائی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
فكان الاجتماع فيه للتذكرة بالمبدأ والمعاد؛ ولهذا خُصَّ البيعُ فيه بالنهي عند السعي إلى الجمعة؛ تذكرةً باليوم الذي لا بيع فيه ولا خِلال.
چونکہ اس دن کا تعلق انسان کے آغاز اور اختتام سے ہے۔ یوں انسان کو جمعہ میں حاضری دینے کا حکم دیتے ہوئے خصوصیت کے ساتھ ( بیع ) سے منع کرکے یہ تنبیہ کی جا رہی ہے کہ اے انسان کل روزِ قیامت اپنے آپ کو جہنم سے بچالے، اس لیے کہ آج ( بیع ) ہے مگر جہنم سے نجات کے لیے کل ( بیع ) نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَنفِقُواْ مِمَّا رَزَقْنَٰكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِىَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَٰعَةٌ﴾، اے ایمان والو! جو مال ہم نے تم کو دیا ہے، اس میں اس دن کے آنے سے پہلے پہلے خرچ کرلو جس میں نہ خریدوفروخت ہوگی اور نہ کوئی دوستی یا سفارش ہی کام آئے گی۔ ( البقرة: 254 ).
محمد معاذ أبو قحافة
٢٩ ذو الحجة ١٤٤٣ھ، ليلة الجمعة
┄┅════❁❁════┅┄
📚 اردو نصیــــــــحتیں 🌹
┄┅════❁❁════┅┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:
t.me/UrduNaseehaten
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده، وبعد!
( جمعہ ) سید الایام ہے، جنت میں بھی یہ دن نہایت محترم دن ہے، حدیث میں اس دن کو آخرت میں ( یوم المزید ) سے موسوم کیا گیا ہے۔
رجال المسلمین پر جمعہ کی حاضری واجب ہے، اس کے لیے بازار بھی بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِذَا نُودِىَ لِلصَّلَوٰةِ مِن يَوْمِ ٱلْجُمُعَةِ فَٱسْعَوْاْ إِلَىٰ ذِكْرِ ٱللَّهِ وَذَرُواْ ٱلْبَيْعَ ۚ﴾، اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو اللہ کی یاد کے لیے دوڑو۔ ( الجمعة: 9 ).
( بیع ) کی تخصیص
اس آیت میں ( بیع ) سے روکا گیا ہے، بیع کی تخصیص میں کیا حکمت ہے؟ یہی بات اس تحریر میں بتائی جائے گی۔ اِن شاء اللہ
آٹھویں صدی ہجری کے معروف مفسر، محدث، مؤرخ، فقیہ، اصولی صلاح الدین خليل بن كيكلدي العلائى الدمشقي (ت 761ھ) رحمہ اللہ کی تالیفات، آپ کے رسائل علم وتحقیق سے عبارت ہوتے ہیں، متعدد علوم پر آپ نے قلم اٹھایا ہے۔
فی الحال آپ کے تقریباً رسائل متداول ہیں، بلکہ ان رسائل کو یکجا 6 جلدوں میں (مجموع رسائل الحافظ العلائى ) طبع کیا گیا ہے۔ میرے پاس یہ کتاب PDF فارمیٹ میں ہے۔
پہلی جلد تقریباً 370 صفحات پر پھیلی ہوئی ہے، اس جلد میں ایک مختصر رسالہ بعنوان ﴿وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَٰكُمْ أُمَّةً وَسَطًا﴾ (البقرة: 143 ) ہے۔
اس رسالے میں مذکورہ آیت کی شرح وبسط سے تفسیر کی گئی ہے۔
اس آیت کی تفسیر میں امتِ محمدیہ کے فضائل بھی بیان کیے گئے ہیں، ان فضائل میں جمعہ کے دن کا بھی ذکر ہے، پھر جمعہ کی اہمیت، فضیلت، اور کچھ اصولی مباحث استطرادًا زیرِ بحث آ گئی ہیں۔
انسان کا آغاز اور اختتام
انسان کا آغاز جمعہ کے دن ہوا ہے، اور اختتام بھی اسی دن طے پایا ہے۔
ابو ھریرہ (ت 59ھ) رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ، وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ»
بہترین دن جس میں سورج نکلتا ہے، جمعے کا ہے۔ اسی دن آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا تھا، اور اسی دن انھیں جنت میں داخل کیا گیا، اور اسی دن ہی انھیں جنت سے نکالا گیا، اور قیامت بھی جمعے کے دن ہی برپا ہوگی۔
( صحيح مسلم: كتاب الجمعة، باب فضل يوم الجمعة. رقم: 854 ).
