ہم آپ ہی کو اپنا مقصود جانتے ہیں
اپنے سوائے کس کو موجود جانتے ہیں
عجز و نیاز اپنا اپنی طرف ہے سارا
اس مشت خاک کو ہم مسجود جانتے ہیں
صورت پذیر ہم بن ہرگز نہیں وے مانے
اہل نظر ہمیں کو معبود جانتے ہیں
عشق ان کی عقل کو ہے جو ماسوا ہمارے
ناچیز جانتے ہیں نا بود جانتے ہیں
اپنی ہی سیر کرنے ہم جلوہ گر ہوئے تھے
اس رمز کو ولیکن معدود جانتے ہیں
یا رب کسے ہے ناقہ ہر غنچہ اس چمن کا
راہ وفا کو ہم تو مسدود جانتے ہیں
یہ ظلم بے نہایت دشوار تر کہ خوباں
بد وضعیوں کو اپنی محمود جانتے ہیں
کیا جانے داب صحبت از خویش رفتگاں کا
مجلس میں شیخ صاحب کچھ کود جانتے ہیں
مر کر بھی ہاتھ آوے تو میرؔ مفت ہے وہ
جی کے زیان کو بھی ہم سود جانتے ہیں
(میر تقی میرؔ)
📣 @Rekhta
اپنے سوائے کس کو موجود جانتے ہیں
عجز و نیاز اپنا اپنی طرف ہے سارا
اس مشت خاک کو ہم مسجود جانتے ہیں
صورت پذیر ہم بن ہرگز نہیں وے مانے
اہل نظر ہمیں کو معبود جانتے ہیں
عشق ان کی عقل کو ہے جو ماسوا ہمارے
ناچیز جانتے ہیں نا بود جانتے ہیں
اپنی ہی سیر کرنے ہم جلوہ گر ہوئے تھے
اس رمز کو ولیکن معدود جانتے ہیں
یا رب کسے ہے ناقہ ہر غنچہ اس چمن کا
راہ وفا کو ہم تو مسدود جانتے ہیں
یہ ظلم بے نہایت دشوار تر کہ خوباں
بد وضعیوں کو اپنی محمود جانتے ہیں
کیا جانے داب صحبت از خویش رفتگاں کا
مجلس میں شیخ صاحب کچھ کود جانتے ہیں
مر کر بھی ہاتھ آوے تو میرؔ مفت ہے وہ
جی کے زیان کو بھی ہم سود جانتے ہیں
(میر تقی میرؔ)
📣 @Rekhta
برابر سے بچ کر گزر جانے والے
یہ نالے نہیں بے اثر جانے والے
نہیں جانتے کچھ کہ جانا کہاں ہے
چلے جا رہے ہیں مگر جانے والے
مرے دل کی بیتابیاں بھی لیے جا
دبے پاؤں منہ پھیر کر جانے والے
ترے اک اشارے پہ ساکت کھڑے ہیں
نہیں کہہ کے سب سے گزر جانے والے
محبت میں ہم تو جیے ہیں جییں گے
وہ ہوں گے کوئی اور مر جانے والے
(جگرؔ مرادآبادی)
📣 @Rekhra
یہ نالے نہیں بے اثر جانے والے
نہیں جانتے کچھ کہ جانا کہاں ہے
چلے جا رہے ہیں مگر جانے والے
مرے دل کی بیتابیاں بھی لیے جا
دبے پاؤں منہ پھیر کر جانے والے
ترے اک اشارے پہ ساکت کھڑے ہیں
نہیں کہہ کے سب سے گزر جانے والے
محبت میں ہم تو جیے ہیں جییں گے
وہ ہوں گے کوئی اور مر جانے والے
(جگرؔ مرادآبادی)
📣 @Rekhra
آغاز تو ہوتا ہے انجام نہیں ہوتا
جب میری کہانی میں وہ نام نہیں ہوتا
جب زلف کی کالک میں گھل جائے کوئی راہی
بدنام سہی لیکن گمنام نہیں ہوتا
ہنس ہنس کے جواں دل کے ہم کیوں نہ چنیں ٹکڑے
ہر شخص کی قسمت میں انعام نہیں ہوتا
دل توڑ دیا اس نے یہ کہہ کے نگاہوں سے
