نہ رکتے ہیں آنسو نہ تھمتے ہیں نالے
کہو کوئی کیسے محبت چھپا لے
کرے کوئی کیا گر وہ آئیں یکایک
نگاہوں کو روکے کہ دل کو سنبھالے
چمن والے بجلی سے بولے نہ چالے
غریبوں کے گھر بے خطا پھونک ڈالے
قیامت ہیں ظالم کی نیچی نگاہیں
خدا جانے کیا ہو جو نظریں اٹھا لے
کروں ایسا سجدہ وہ گھبرا کے کہہ دیں
خدا کے لیے اب تو سر کو اٹھا لے
تمہیں بندہ پرور ہمیں جانتے ہیں
بڑے سیدھے سادھے بڑے بھولے بھالے
بس اتنی سی دوری یہ میں ہوں یہ منزل
کہاں آ کے پھوٹے ہیں پاؤں کے چھالے
قمرؔ میں ہوں مختار تنظیم شب کا
ہیں میرے ہی بس میں اندھیرے اجالے
قمر جلالوی
کہو کوئی کیسے محبت چھپا لے
کرے کوئی کیا گر وہ آئیں یکایک
نگاہوں کو روکے کہ دل کو سنبھالے
چمن والے بجلی سے بولے نہ چالے
غریبوں کے گھر بے خطا پھونک ڈالے
قیامت ہیں ظالم کی نیچی نگاہیں
خدا جانے کیا ہو جو نظریں اٹھا لے
کروں ایسا سجدہ وہ گھبرا کے کہہ دیں
خدا کے لیے اب تو سر کو اٹھا لے
تمہیں بندہ پرور ہمیں جانتے ہیں
بڑے سیدھے سادھے بڑے بھولے بھالے
بس اتنی سی دوری یہ میں ہوں یہ منزل
کہاں آ کے پھوٹے ہیں پاؤں کے چھالے
قمرؔ میں ہوں مختار تنظیم شب کا
ہیں میرے ہی بس میں اندھیرے اجالے
قمر جلالوی