صلاح الدین العلائی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
فكان الاجتماع فيه للتذكرة بالمبدأ والمعاد؛ ولهذا خُصَّ البيعُ فيه بالنهي عند السعي إلى الجمعة؛ تذكرةً باليوم الذي لا بيع فيه ولا خِلال.
چونکہ اس دن کا تعلق انسان کے آغاز اور اختتام سے ہے۔ یوں انسان کو جمعہ میں حاضری دینے کا حکم دیتے ہوئے خصوصیت کے ساتھ ( بیع ) سے منع کرکے یہ تنبیہ کی جا رہی ہے کہ اے انسان کل روزِ قیامت اپنے آپ کو جہنم سے بچالے، اس لیے کہ آج ( بیع ) ہے مگر جہنم سے نجات کے لیے کل ( بیع ) نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَنفِقُواْ مِمَّا رَزَقْنَٰكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِىَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَٰعَةٌ﴾، اے ایمان والو! جو مال ہم نے تم کو دیا ہے، اس میں اس دن کے آنے سے پہلے پہلے خرچ کرلو جس میں نہ خریدوفروخت ہوگی اور نہ کوئی دوستی یا سفارش ہی کام آئے گی۔ ( البقرة: 254 ).
محمد معاذ أبو قحافة
٢٩ ذو الحجة ١٤٤٣ھ، ليلة الجمعة
┄┅════❁❁════┅┄
📚 اردو نصیــــــــحتیں 🌹
┄┅════❁❁════┅┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:
t.me/UrduNaseehaten
Facebook
Log in or sign up to view
See posts, photos and more on Facebook.
Forwarded from InstantViewBot
InstantView from Source
Telegraph
چاند کا ٹکڑا
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده، وبعد! احسن الخالقین نے سبھی انبیاء علیہم السلام کو باطنی جمال کے ساتھ ظاہری طور بھی پیکرِ جمال بنایا ہے۔ سید المرسلین ﷺ کا جمال بہر حال سبھی انبیاء پر فائق تھا۔ آپ ﷺ سب حسینوں سے بڑھ کر حسین تھے، آپ حُسن…
آج کی اچھی بات
🌟〰️〰️〰️🌟
🌟 بچوں کو دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم ضرور دیں تاکہ انھیں اپنے رب کی پہچان ھو سکے۔۔
🌟ھر حال میں خود بھی اور بچوں کو بھی صرف اللہ سے مانگنا سکھائیں ،کہ ھم صرف اللہ کے محتاج ھیں اور وھی اکیلا دینے والا ھے۔
🌟 بچوں کو confidence کے نام پہ کبھی بھی بدتمیزی نہ سکھائیں کہ وہ ھر کسی سے بدتمیزی کرتے پھریں اور آپ اسے confidence کا نام دیتے رھیں۔
🌟زندگی کی ترتیب میں سب سے پہلے نماز اور قرآن کو رکھیں تاکہ آپ اور گھر والے پر سکون زندگی گزاریں۔
🌟احسان کریں تو زندگی بھر کے لیے اس احسان کو بھول جائیں کیونکہ بدلے دینے والا صرف اللہ ھے نہ کہ دنیا والے۔
🌟 آپ مشکلات کا شکار ھیں ،تو کیا نعوذ باللہ ،اللہ بے خبر ھے ،نہیں ھر گز نہیں ،وہ دیکھ رھا ھے کہ ھم کتنے با صبر ھیں۔وہ ضرور حل نکالتا ھے اور نکالے گا۔۔۔ ان شاء اللہ
🌟صبح وشام کے اذکار کو اپنے اوپر نماز کی طرح فرض کر لیں ،تاکہ آپ اللہ کی پناہ میں آ سکیں،ان شاءاللہ
🌟🌟🌟
#تربیت_اطفال
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
📚 اردو نصيحـــــــتیں 🌙
•┅┄┈•※ ✤✤※┅┄┈•۔
┊ ┊ ┊ ┊۔
┊ ┊ ┊ ☽۔
