🔮 Quran Reminders 🔮
123 subscribers
161 photos
14 videos
90 files
20 links
مختلف سکالرز کی قرآن تفاسیر اور مختلف قرآنی سلاسل کے لیے ہمارا چینل جوائن کیجیے

ﻭَﺍِﻥَّ ﺍِﻟٰﯽ ﺭَﺑِّﮏَ ﺍﻟْﻤُﻨْﺘَﮭﯽٰ ..
ﺍﻭﺭ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺁﺧﺮﯼ ﻣﻨﺰﻝ ﺍﻟﻠﻪ ﮨﮯ ..!
Download Telegram
This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM
*💥 تدبر القرآن 💥*

*🎁 Surah_YASEEN 🎁*

🌹بسم اللہ الرحمن الرحیم
🌹 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
*📘 Day 0️⃣1️⃣*
* Part 02*
* 30:30*
*🎙 Ustaza Aiasha Amir*

🍁 *جزاكم الله خيراً كثيراً* 🍁

*💰💰 صدقہ جاریہ کے طور پر آگے شیئر کر دیں...*


#تفسیر_سورہ_یسین

@Quranreminders1
1-B
This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM
*💥 تدبر القرآن 💥*

*🎁 Surah_YASEEN 🎁*

🌹بسم اللہ الرحمن الرحیم
🌹 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
*📘 Day 0️⃣1️⃣*
* Part 03*
* 34:13*
*🎙 Ustaza Aiasha Amir*

🍁 *جزاكم الله خيراً كثيراً* 🍁

*💰💰 صدقہ جاریہ کے طور پر آگے شیئر کر دیں...*



#تفسیر_سورہ_یسین

@Quranreminders1
1-C
This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM
*🛑ایام بیض کے روزے🛑*



*رسول ﷺ* نے فرمایا:
*"ایک رمضان سے دوسرے رمضان کے درمیانی عرصہ میں ہر ماہ 3⃣ دن (ایام بیض) کے روزے رکھناعمر بھر روزے رکھنے کے برابر ہے."*
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ایام بیض یعنی تیرھویں، چودھویں اور پندرھویں تاریخوں میں روزے رکھنے کا حکم فرماتے، اور فرماتے: یہ پورے سال روزے رکھنے کے مثل ہے

Sunnan e Abu Dawood#2450

Status: صحیح

🔊 _REMiNDER_
*اتوار سےپاکستان 🇵🇰 میں ایّام بیض کے روزے شروع ہو رہےہیں*
🌙 *یعنی چاند کی 13-14-15*
*تیرہ ،،چودہ ،، پندرہ تاریخ*
*اس سنت پر عمل کرنے کی پوری کوشش کریں*

*ایام بیض کے تین دن*
*یاد رہے ایام بیض کے (3 روزے) 13. 14 اور 15 محرم الحرام کی درج ذیل تاریخوں میں رکھے جائیں گے*۔

🇵🇰 3⃣1⃣ *اتوار* 22 اگست

🇵🇰 4⃣1⃣ *پیر* 23 اگست

🇵🇰 5⃣1⃣ *منگل* 24 اگست

دوسرے ممالک کے لوگ مقامی تاریخ کے مطابق رکھیں
*💐💐ان شا اللہ💐💐*
*🌷ایام بیض کے روزے🌷*
*(یعنی اسلامی 13 14 اور 15 تاریخ کے روزے)*

==
This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM
🌺 *القرآن الحیاتی*

نشید سب سنیے

#قرآن_میری_زندگی
This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM
This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM
السَّـــــــــــــــلام عَلَيْــــــــــــــــــــكُمْ وَ رَحْمَةُ اللہ وَ بَرَكَاتُهُ

📗 PARAH (1) الم

📕 SURAT-UL-BAQARA

📖 AYAAT: 26-29

Audio Duration
9:57


LECTURE 2️⃣
PART (4)👇🏿👇🏿👇🏿

#تفسیر_ڈاکٹر_اسرار_احمد
BAYAN-UL-QURAN

Written notes ✍🏻
_______________________
SURAT-UL-BAQARA
Ayaat 26 - 29
_______________________