پتھر سے جو ٹکرائے وہ جام نہیں ہوتا
دن ڈوبے ہے یا ڈوبی بارات لیے کشتی
ساحل پہ مگر کوئی کہرام نہیں ہوتا
☜❦ مینا کماری ❦☞
وفات 31/03/1972
📢 @Rekhta
جب میری کہانی میں وہ نام نہیں ہوتا
جب زلف کی کالک میں گھل جائے کوئی راہی
بدنام سہی لیکن گمنام نہیں ہوتا
ہنس ہنس کے جواں دل کے ہم کیوں نہ چنیں ٹکڑے
ہر شخص کی قسمت میں انعام نہیں ہوتا
دل توڑ دیا اس نے یہ کہہ کے نگاہوں سے
پتھر سے جو ٹکرائے وہ جام نہیں ہوتا
دن ڈوبے ہے یا ڈوبی بارات لیے کشتی
ساحل پہ مگر کوئی کہرام نہیں ہوتا
☜❦ مینا کماری ❦☞
وفات 31/03/1972
📢 @Rekhta
منھ پر اس آفتاب کے ہے یہ نقاب کیا
پردہ رہا ہے کون سا ہم سے حجاب کیا
اے ابرتر یہ گریہ ہمارا ہے دیدنی
برسے ہے آج صبح سے چشم پرآب کیا
دم گنتے گنتے اپنی کوئی جان کیوں نہ دو
وہ پاس آن بیٹھے کسو کے حساب کیا
سو بار اس کے کوچے تلک جاتے ہیں چلے
دل ہے اگر بجا تو یہ ہے اضطراب کیا
بس اب نہ منھ کھلائو ہمارا ڈھکے رہو
محشر کو ہم سوال کریں تو جواب کیا
دوزخ سو عاشقوں کو تو دوزخ نہیں رہا
اب واں گئے پہ ٹھہرے ہے دیکھیں عذاب کیا
ہم جل کے ایک راکھ کی ڈھیری بھی ہو گئے
ہے اب تکلف آگے جلے گا کباب کیا
ہستی ہے اپنے طور پہ جوں بحر جوش میں
گرداب کیسا موج کہاں ہے حباب کیا
دیکھا پلک اٹھاکے تو پایا نہ کچھ اثر
اے عمر برق جلوہ گئی تو شتاب کیا
ہر چند میرؔ بستی کے لوگوں سے ہے نفور
پر ہائے آدمی ہے وہ خانہ خراب کیا
میر تقی میرؔ
📢 @Rekhta
پردہ رہا ہے کون سا ہم سے حجاب کیا
اے ابرتر یہ گریہ ہمارا ہے دیدنی
برسے ہے آج صبح سے چشم پرآب کیا
دم گنتے گنتے اپنی کوئی جان کیوں نہ دو
وہ پاس آن بیٹھے کسو کے حساب کیا
سو بار اس کے کوچے تلک جاتے ہیں چلے
دل ہے اگر بجا تو یہ ہے اضطراب کیا
بس اب نہ منھ کھلائو ہمارا ڈھکے رہو
محشر کو ہم سوال کریں تو جواب کیا
دوزخ سو عاشقوں کو تو دوزخ نہیں رہا
اب واں گئے پہ ٹھہرے ہے دیکھیں عذاب کیا
ہم جل کے ایک راکھ کی ڈھیری بھی ہو گئے
ہے اب تکلف آگے جلے گا کباب کیا
ہستی ہے اپنے طور پہ جوں بحر جوش میں
گرداب کیسا موج کہاں ہے حباب کیا
دیکھا پلک اٹھاکے تو پایا نہ کچھ اثر
اے عمر برق جلوہ گئی تو شتاب کیا
ہر چند میرؔ بستی کے لوگوں سے ہے نفور
پر ہائے آدمی ہے وہ خانہ خراب کیا
میر تقی میرؔ
📢 @Rekhta
آدمی، آدمی سے ملتا ہے
دل مگر کم کسی سے ملتا ہے
بھول جاتا ہوں میں ستم اس کے
وہ کچھ اس سادگی سے ملتا ہے
مل کے بھی جو کبھی نہیں ملتا
ٹوٹ کر دل اسی سے ملتا ہے
آج کیا بات ہے که پھولوں کا؟
رنگ تیری ہنسی سے ملتا ہے
سلسله فتنۂ قیامت کا
تیری خوش قامتی سے ملتا ہے
کاروبار جہاں سنورتے ہیں
ہوش جب بے خودی سے ملتا ہے
روح کو بهی مزا محبت کا
دل کی ہمسائگی سے ملتا ہے
جگر مراد آبادی
📢 @Rekhta
دل مگر کم کسی سے ملتا ہے
بھول جاتا ہوں میں ستم اس کے
وہ کچھ اس سادگی سے ملتا ہے
مل کے بھی جو کبھی نہیں ملتا
ٹوٹ کر دل اسی سے ملتا ہے
آج کیا بات ہے که پھولوں کا؟
رنگ تیری ہنسی سے ملتا ہے
سلسله فتنۂ قیامت کا
تیری خوش قامتی سے ملتا ہے
کاروبار جہاں سنورتے ہیں
ہوش جب بے خودی سے ملتا ہے
روح کو بهی مزا محبت کا
دل کی ہمسائگی سے ملتا ہے
جگر مراد آبادی
📢 @Rekhta
دل کو تسکین یار لے ڈوبی
اس چمن کو بہار لے ڈوبی
اشک تو پی گئے ہم ان کے حضور
آہ بے اختیار لے ڈوبی
عشق کے کاروبار کو اکثر
گرمی کاروبار لے ڈوبی
حال غم ان سے بار بار کہا
اور ہنسی بار بار لے ڈوبی
تیرے ہر مشورے کو اے ناصح
آج پھر یاد یار لے ڈوبی
چار دن کا ہی ساتھ تھا لیکن
زندگی اے خمارؔ لے ڈوبی
خمارؔ بارہ بنکوی
📣 @Rekhta
اس چمن کو بہار لے ڈوبی
اشک تو پی گئے ہم ان کے حضور
آہ بے اختیار لے ڈوبی
عشق کے کاروبار کو اکثر
گرمی کاروبار لے ڈوبی
حال غم ان سے بار بار کہا
اور ہنسی بار بار لے ڈوبی
تیرے ہر مشورے کو اے ناصح
آج پھر یاد یار لے ڈوبی
چار دن کا ہی ساتھ تھا لیکن
زندگی اے خمارؔ لے ڈوبی
خمارؔ بارہ بنکوی
📣 @Rekhta
لب خاموش سے افشا ہوگا
راز ہر رنگ میں رسوا ہوگا
دل کے صحرا میں چلی سرد ہوا
ابر گلزار پہ برسا ہوگا
تم نہیں تھے تو سر بام خیال
یاد کا کوئی ستارہ ہوگا
کس توقع پہ کسی کو دیکھیں
کوئی تم سے بھی حسیں کیا ہوگا
زینت حلقۂ آغوش بنو
دور بیٹھو گے تو چرچا ہوگا
جس بھی فن کار کا شہکار ہو تم
اس نے صدیوں تمہیں سوچا ہوگا
آج کی رات بھی تنہا ہی کٹی
آج کے دن بھی اندھیرا ہوگا
کس قدر کرب سے چٹکی ہے کلی
شاخ سے گل کوئی ٹوٹا ہوگا
عمر بھر روئے فقط اس دن
رات بھیگی تو اجالا ہوگا
ساری دنیا ہمیں پہچانتی ہے
کوئی ہم سا بھی نہ تنہا ہوگا
احمد ندیمؔ قاسمی
📣 @Rekhta
راز ہر رنگ میں رسوا ہوگا
دل کے صحرا میں چلی سرد ہوا
ابر گلزار پہ برسا ہوگا
تم نہیں تھے تو سر بام خیال
یاد کا کوئی ستارہ ہوگا
کس توقع پہ کسی کو دیکھیں
کوئی تم سے بھی حسیں کیا ہوگا
زینت حلقۂ آغوش بنو
دور بیٹھو گے تو چرچا ہوگا
جس بھی فن کار کا شہکار ہو تم
اس نے صدیوں تمہیں سوچا ہوگا
آج کی رات بھی تنہا ہی کٹی
آج کے دن بھی اندھیرا ہوگا
کس قدر کرب سے چٹکی ہے کلی
شاخ سے گل کوئی ٹوٹا ہوگا
عمر بھر روئے فقط اس دن
رات بھیگی تو اجالا ہوگا
ساری دنیا ہمیں پہچانتی ہے
کوئی ہم سا بھی نہ تنہا ہوگا
احمد ندیمؔ قاسمی
📣 @Rekhta