┊ ┊ ☆۔
☆ ☆۔
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
🌟〰️〰️〰️🌟
🌟 بچوں کو دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم ضرور دیں تاکہ انھیں اپنے رب کی پہچان ھو سکے۔۔
🌟ھر حال میں خود بھی اور بچوں کو بھی صرف اللہ سے مانگنا سکھائیں ،کہ ھم صرف اللہ کے محتاج ھیں اور وھی اکیلا دینے والا ھے۔
🌟 بچوں کو confidence کے نام پہ کبھی بھی بدتمیزی نہ سکھائیں کہ وہ ھر کسی سے بدتمیزی کرتے پھریں اور آپ اسے confidence کا نام دیتے رھیں۔
🌟زندگی کی ترتیب میں سب سے پہلے نماز اور قرآن کو رکھیں تاکہ آپ اور گھر والے پر سکون زندگی گزاریں۔
🌟احسان کریں تو زندگی بھر کے لیے اس احسان کو بھول جائیں کیونکہ بدلے دینے والا صرف اللہ ھے نہ کہ دنیا والے۔
🌟 آپ مشکلات کا شکار ھیں ،تو کیا نعوذ باللہ ،اللہ بے خبر ھے ،نہیں ھر گز نہیں ،وہ دیکھ رھا ھے کہ ھم کتنے با صبر ھیں۔وہ ضرور حل نکالتا ھے اور نکالے گا۔۔۔ ان شاء اللہ
🌟صبح وشام کے اذکار کو اپنے اوپر نماز کی طرح فرض کر لیں ،تاکہ آپ اللہ کی پناہ میں آ سکیں،ان شاءاللہ
🌟🌟🌟
#تربیت_اطفال
📚 اردو نصيحـــــــتیں 🌙
•┅┄┈•※ ✤✤※┅┄┈•۔
┊ ┊ ┊ ┊۔
┊ ┊ ┊ ☽۔
┊ ┊ ☆۔
☆ ☆۔
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
ہجری سال ١٤٤٣ اپنے تلخ تجربات ،حسین یادیں ،اورغم والم کے واقعات چھوڑ کر رخصت ہوگیا،چراغ حیات کی ایک اور بتی جل کر خاک ہوگئی،ملی ہوئی محدود زندگی کا ایک اور سال رخصت ہوگیا، اور انسان ١٤٤٤ کے آمد پراپنی مقررہ مدت زیست کی تکمیل کی طرف رواں دواں ہے۔اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک دن یہ عمر بھی تمام ہوجائے گی اور ہم شہر خموشاں کی طرف کوچ کرکے ہمیشہ ہمیش کے لیے قصۂ پارینہ بن جائیں گے،نیاسال ہمیں دینی اور دنیوی دونوں میدانوں میں اپنا محاسبہ کرنے کا موقع دیتا ہے کہ ہماری زندگی کا جو ایک سال کم ہو گیا اس میں ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا؟ نئے سال کے موقع پرہماری فکر اور بڑھ جانی چاہیے اور ہمیں بہت ہی زیادہ سنجیدگی کے ساتھ اپنی زندگی اور اپنے وقت کا محاسبہ کرنا چاہیے کہ ہمارے اندر کیا کمی ہے ،کیا کمزوری ہے، حقوق اللہ اور حقوق العباد میں ہم سے کہاں کہاں غلطیاں ہوئی ہیں،ہم اپنے ماضی کے ایک ایک لمحے پر غور کریں، یادِ ماضی کے ایک ایک ورق کو الٹ پلٹ کر دیکھیں، سری سری نہیں بنظر غائر مطالعہ کریں،گذشتہ غلطیوں سے سبق سیکھ کر آنے والے سال میں اس کی بھرپائی کرنے کی کوشش کریں۔۔۔
#نقل و چسپاں
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
📚 اردو نصیحتیں🌹
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
#نقل و چسپاں
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
📚 اردو نصیحتیں🌹
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
Facebook
Log in or sign up to view
See posts, photos and more on Facebook.