📕 سورہ البقرۃ آیات 26 سے 29

أعُــــــــوْذُ بِاْلـــلّٰـــــهِ مِـــنَ الْشَّـــــیْـطٰــنِ الْــــــرّجِـــیْمْ

بِسْـــــمِ اْلـــلّٰـــــهِ اْلْــــــرَّحْمٰنِ اْلْــــــرَّحِـــیْمْ


📕 اِنَّ اللّٰهَ لَا يَسۡتَحۡـىٖۤ اَنۡ يَّضۡرِبَ مَثَلًا مَّا ‌بَعُوۡضَةً فَمَا فَوۡقَهَا ‌ؕ فَاَمَّا ‌الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا فَيَعۡلَمُوۡنَ اَنَّهُ الۡحَـقُّ مِنۡ رَّبِّهِمۡ‌ۚ وَاَمَّا الَّذِيۡنَ ڪَفَرُوۡا فَيَقُوۡلُوۡنَ مَاذَآ اَرَادَ اللّٰهُ بِهٰذَا مَثَلًا ۘ يُضِلُّ بِهٖ ڪَثِيۡرًا وَّيَهۡدِىۡ بِهٖ كَثِيۡرًا ‌ؕ وَمَا يُضِلُّ بِهٖۤ اِلَّا الۡفٰسِقِيۡنَۙ ۞

ترجمہ:
"یقینا اللہ اس سے نہیں شرما تاکہ بیان کرے کوئی مثال مچھر کی یا اس چیز کی جو اس سے بڑھ کر ہے۔ تو جو لوگ صاحب ایمان ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہ یقیناً حق ہے ان کے رب کی طرف سے۔ اور جنہوں نے کفر کیا سو وہ کہتے ہیں کہ کیا مطلب تھا اللہ کا اس مثال سے ؟ گمراہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے بہتوں کو اور ہدایت دیتا ہے اسی کے ذریعے سے بہتوں کو۔ اور نہیں گمراہ کرتا وہ اس کے ذریعے سے مگر صرف سرکش لوگوں کو"۔

✍🏻 تفسیر:
اِنَّ اللّٰــــــــــــــــهَ لَا یَسْتَحْیٖٓ اَنْ یَّضْرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوْضَۃً فَمَا فَوْقَھَا
کفار کی طرف سے قرآن کے بارے میں کئی اعتراضات اٹھائے جاتے تھے۔ وہ کبھی بھی اس چیلنج کا مقابلہ تو نہ کرسکے جو قرآن نے انہیں فَاْتُوْا بِسُوْرَۃٍ مِّنْ مِّثْلِہٖ کے الفاظ میں دیا تھا ‘ لیکن خواہ مخواہ کے اعتراضات اٹھاتے رہے۔ یہ بالکل ایسی ہی بات ہے جیسے کسی مصورّ کی تصویر پر اعتراض کرنے والے تو بہت تھے لیکن جب کہا گیا کہ یہ برش لیجیے اور ذرا اس کو ٹھیک کردیجیے تو سب پیچھے ہٹ گئے۔ قرآن کے مقابلے میں کوئی سورت لانا تو ان کے لیے ممکن نہیں تھا لیکن ادھر ادھر سے اعتراضات کرنے کے لیے ان کی زبانیں کھلتی تھیں۔ ان میں سے ان کا ایک اعتراض یہاں نقل کیا جا رہا ہے کہ قرآن مجید میں مکھی کی تشبیہہ آئی ہے ‘ یہ تو بہت حقیر سی شے ہے۔ کوئی اعلیٰ متکلمّ اپنے اعلیٰ کلام میں ایسی حقیر چیزوں کا تذکرہ نہیں کرتا۔ قرآن مجید میں مکڑی جیسی حقیر شے کا بھی ذکر ہے ‘ چناچہ یہ کوئی اعلیٰ کلام نہیں ہے۔ یہاں اس کا جواب دیا جا رہا ہے۔ دراصل تشبیہہ اور تمثیل کے اندر ممثل لہٗ اور ممثل بہٖ میں مناسبت اور مطابقت ہونی چاہیے۔ یعنی کوئی تمثیل یا تشبیہہ بیان کرنی ہو تو جس شے کے لیے تشبیہہ دی جا رہی ہے اس سے مطابقت اور مناسبت رکھنے والی شے سے تشبیہہ دی جانی چاہیے۔ کوئی شے اگر بہت حقیر ہے تو اسے کسی عظمت والی شے سے آخر کیسے تشبیہہ دی جائے گی ؟ اسے تو کسی حقیر شے ہی سے تشبیہہ دی جائے گی تو تشبیہہ کا اصل مقصد پورا ہوگا۔ چناچہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے لیے یہ کوئی شرم یا عار کی بات نہیں ہے کہ وہ مچھر کی مثال بیان کرے یا اس چیز کی جو اس سے بڑھ کر ہے۔ لفظ ” فَوْقَھَا “ اس سے اوپر میں دونوں معنی موجود ہیں۔ یعنی کمتر اور حقیر ہونے میں اس سے بھی بڑھ کر یا یہ کہ اس سے اوپر کی کوئی شے۔ اس لیے کہ مکھی یا مکڑی بہرحال مچھر سے ذرا بڑی شے ہے۔

فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَیَعْلَمُوْنَ اَنَّہُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّھِمْ
وَاَمَّا الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَیَقُوْلُوْنَ مَاذَآ اَرَاد اللّٰــــــــــــــــهُ بِھٰذَا مَثَلًا

حق کے منکر ناک بھوں چڑھا رہے ہیں اور اعتراض کر رہے ہیں کہ اس مثال سے اللہ نے کیا مراد لی ہے ؟ اس ضمن میں اگلا جملہ بہت اہم ہے۔

یُضِلُّ بِہٖ کَثِیْرًا
وَّیَھْدِیْ بِہٖ کَثِیْرًا
اِن مثالوں کے ذریعے اللہ تعالیٰ بہت سوں کو گمراہی میں مبتلا کردیتا ہے اور بہت سوں کو راہ راست دکھا دیتا ہے۔ معلوم ہوا کہ ہدایت اور گمراہی کا دار و مدار انسان کی اپنی داخلی کیفیت subjective condition پر ہے۔ آپ کے دل میں خیر ہے ‘ بھلائی ہے ‘ آپ کی نیت طلب ہدایت اور طلب علم کی ہے تو آپ کو اس قرآن سے ہدایت مل جائے گی ‘ اور اگر دل میں زیغ ہے ‘ کجی ہے ‘ نیت میں ٹیڑھ اور فساد ہے تو اسی کے ذریعے سے اللہ آپ کی گمراہی میں اضافہ کر دے گا۔ لیکن اللہ تعالیٰ کا کسی کو ہدایت دینا اور کسی کو گمراہی میں مبتلا کردینا الل ٹپ نہیں ہے ‘ کسی قاعدے اور قانون کے بغیر نہیں ہے۔

وَمَا یُضِلُّ بِہٖ الاَّ الْفٰسِقِیْنَ
اس سے گمراہی میں وہ صرف انہی کو مبتلا کرتا ہے جن میں سرکشی ہے ‘ تعدیّ ہے ‘ تکبر ہے۔ اگلی آیت میں ان کے اوصاف بیان کردیے گئے۔

📕 الَّذِيۡنَ يَنۡقُضُوۡنَ عَهۡدَ اللّٰهِ مِنۡۢ بَعۡدِ مِيۡثَاقِهٖ وَيَقۡطَعُوۡنَ مَآ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنۡ يُّوۡصَلَ وَيُفۡسِدُوۡنَ فِى الۡاَرۡضِ‌ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ ۞
ترجمہ:
"جو توڑ دیتے ہیں اللہ کے (ساتھ کیے ہوئے) عہد کو مضبوط باندھ لینے کے بعد۔ اور کاٹتے ہیں اس چیز کو جسے اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔"

✍🏻 تفسیر:
الَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَھْدَ اللّٰــــــــــــــــهِ مِنْم بَعْدِ مِیْثَاقِہٖ
اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان سب سے بڑا عہد ” عہد الست “ ہے ‘ جس کا ذکر سورة الاعراف میں آئے گا۔ یہ عہد عالم ارواح میں تمام ارواح انسانیہ نے کیا تھا ‘ ان میں میں بھی تھا ‘ آپ بھی تھے ‘ سب تھے۔ الغرض تمام کے تمام انسان جتنے آج تک دنیا میں آ چکے ہیں اور جو قیامت تک ابھی آنے والے ہیں ‘ اس عہد کے وقت موجود تھے ‘ لیکن صرف ارواح کی شکل میں تھے ‘ جسم موجود نہیں تھے۔ اور یہ بات یاد رکھیے کہ انسان کا روحانی وجود مکمل وجود ہے اور اوّلاً تخلیق اسی کی ہوئی تھی۔ ” عہدالست “ میں تمام بنی آدم سے اللہ تعالیٰ نے دریافت فرمایا : اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ سب نے ایک ہی جواب دیا : بَلٰی کیوں نہیں ! تو یہ جو فاسق ہیں ‘ نافرمان ہیں ‘ سرکش ہیں ‘ انہوں نے اس عہد کو توڑا اور اللہ کو اپنا مالک ‘ اپنا خالق اور اپنا حاکم ماننے کی بجائے خود حاکم بن کر بیٹھ گئے اور اس طرح کے دعوے کیے : اَلَیْسَ لِیْ مُلْکُ مِصْرَ ” کیا مصر کی بادشاہی میری نہیں ہے ؟ “ غیر اللہ کی حاکمیتّ sovereignty کو تسلیم کرنا سب سے بڑی بغاوت ‘ سرکشی ‘ فسق اور نافرمانی ہے ‘ خواہ وہ ملوکیتّ کی صورت میں ہو یا عوامی حاکمیت popular sovereignty کی صورت میں۔

وَیَقْطَعُوْنَ مَآ اَمَرَ اللّٰــــــــــــــــهُ بِہٖ اَنْ یُّوْصَلَ
اللہ نے صلہ رحمی کا حکم دیا ہے ‘ یہ قطع رحمی کرتے ہیں۔ مال کی طلب میں ‘ اس کے مال کو ہتھیانے کے لیے بھائی بھائی کو ختم کردیتا ہے۔ انسان اپنی ذاتی اغراض کے لیے ‘ اپنے تکبرّ اور تعلّی کی خاطر تمام اخلاقی حدود کو پس پشت ڈال دیتا ہے۔ ہماری شریعت کا فلسفہ یہ ہے کہ ہمیں دو طرح کے تعلقات جوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ایک تعلق ہے بندے کا اللہ کے ساتھ۔ اس کا تعلق ” حقوق اللہ “ سے ہے۔ جبکہ ایک تعلق ہے بندوں کا بندوں کے ساتھ۔ یہ ” حقوق العباد “ سے متعلق ہے۔ اللہ کا حق یہ ہے کہ اسے حاکم اور مالک سمجھو اور خود اس کے بندے بنو۔ جبکہ انسانوں کا حق یہ ہے کہ :

📗 کُوْنُوْا عِبَاد اللّٰــــــــــــــــهِ اِخْوَانًا "سب آپس میں بھائی بھائی ہو کر اللہ کے بندے بن جاؤ۔ “