کشتیاں ڈوب رہی ہیں؛ کہاں ہیں قوم کے ملاح۔۔۔؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عتیق الرحمن ریاضی، پرنسپل کلیہ سمیہ بلکڈیہوا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو قوم کے حالات بدل سکتے ہیں ، جن کے کاندھوں پر قوم کی تعمیر و تحفظ کی ذمہ داری ہے ، انہیں کیا ہوگیا ہے کہ وہ اپنی عیش پرستی میں بدمست اور اپنی دولت کے نشہ میں مدہوش ہوچکے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
جہالتیں اپنی جڑیں مضبوط کر رہی ہیں ، اسلامی تعلیمات کے مطابق اخلاق و معاملات دیکھنے کو نگاہیں ترس رہی ہیں ، قوم بے دین ہو رہی ہے ، مگر ہماری مخلص قیادت کی پیشانی پر کبھی کوئی شکن تک نہیں آرہی ہے ۔۔۔۔۔
قوم چیخ رہی ہے ، بلک رہی ہے، مگر ہمارے رہنماؤں کے ہونٹوں کی خوبصورت مسکراہٹ ذرا سی بھی پھیکی نہیں پڑ رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔
ہم نے اپنے شخصی مفادات کی خاطر اپنی خودداری، اپنے ضمیر ، اپنی ملی غیرت، اپنے قومی مفادات کا سودا کر لیا ، ہم نے اپنی ذاتی زندگی کو سنوارا بظاہر ہماری زندگی تو جگمگا اٹھی؛ مگر حقیقت میں ہماری زندگی تاریک سے تاریک تر ہوتی چلی جا رہی ہے ، ہماری اولاد بگڑ رہی ہے ، گھر اجڑ رہے ہیں ؛ ہمارے گھروں میں اسلام اجنبی ہو رہا ہے ، آخر اس سے بھی بڑی تباہی اور بربادی کیا ہو سکتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟
کہاں ہیں ہمارے احسان کے رویئے۔۔۔۔۔۔؟
کدھر ہے ہمارے ایثارکا جذبہ۔۔۔۔۔۔۔۔؟
کہاں گم ہوگیا احساس ندامت ۔۔۔۔۔؟
آخر حرص و طمع کا یہ زہریلا دھواں کب تک سسکتی انسانیت کا گلا گھونٹتا رہے گا۔۔۔۔۔۔۔۔؟
ہوچکا ہے ہمارا ایمان اب اس قدر بے اثر
اپنے گناہوں پہ بھی ہم پشیمان نہیں رہے
کیسے دیں گے تبلیغِ دین کی دعوت ہم کسی کو
ہمارے تو اپنے ہاتھوں میں قرآن نہیں رہے
اے قوم و ملت کے پاسبانو!
اپنے دین کو سمجھو، اپنے ایمان کو جگاو ، ذرا نگاہ اٹھا کر تو دیکھو۔۔۔۔۔۔۔
ہر طرف نفسانفسی کا عالم ہے ، مسلمان ہو کر مسلمان ہونے کا خیال نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔!
آخر کیا حاصل کرنا چاہتے ہو ۔۔۔۔۔۔۔؟
مجھے ان مسلمانوں سے کوئی شکوہ نہیں جو انپڑھ اور جاھل ہیں ، مجھے تو ان لوگوں سے شکوہ ہے جو قرآن سنت کے داعی ہو کر بھی قرآن و سنت کے طریقے سے بہت دور ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
اےکاش! کوئی آواز جس میں بجلی کی کڑک ہو، رعد جیسی گرج ہو، برق جیسی تاثیر ہو، جو ذلت و رسوائی کی نیند سو رہی اس قوم کے کانوں کے پردوں کو چیر کر اس کے دلوں میں اتر جائے ، جو اپنی قوم سے کہے کہ اٹھو بہت سوچکے ہو ، اب بیدار جاو ، فلاح اور کامیابی کے راستے کی طرف آجاو ۔۔۔۔۔۔۔
سورج بہت اوپر چڑھ چکا ہے ۔۔۔ اب اٹھ کھڑے ہو ۔۔۔
اگر آج نہ اٹھے تو پھر تمہاری نسلیں بھی نہیں اٹھ سکیں گی وہ اپاہج ، مفلوج اور ذہنی بیمار پیدا ہوں گی ۔۔۔۔۔۔۔
آج وقت ہے جو کچھ کرسکتے ہو آج ہی کرو ، آج کے بعد موت ہے ۔۔۔ موت ۔۔۔۔۔۔۔!!!
۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پیغام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم اپنے فرض منصبی اور ذمے داری کا احساس کریں ، اپنے اپنے حلقہ اور علاقہ میں اپنی قوم کو جگائیں اور بیدار کریں اور اس کی شیرازہ بندی کی کوشش کریں ۔۔۔۔۔۔
اور جہاں بھی کوئی صالح ، مخلص اور قوم کا ہمدرد ہو جو قوم کے لئے کچھ کر رہا ہو یا کرنا چاہتا ہو اس کا تعاون کریں اور بھر پور ساتھ دیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
کشتیاں ڈوب رہی ہیں کوئی ساحل لاؤ
اپنی آنکھیں میری آنکھوں کے مقابل لاؤ
پھول کاغذ کے ہیں اب کانچ کے گل دانوں میں
تم بھی بازار سے پتھر کے عنادل لاؤ
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
📚 اردو نصیحتیں🌹
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عتیق الرحمن ریاضی، پرنسپل کلیہ سمیہ بلکڈیہوا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو قوم کے حالات بدل سکتے ہیں ، جن کے کاندھوں پر قوم کی تعمیر و تحفظ کی ذمہ داری ہے ، انہیں کیا ہوگیا ہے کہ وہ اپنی عیش پرستی میں بدمست اور اپنی دولت کے نشہ میں مدہوش ہوچکے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
جہالتیں اپنی جڑیں مضبوط کر رہی ہیں ، اسلامی تعلیمات کے مطابق اخلاق و معاملات دیکھنے کو نگاہیں ترس رہی ہیں ، قوم بے دین ہو رہی ہے ، مگر ہماری مخلص قیادت کی پیشانی پر کبھی کوئی شکن تک نہیں آرہی ہے ۔۔۔۔۔
قوم چیخ رہی ہے ، بلک رہی ہے، مگر ہمارے رہنماؤں کے ہونٹوں کی خوبصورت مسکراہٹ ذرا سی بھی پھیکی نہیں پڑ رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔
ہم نے اپنے شخصی مفادات کی خاطر اپنی خودداری، اپنے ضمیر ، اپنی ملی غیرت، اپنے قومی مفادات کا سودا کر لیا ، ہم نے اپنی ذاتی زندگی کو سنوارا بظاہر ہماری زندگی تو جگمگا اٹھی؛ مگر حقیقت میں ہماری زندگی تاریک سے تاریک تر ہوتی چلی جا رہی ہے ، ہماری اولاد بگڑ رہی ہے ، گھر اجڑ رہے ہیں ؛ ہمارے گھروں میں اسلام اجنبی ہو رہا ہے ، آخر اس سے بھی بڑی تباہی اور بربادی کیا ہو سکتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟
کہاں ہیں ہمارے احسان کے رویئے۔۔۔۔۔۔؟
کدھر ہے ہمارے ایثارکا جذبہ۔۔۔۔۔۔۔۔؟
کہاں گم ہوگیا احساس ندامت ۔۔۔۔۔؟
آخر حرص و طمع کا یہ زہریلا دھواں کب تک سسکتی انسانیت کا گلا گھونٹتا رہے گا۔۔۔۔۔۔۔۔؟
ہوچکا ہے ہمارا ایمان اب اس قدر بے اثر
اپنے گناہوں پہ بھی ہم پشیمان نہیں رہے
کیسے دیں گے تبلیغِ دین کی دعوت ہم کسی کو
ہمارے تو اپنے ہاتھوں میں قرآن نہیں رہے
اے قوم و ملت کے پاسبانو!
اپنے دین کو سمجھو، اپنے ایمان کو جگاو ، ذرا نگاہ اٹھا کر تو دیکھو۔۔۔۔۔۔۔
ہر طرف نفسانفسی کا عالم ہے ، مسلمان ہو کر مسلمان ہونے کا خیال نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔!
آخر کیا حاصل کرنا چاہتے ہو ۔۔۔۔۔۔۔؟
مجھے ان مسلمانوں سے کوئی شکوہ نہیں جو انپڑھ اور جاھل ہیں ، مجھے تو ان لوگوں سے شکوہ ہے جو قرآن سنت کے داعی ہو کر بھی قرآن و سنت کے طریقے سے بہت دور ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
اےکاش! کوئی آواز جس میں بجلی کی کڑک ہو، رعد جیسی گرج ہو، برق جیسی تاثیر ہو، جو ذلت و رسوائی کی نیند سو رہی اس قوم کے کانوں کے پردوں کو چیر کر اس کے دلوں میں اتر جائے ، جو اپنی قوم سے کہے کہ اٹھو بہت سوچکے ہو ، اب بیدار جاو ، فلاح اور کامیابی کے راستے کی طرف آجاو ۔۔۔۔۔۔۔
سورج بہت اوپر چڑھ چکا ہے ۔۔۔ اب اٹھ کھڑے ہو ۔۔۔
اگر آج نہ اٹھے تو پھر تمہاری نسلیں بھی نہیں اٹھ سکیں گی وہ اپاہج ، مفلوج اور ذہنی بیمار پیدا ہوں گی ۔۔۔۔۔۔۔
آج وقت ہے جو کچھ کرسکتے ہو آج ہی کرو ، آج کے بعد موت ہے ۔۔۔ موت ۔۔۔۔۔۔۔!!!
۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پیغام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم اپنے فرض منصبی اور ذمے داری کا احساس کریں ، اپنے اپنے حلقہ اور علاقہ میں اپنی قوم کو جگائیں اور بیدار کریں اور اس کی شیرازہ بندی کی کوشش کریں ۔۔۔۔۔۔
اور جہاں بھی کوئی صالح ، مخلص اور قوم کا ہمدرد ہو جو قوم کے لئے کچھ کر رہا ہو یا کرنا چاہتا ہو اس کا تعاون کریں اور بھر پور ساتھ دیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
کشتیاں ڈوب رہی ہیں کوئی ساحل لاؤ
اپنی آنکھیں میری آنکھوں کے مقابل لاؤ
پھول کاغذ کے ہیں اب کانچ کے گل دانوں میں
تم بھی بازار سے پتھر کے عنادل لاؤ
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
📚 اردو نصیحتیں🌹
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
Facebook
Log in or sign up to view
See posts, photos and more on Facebook.
🥀 اللہ کے گھر میں
✍ أبو حسن، میاں سعید
#یادوں کے جھروکوں سے
#سعودیہ میں گزرے ایام
ایک مرتبہ بیت اللہ میں بیٹھا خانہ کعبہ کو دیکھ رہا تھا کہ ایک نو عمر سعودی لڑکا آیا اور سلام کے بعد اس نے 100 ریال کا نوٹ میری طرف بڑھایا تو میں نے کہا کہ مجھے اس کی حاجت نہیں
تو اس نے جیب میں ہاتھ ڈال کر بنڈل نکالا اور اس میں سے میری طرف 300 ریال بڑھائے لیکن میرا جواب پہلے والا تھا پھر میں نے اسے کہا کہ میرے پاس ہے لہٰذا مجھے اس کی ضرورت نہیں لیکن تم دیکھو یہانپر جو عمر رسیدہ اور پرانے کپڑے پہنے ہوئے حلیہ میں ہیں انہیں دو اور ان میں سے بعض واقعی ضرورت مند ہونگے
پھر میں نے اسکا شکریہ ادا کیا اور دعائیں دی اور وہ میرا شکریہ ادا کرتے ہوئے چلا گیا
میں اس پر رشک کر رہا تھا اور اس کے والدین کی تربیت پر رشک کر رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ یہ رب العالمین کے دربار میں اس کے بندوں کو بن مانگے دے رہا ہے اور مال اللہ کی خوشنودی کیلئے دے رہا ہے تو میرا رب اسے اور اس کے والدین کو دنیا میں کیسے نوازتا ہوگا اور آخرت کے کیا کہنے، اللہ اکبر کبیرا
ہمارے ہاں مزاروں و درگاہ پر دیگیں، لنگر و مال لٹاتے ہیں جہاں پر اکثریت خرافات میں مبتلا اور یہ؟ رب العالمین کے گھر میں جہاں ایک نماز ادا کرنے کا اجر 1 لاکھ کے برابر ہے
جب وہ چلا گیا تو دل میں آیا کہ لے لیتا اور اس پر اسے أجر مل جاتا اور پھر کسی اور کو دے دیتا تو مجھے بھی اللہ تعالیٰ اس أجر میں شامل فرما لیتا
صدقہ و خیرات سے کبھی مال میں کمی نہیں آتی اور دلوں میں وسعت پیدا ہوتی ہے اور اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کی لت لگ جاتی ہے جو پھر موت پر ہی ختم ہوتی ہے
جنتا عرصہ سعودیہ میں گزارا اس دوران وافر خیر ہی دیکھی اور شر کم ہی دیکھنے کو ملا اور بے شک یہ سرزمین حرمین اور خیرالقرون والوں کا مسکن ہے اور اس کی محبت میرے لیے سب سے اولین ہے اور یہ دنیا کے ہر خطے پر فوقیت لیے ہوئے ہے ، الحمدللہ
ابوحسن میاں سعید کی وال سے
┄┅════❁❁════┅┄
📚 اردو نصیــــــــحتیں 🌹
┄┅════❁❁════┅┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:
t.me/UrduNaseehaten
✍ أبو حسن، میاں سعید
#یادوں کے جھروکوں سے
#سعودیہ میں گزرے ایام
ایک مرتبہ بیت اللہ میں بیٹھا خانہ کعبہ کو دیکھ رہا تھا کہ ایک نو عمر سعودی لڑکا آیا اور سلام کے بعد اس نے 100 ریال کا نوٹ میری طرف بڑھایا تو میں نے کہا کہ مجھے اس کی حاجت نہیں
تو اس نے جیب میں ہاتھ ڈال کر بنڈل نکالا اور اس میں سے میری طرف 300 ریال بڑھائے لیکن میرا جواب پہلے والا تھا پھر میں نے اسے کہا کہ میرے پاس ہے لہٰذا مجھے اس کی ضرورت نہیں لیکن تم دیکھو یہانپر جو عمر رسیدہ اور پرانے کپڑے پہنے ہوئے حلیہ میں ہیں انہیں دو اور ان میں سے بعض واقعی ضرورت مند ہونگے
پھر میں نے اسکا شکریہ ادا کیا اور دعائیں دی اور وہ میرا شکریہ ادا کرتے ہوئے چلا گیا
میں اس پر رشک کر رہا تھا اور اس کے والدین کی تربیت پر رشک کر رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ یہ رب العالمین کے دربار میں اس کے بندوں کو بن مانگے دے رہا ہے اور مال اللہ کی خوشنودی کیلئے دے رہا ہے تو میرا رب اسے اور اس کے والدین کو دنیا میں کیسے نوازتا ہوگا اور آخرت کے کیا کہنے، اللہ اکبر کبیرا
ہمارے ہاں مزاروں و درگاہ پر دیگیں، لنگر و مال لٹاتے ہیں جہاں پر اکثریت خرافات میں مبتلا اور یہ؟ رب العالمین کے گھر میں جہاں ایک نماز ادا کرنے کا اجر 1 لاکھ کے برابر ہے
جب وہ چلا گیا تو دل میں آیا کہ لے لیتا اور اس پر اسے أجر مل جاتا اور پھر کسی اور کو دے دیتا تو مجھے بھی اللہ تعالیٰ اس أجر میں شامل فرما لیتا
صدقہ و خیرات سے کبھی مال میں کمی نہیں آتی اور دلوں میں وسعت پیدا ہوتی ہے اور اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کی لت لگ جاتی ہے جو پھر موت پر ہی ختم ہوتی ہے
جنتا عرصہ سعودیہ میں گزارا اس دوران وافر خیر ہی دیکھی اور شر کم ہی دیکھنے کو ملا اور بے شک یہ سرزمین حرمین اور خیرالقرون والوں کا مسکن ہے اور اس کی محبت میرے لیے سب سے اولین ہے اور یہ دنیا کے ہر خطے پر فوقیت لیے ہوئے ہے ، الحمدللہ
ابوحسن میاں سعید کی وال سے
┄┅════❁❁════┅┄
📚 اردو نصیــــــــحتیں 🌹
┄┅════❁❁════┅┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:
t.me/UrduNaseehaten
Facebook
Log in or sign up to view
See posts, photos and more on Facebook.
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے قاتل ابن ملجم خارجی کو گالی کیوں نہیں دیتے ؟!
سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے قاتل شمر بن جوشن کوفی کو گالی کیوں نہیں دیتے ؟!
یہ یزید کو گالی کیوں دیتے ہیں جنہوں نے اہل بیت کا احترام کیا اور اکرام وعزت کے ساتھ واپس مدینہ بھیجا اور ہمیشہ انہیں تحفہ تحائف سے نوازتے رہے؟ اہل بیت کے ساتھ رشتہ استوار کیا ؟ بلکہ دوسروں نے یزید پر الزامات لگائے تو اہل بیت نے یزید کا دفاع کیا؟
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو گالی کیوں دیتے ہیں جنہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے قاتلین عثمان بلوائی خوارج کو چن چن کر مارا اور اہل بیت کے ساتھ ہمیشہ پیار و محبت سے پیش آئے؟
یہ صحابہ کو گالی کیوں دیتے ہیں جنہوں نے اسلام کو انکے ملک ایران تک پہونچایا اور یہ سب انہیں کی بدولت مسلمان ہوئے؟
یہ آخر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے قاتل فیروز کی قبر کو سجدہ کیوں کرتے ہیں اور اسے بہادر ملت کا خطاب کیوں دیتے ہیں؟
یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب اور پاک بیوی سارے مومنوں کی ماں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو زانیہ کیوں کہتے ہیں؟
کیا کبھی خومینی کے دلدادوں اور ایران کو قبلہ ماننے والوں نے اسکا جواب مانگا؟
✍️ ابن منظور
︗︗︗︗︗︗︗︗︗
📕 اردو نصیـــــحتیں 🌸
︘︘︘︘︘︘︘︘︘
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے قاتل شمر بن جوشن کوفی کو گالی کیوں نہیں دیتے ؟!
یہ یزید کو گالی کیوں دیتے ہیں جنہوں نے اہل بیت کا احترام کیا اور اکرام وعزت کے ساتھ واپس مدینہ بھیجا اور ہمیشہ انہیں تحفہ تحائف سے نوازتے رہے؟ اہل بیت کے ساتھ رشتہ استوار کیا ؟ بلکہ دوسروں نے یزید پر الزامات لگائے تو اہل بیت نے یزید کا دفاع کیا؟
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو گالی کیوں دیتے ہیں جنہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے قاتلین عثمان بلوائی خوارج کو چن چن کر مارا اور اہل بیت کے ساتھ ہمیشہ پیار و محبت سے پیش آئے؟
یہ صحابہ کو گالی کیوں دیتے ہیں جنہوں نے اسلام کو انکے ملک ایران تک پہونچایا اور یہ سب انہیں کی بدولت مسلمان ہوئے؟
یہ آخر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے قاتل فیروز کی قبر کو سجدہ کیوں کرتے ہیں اور اسے بہادر ملت کا خطاب کیوں دیتے ہیں؟
یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب اور پاک بیوی سارے مومنوں کی ماں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو زانیہ کیوں کہتے ہیں؟
کیا کبھی خومینی کے دلدادوں اور ایران کو قبلہ ماننے والوں نے اسکا جواب مانگا؟
✍️ ابن منظور
︗︗︗︗︗︗︗︗︗
📕 اردو نصیـــــحتیں 🌸
︘︘︘︘︘︘︘︘︘
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
Facebook
Log in or sign up to view
See posts, photos and more on Facebook.