اس ضمن میں اہم ترین رحمی رشتہ ہے ‘ یعنی سگے بہن بھائی۔ پھر دادا دادی کی اولاد میں تمام چچا زاد وغیرہ cousins آجائیں گے۔ اس کے اوپر پردادا پردادی کی اولاد کا دائرہ مزید وسیع ہوجائے گا۔ اسی طرح اوپر چلتے جائیں یہاں تک کہ آدم و حوا پر تمام انسان جمع ہوجائیں گے۔ تو رحمی رشتہ کی بڑی اہمیت ہے۔ یہاں فاسقین کی دو صفات بیان کردی گئیں۔ ایک یہ کہ وہ اللہ کے عہد کو مضبوطی سے باندھنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور دوسرے یہ کہ جن رشتوں کو اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے یہ انہیں قطع کرتے ہیں۔

وَیُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ
” اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں۔ “

متذکرہ بالا دونوں چیزوں کے نتیجے میں زمین میں فساد پیدا ہوتا ہے۔ انسان اللہ کی اطاعت سے باغی ہوجائیں یا آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے لگیں تو اس کا نتیجہ فساد فی الارض کی صورت میں نکلتا ہے۔

اُولٰٓئکَ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَ
"یہی لوگ ہیں جو بالآخر آخری اور دائمی خسارے میں رہنے والے ہیں۔"


📕 *كَيۡفَ تَكۡفُرُوۡنَ بِاللّٰهِ وَڪُنۡتُمۡ اَمۡوَاتًا فَاَحۡيَاکُمۡ‌ۚ ثُمَّ يُمِيۡتُكُمۡ ثُمَّ يُحۡيِيۡكُمۡ ثُمَّ اِلَيۡهِ تُرۡجَعُوۡنَ ۞

ترجمہ:
"تم کیسے کفر کرتے ہو اللہ کا حالانکہ تم مردہ تھے پھر اس نے تمہیں زندہ کیا۔ ُ پھر وہ تمہیں مارے گا پھر جلائے گا پھر تم اسی کی طرف لوٹا دیے جاؤ گے" ۔

✍🏻 تفسیر:
کَیْفَ تَکْفُرُوْنَ باللہِ وَکُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْیَاکُمْ
ثُمَّ یُمِیْتُکُمْ ثُمَّ یُحْیِیْکُمْ ثُمَّ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ
اس مقام پر ایک بڑی گہری حکمت اور فلسفے کی بات بیان کی گئی ہے جو آج نگاہوں سے بالکل اوجھل ہوچکی ہے۔ وہ یہ کہ ہم دنیا میں آنے سے پہلے مردہ تھے کُنْتُمْ اَمْوَاتًا ۔ اس کے کیا معنی ہیں ؟

یہ مضمون سورة غافر؍سورۃ المؤمن میں زیادہ وضاحت سے آیا ہے ‘ جو سورة البقرۃ سے پہلے نازل ہوچکی تھی۔ لہٰذا یہاں اجمالی تذکرہ ہے۔ وہاں اہل جہنم کا قول بایں الفاظ نقل ہوا ہے :

رَبَّنَا اَمَتَّنَا اثْنَتَیْنِ وَاَحْیَیْتَنَا اثْنَتَیْنِ فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوْبِنَا فَھَلْ اِلٰی خُرُوْجٍ مِّنْ سَبِیْلٍ
” اے ہمارے ربّ ! تو نے دو مرتبہ ہم پر موت وارد کی اور دو مرتبہ ہمیں زندہ کیا ‘ اب ہم نے اپنے گناہوں کا اعتراف کرلیا ہے ‘ تو اب یہاں سے نکلنے کا بھی کوئی راستہ ہے ؟ “ اس سے یہ حقیقت واضح ہوئی کہ انسان کی تخلیقِ اوّل عالم ارواح میں صرف ارواح کی حیثیت سے ہوئی تھی۔ احادیث میں الفاظ وارد ہوئے ہیں :

📗 اَلْاَرْوَاحُ جُنُوْدٌ مُجَنَّدَۃٌ [ متفق علیہ ]

یعنی ارواح جمع شدہ لشکروں کی صورت میں تھیں۔ ان ارواح سے وہ عہد لیا گیا جو ” عہد الست “ کہلاتا ہے۔ پھر انہیں سلا دیا گیا۔ یہ گویا پہلی موت تھی جو ہم گزار آئے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ مردہ معدوم نہیں ہوتا ‘ بےجان ہوتا ہے ‘ ایک طرح سے سویا ہوا ہوتا ہے۔ قرآن حکیم میں موت اور نیند کو باہم تشبیہہ دی گئی ہے۔ پھر دنیا میں عالم خلق کا مرحلہ آیا ‘ جس میں تناسل کے ذریعے سے اجساد انسانیہ کی تخلیق ہوتی ہے اور ان میں ارواح پھونکی جاتی ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رض سے مروی متفق علیہ حدیث کے مطابق رحم مادر میں جنین جب چار ماہ کا ہوجاتا ہے تو اس میں وہ روح لا کر پھونک دی جاتی ہے۔ یہ گویا پہلی مرتبہ کا زندہ کیا جانا ہوگیا۔ ہم اس دنیا میں اپنے جسد کے ساتھ زندہ ہوگئے ‘ ہمیں پہلی موت کی نیند سے جگادیا گیا۔ اب ہمیں جو موت آئے گی وہ ہماری دوسری موت ہوگی اور اس کے نتیجے میں ہمارا جسد وہیں چلا جائے گا جہاں سے آیا تھا یعنی مٹی میں اور ہماری روح بھی جہاں سے آئی تھی وہیں واپس چلی جائے گی۔ یہ فلسفہ و حکمت قرآنی کا بہت گہرا نکتہ ہے۔


📕 هُوَ الَّذِىۡ خَلَقَ لَـكُمۡ مَّا فِى الۡاَرۡضِ جَمِيۡعًا ثُمَّ اسۡتَوٰۤى اِلَى السَّمَآءِ فَسَوّٰٮهُنَّ سَبۡعَ سَمٰوٰتٍ‌ؕ وَهُوَ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمٌ ۞

ترجمہ:
"وہی ہے جس نے پیدا کیا تمہارے لیے جو کچھ بھی زمین میں ہے۔ پھر وہ متوجہّ ہوا آسمانوں کی طرف اور انہیں ٹھیک ٹھیک سات آسمانوں کی شکل میں بنا دیا۔ اور وہ ہرچیز کا علم رکھنے والا ہے" ۔ ؏

✍🏻 تفسیر:
ھُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَکُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا
اس آیت میں خلافت کا مضمون شروع ہوگیا ہے۔ حدیث میں آتا ہے :

📗 اِنَّ الدُّنْیَا خُلِقَتْ لَکُمْ وَاَنْتُمْ خُلِقْتُمْ لِلْآخِرَۃِ
” یہ دنیا تمہارے لیے بنائی گئی ہے اور تم آخرت کے لیے بنائے گئے ہو۔ “

اگلی آیت میں حضرت آدم علیہ السلام کی خلافت ارضی کا ذکر ہے۔ گویا زمین میں جو کچھ بھی پیدا کیا گیا ہے وہ انسان کی خلافت کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔


ثُمَّ اسْتَوٰٓی اِلَی السَّمَآءِ فَسَوّٰھُنَّ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ
یہ آیت تاحال آیات متشابہات میں سے ہے۔ سات آسمانوں کی کیا حقیقت ہے ‘ ہم ابھی تک پورے طور پر اس سے واقف نہیں ہیں۔

وَھُوَ بِکُلِّ شَیْ ءٍ عَلِیْمٌ
"اسے ہر شے کا علم حقیقی حاصل ہے"۔

🤲🏻 بارک اللّٰــــــــــــــــه لی ولکم فی القرآن العظیم ونفعنی وایاکم بالآیات والذکر الحکیم
This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM
This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM