☝️☝️☝️☝️☝️☝️☝️
دیوبندی مولوی کے نزدیک
موجد بدعت مولوی الیاس گمراہ ہے اور اسکی جماعت کفر کی تبلیغی جماعت ہے....
Join Telegram channel and share post⬇️
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
➖➖➖➖➖➖➖➖➖
https://telegram.me/Razvirc
اگر آپ کے پاس ٹیلی گرام ایپ نہیں ہے تو سب سے پہلے دیئے گئے لنک پر ٹچ کرکے ٹیلی گرام انسٹال کریں...⬇️
https://play.google.com/store/apps/details?id=org.telegram.messenger
پھر 🌻تحریک اصلاح عقائد 🌻کے لنک پر کلک کر کے چینل کو جوائن کریں.....
دیوبندی مولوی کے نزدیک
موجد بدعت مولوی الیاس گمراہ ہے اور اسکی جماعت کفر کی تبلیغی جماعت ہے....
Join Telegram channel and share post⬇️
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
➖➖➖➖➖➖➖➖➖
https://telegram.me/Razvirc
اگر آپ کے پاس ٹیلی گرام ایپ نہیں ہے تو سب سے پہلے دیئے گئے لنک پر ٹچ کرکے ٹیلی گرام انسٹال کریں...⬇️
https://play.google.com/store/apps/details?id=org.telegram.messenger
پھر 🌻تحریک اصلاح عقائد 🌻کے لنک پر کلک کر کے چینل کو جوائن کریں.....
Telegram
چینل تحریک اصلاح عقائد
باطل فرقوں اور بدمذہبوں کا رد اور ان کے اعتراضات کےمنہ توڑ جوابات
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
اس بوٹ کے ذریعے آپ ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں 👇👇
@BarayeRaabtabot
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
اس بوٹ کے ذریعے آپ ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں 👇👇
@BarayeRaabtabot
☝️☝️☝️☝️☝️☝️☝️
حضور صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّم کی انکار بشریت پر دیوبندی امجد سعید کے اعتراض کا جواب دیوبندی مفتی احمد ممتاز کے قلم سے
〰〰〰〰〰〰〰〰〰
باطل فرقوں اور بدمذہبوں کا رد اور ان کے اعتراضات کےمنہ توڑ جوابات حاصل کرنے کے لیے ٹیلی گرام پر اس چینل کو جوائن کرئے⬇️
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
اور اس بلاگ کو ضرور وژٹ کرئے⬇️
https://tahreek-e-islaheaqaid.blogspot.in/?m=0
حضور صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّم کی انکار بشریت پر دیوبندی امجد سعید کے اعتراض کا جواب دیوبندی مفتی احمد ممتاز کے قلم سے
〰〰〰〰〰〰〰〰〰
باطل فرقوں اور بدمذہبوں کا رد اور ان کے اعتراضات کےمنہ توڑ جوابات حاصل کرنے کے لیے ٹیلی گرام پر اس چینل کو جوائن کرئے⬇️
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
اور اس بلاگ کو ضرور وژٹ کرئے⬇️
https://tahreek-e-islaheaqaid.blogspot.in/?m=0
Telegram
چینل تحریک اصلاح عقائد
باطل فرقوں اور بدمذہبوں کا رد اور ان کے اعتراضات کےمنہ توڑ جوابات
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
اس بوٹ کے ذریعے آپ ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں 👇👇
@BarayeRaabtabot
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
اس بوٹ کے ذریعے آپ ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں 👇👇
@BarayeRaabtabot
*اَسلاف کی راہِ اعتدال*
*اور*
*محبتِ اہلِ بیت و اَصحاب*
*🕯اُصولی بات:*
ہم صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت رکھتے ہیں… لیکن صحابہ کے تذکار پڑھنے کے لیے وہابی مصادر (کتب) سے رجوع نہیں کرتے…ان کے مقررین سے مواد نہیں لیتے…اہلسنّت کے مآخذ سے استفادہ کرتے ہیں…جب سیرت رسول ﷺ کا مطالعہ کرتے ہیں تو علماے اہلسنّت کی کتابوں سے فیض یابی کرتے ہیں…وہابی کتابیں نہیں پڑھتے…دیوبندی علما سے رجوع نہیں کرتے…یوں ہی جب اہلِ بیتِ اطہار کی سوانح کی ورق گردانی کرتے ہیں، تو علماے اہلسنّت کیکتب/مواد/تحقیق/مٹیریل ہمارے لیے کافی ہیں…ہم اہلِ بیتِ کرام رضی اللہ عنہم کی شانِ پاک ادب والوں سے سیکھتے ہیں…سنّی مآخذ ہمارے لیے کافی ہیں…یہی اُصول ہے…یہی ضابطہ ہے…یہی قاعدہ ہے…
*🕯ذمّہ داری کا احساس کیجیے:*
اہلِ بیتِ کرام سے محبت کے لیے شیعہ کی کیا ضرورت؟…صحابہ سے تعلق کے لیے وہابی کی کیا حاجت؟…ہم آل و اَصحاب دونوں سے محبت رکھتے ہیں…عقیدت رکھتے ہیں…اُلفت کرتے ہیں…اِسی میں نجات ہے…اِسی میں دُنیا کی بھلائی ہے…آخرت کی بھی کامیابی…تمام اَسلاف ، اولیا ، مشائخ نے، تمام سلاسل کے بزرگوں نے ایمان کے واقعی ہونے کے لیے صحابہ کی محبت بھی سکھائی، اہلِ بیتِ اطہار سے محبت کا درس دیا… دونوں سے رشتۂ اخوت ضروری ہے…دونوں سے تعلق ضروری ہے…دیکھو امام اہلسنّت اعلیٰ حضرت کیسی معتدل فکر دیتے ہیں…جس پر ہمیں ناز ہے…
اہلسنّت کا ہے بیڑا پار اصحابِ حضور
نجم ہیں اور ناؤ ہے، عترت رسول اللہ کیﷺ
*🕯انحراف:*
جس طرح ہم اپنے اکابر/اسلاف/مشائخ سے دین سیکھتے، علم حاصل کرتے ہیں…اِسی طرح لازم جانیں کہ اہلِ بیت و صحابہ سے نسبت و تعلق کے لیے اَسلاف و اکابر و مشائخ کی بارگاہوں سے ہی رجوع کریں…تا کہ درست و صحیح عقائد سے انحراف نہ ہونے پائے…اِسی لیے جب ۲۲؍ رجب کو حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کی فاتحہ دیں تو اس میں حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا نامِ پاک بھی شامل کر لیں…تا کہ جادۂ منحرف کی مذمت ہوجائے…اور سچی عقیدت و راہِ مستقیم کا اظہار ہو…
*[۱]* ایک بار ایک شخص نے مجھ سے کہا کہ وہابیوں سے بہتر تو شیعہ ہیں… جب کہ وہابی اور شیعہ دونوں ہی غلط عقائد کے حامل ہیں…ہمیں اپنی فکر کی اصلاح کرنی چاہیے…ہم سمجھتے ہیں کہ شیعہ؛ اہل بیت سے محبت رکھتے ہیں…یہ غلط ہے… شیعہ اہلِ بیت کے نافرمان ہیں… صحابہ سے عداوت رکھتے ہیں…کیوں کہ اہلِ بیت و صحابہ میں محبت و اخوت تھی…اہلِ بیت سے محبت کا تقاضا صحابہ سے اُلفت و احترام ہے…جب کہ شیعوں کے یہاں یہ وصف مفقود ہے…
*[۲]* ایک دعوتِ نیاز میں ایک ایسا امام ملا جو کہنے لگا کہ: اہلِ بیت سے محبت کا ٹھیکہ شیعوں نے لے رکھا ہے!… یہ فکر بھی کذب(جھوٹ) سے عبارت ہے…شیعہ اگر سچی محبتِ اہلِ بیت رکھتے تو بے راہ کیوں ہوتے؟…صحابہ کی توہین کیوں کرتے؟…اِس لیے ایسی فکر سے بھی بچنا ضروری ہے…ہمیں اپنے اہلسنّت کے سرمائے پر ناز/فخر/غرّہ ہونا چاہیے…شیعہ ہمارے نہیں…ہمارے اسلاف کے نہیں…ہماری خانقاہوں کے نہیں…ہمارے تمام مشائخ نے شیعوں سے نفرت کی …انھیں صحابہ کی بے ادبی کے سبب قابلِ نفرت جانا…شیعوں اور سنیوں میں کوئی قدرِ مشترک بھی نہیں… ہمارے یہاں اعتدال ہے…توازن ہے…اُن کے یہاں نفرت ہی نفرت ہے…اُن کے یہاں تشدد ہے…ہمارے یہاں محبت ہے…اُن کے یہاں بغضِ صحابہ ہے…نفرت و محبت یک جا نہیں رہ سکتے…اس لیے شیعہ و سنّی بھی ایک نہیں ہو سکتے…تفاوت باقی رہے گا، بُعدالمشرقین ہے دونوں میں…
*[۳]* ایک سُنّی شوشل میڈیا گروپ میں مَیں نے دیکھا کہ اہلِ بیت سے محبت کی باتیں کی جا رہی ہیں…خوشی ہوئی…پھر دیکھا کہ اُسی گروپ میں بعض ایسی پوسٹ ڈالی گئیں جو صحابی رسول حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر طنز تھیں…پھر ایک دن دیکھا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے نظامِ سلطنت پر تنقید کی گئی…اہلِ گروپ سنّی سمجھ کر، اہلِ بیت سے محبت کی آڑ لے کر یہ سب پیتے رہے، جھیلتے رہے، ہضم کرتے رہے، ضمیر رفتہ رفتہ مُردہ ہوتا رہا…ایک دن دیکھا کہ اسی میں ایک پوسٹ ایسی آگئی جس میں کھل کر حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو باغی کہا گیا…مَیں نے احتجاج کیا تب جا کر اس سنّی سمجھے جانے والے شیعہ داعی/ذاکر/مبلغ کو خارج کیا گیا…کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اپنی صفوں کو شیعہ عقائد والوں سے بھی پاک کرنا ہے… تفضیلیوں سے بھی پاک کرنا ہے…ہمیں محبت کا سلیقہ سلاسلِ حقہ کے مشائخ سے سیکھنا ہے…شیعہ نفرت سکھائے گا…صحابہ سے عقیدت کا دیپ بجھا دے گا…وہابی نفرت سکھائے گا…اہلِ بیت سے محبت کا تعلق کم زور کر دے گا…اِس لیے اپنے علم کا حصول صرف اہلسنّت سے کیجیے…تا کہ عقیدہ و عقیدت کا قبلہ دُرست رہے…اور ایمان کی بزم محبتِ اہلِ بیت و صحابہ سے نور نور رہے…دیکھو! امام اہلسنّت اعلیٰ حضرت کیسی پیاری تعلیم دیتے ہیں…
ترے چاروں ہمدَم ہیں یک جان یک دل
ابوبکر فاروق عثمان علی ہے
✍🏻 *بقلم:*
غلام مصطفی رضوی،
نوری مشن مالیگاؤں
3؍اپریل 2018ء
**
🗞 *شئی
*اور*
*محبتِ اہلِ بیت و اَصحاب*
*🕯اُصولی بات:*
ہم صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت رکھتے ہیں… لیکن صحابہ کے تذکار پڑھنے کے لیے وہابی مصادر (کتب) سے رجوع نہیں کرتے…ان کے مقررین سے مواد نہیں لیتے…اہلسنّت کے مآخذ سے استفادہ کرتے ہیں…جب سیرت رسول ﷺ کا مطالعہ کرتے ہیں تو علماے اہلسنّت کی کتابوں سے فیض یابی کرتے ہیں…وہابی کتابیں نہیں پڑھتے…دیوبندی علما سے رجوع نہیں کرتے…یوں ہی جب اہلِ بیتِ اطہار کی سوانح کی ورق گردانی کرتے ہیں، تو علماے اہلسنّت کیکتب/مواد/تحقیق/مٹیریل ہمارے لیے کافی ہیں…ہم اہلِ بیتِ کرام رضی اللہ عنہم کی شانِ پاک ادب والوں سے سیکھتے ہیں…سنّی مآخذ ہمارے لیے کافی ہیں…یہی اُصول ہے…یہی ضابطہ ہے…یہی قاعدہ ہے…
*🕯ذمّہ داری کا احساس کیجیے:*
اہلِ بیتِ کرام سے محبت کے لیے شیعہ کی کیا ضرورت؟…صحابہ سے تعلق کے لیے وہابی کی کیا حاجت؟…ہم آل و اَصحاب دونوں سے محبت رکھتے ہیں…عقیدت رکھتے ہیں…اُلفت کرتے ہیں…اِسی میں نجات ہے…اِسی میں دُنیا کی بھلائی ہے…آخرت کی بھی کامیابی…تمام اَسلاف ، اولیا ، مشائخ نے، تمام سلاسل کے بزرگوں نے ایمان کے واقعی ہونے کے لیے صحابہ کی محبت بھی سکھائی، اہلِ بیتِ اطہار سے محبت کا درس دیا… دونوں سے رشتۂ اخوت ضروری ہے…دونوں سے تعلق ضروری ہے…دیکھو امام اہلسنّت اعلیٰ حضرت کیسی معتدل فکر دیتے ہیں…جس پر ہمیں ناز ہے…
اہلسنّت کا ہے بیڑا پار اصحابِ حضور
نجم ہیں اور ناؤ ہے، عترت رسول اللہ کیﷺ
*🕯انحراف:*
جس طرح ہم اپنے اکابر/اسلاف/مشائخ سے دین سیکھتے، علم حاصل کرتے ہیں…اِسی طرح لازم جانیں کہ اہلِ بیت و صحابہ سے نسبت و تعلق کے لیے اَسلاف و اکابر و مشائخ کی بارگاہوں سے ہی رجوع کریں…تا کہ درست و صحیح عقائد سے انحراف نہ ہونے پائے…اِسی لیے جب ۲۲؍ رجب کو حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کی فاتحہ دیں تو اس میں حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا نامِ پاک بھی شامل کر لیں…تا کہ جادۂ منحرف کی مذمت ہوجائے…اور سچی عقیدت و راہِ مستقیم کا اظہار ہو…
*[۱]* ایک بار ایک شخص نے مجھ سے کہا کہ وہابیوں سے بہتر تو شیعہ ہیں… جب کہ وہابی اور شیعہ دونوں ہی غلط عقائد کے حامل ہیں…ہمیں اپنی فکر کی اصلاح کرنی چاہیے…ہم سمجھتے ہیں کہ شیعہ؛ اہل بیت سے محبت رکھتے ہیں…یہ غلط ہے… شیعہ اہلِ بیت کے نافرمان ہیں… صحابہ سے عداوت رکھتے ہیں…کیوں کہ اہلِ بیت و صحابہ میں محبت و اخوت تھی…اہلِ بیت سے محبت کا تقاضا صحابہ سے اُلفت و احترام ہے…جب کہ شیعوں کے یہاں یہ وصف مفقود ہے…
*[۲]* ایک دعوتِ نیاز میں ایک ایسا امام ملا جو کہنے لگا کہ: اہلِ بیت سے محبت کا ٹھیکہ شیعوں نے لے رکھا ہے!… یہ فکر بھی کذب(جھوٹ) سے عبارت ہے…شیعہ اگر سچی محبتِ اہلِ بیت رکھتے تو بے راہ کیوں ہوتے؟…صحابہ کی توہین کیوں کرتے؟…اِس لیے ایسی فکر سے بھی بچنا ضروری ہے…ہمیں اپنے اہلسنّت کے سرمائے پر ناز/فخر/غرّہ ہونا چاہیے…شیعہ ہمارے نہیں…ہمارے اسلاف کے نہیں…ہماری خانقاہوں کے نہیں…ہمارے تمام مشائخ نے شیعوں سے نفرت کی …انھیں صحابہ کی بے ادبی کے سبب قابلِ نفرت جانا…شیعوں اور سنیوں میں کوئی قدرِ مشترک بھی نہیں… ہمارے یہاں اعتدال ہے…توازن ہے…اُن کے یہاں نفرت ہی نفرت ہے…اُن کے یہاں تشدد ہے…ہمارے یہاں محبت ہے…اُن کے یہاں بغضِ صحابہ ہے…نفرت و محبت یک جا نہیں رہ سکتے…اس لیے شیعہ و سنّی بھی ایک نہیں ہو سکتے…تفاوت باقی رہے گا، بُعدالمشرقین ہے دونوں میں…
*[۳]* ایک سُنّی شوشل میڈیا گروپ میں مَیں نے دیکھا کہ اہلِ بیت سے محبت کی باتیں کی جا رہی ہیں…خوشی ہوئی…پھر دیکھا کہ اُسی گروپ میں بعض ایسی پوسٹ ڈالی گئیں جو صحابی رسول حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر طنز تھیں…پھر ایک دن دیکھا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے نظامِ سلطنت پر تنقید کی گئی…اہلِ گروپ سنّی سمجھ کر، اہلِ بیت سے محبت کی آڑ لے کر یہ سب پیتے رہے، جھیلتے رہے، ہضم کرتے رہے، ضمیر رفتہ رفتہ مُردہ ہوتا رہا…ایک دن دیکھا کہ اسی میں ایک پوسٹ ایسی آگئی جس میں کھل کر حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو باغی کہا گیا…مَیں نے احتجاج کیا تب جا کر اس سنّی سمجھے جانے والے شیعہ داعی/ذاکر/مبلغ کو خارج کیا گیا…کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اپنی صفوں کو شیعہ عقائد والوں سے بھی پاک کرنا ہے… تفضیلیوں سے بھی پاک کرنا ہے…ہمیں محبت کا سلیقہ سلاسلِ حقہ کے مشائخ سے سیکھنا ہے…شیعہ نفرت سکھائے گا…صحابہ سے عقیدت کا دیپ بجھا دے گا…وہابی نفرت سکھائے گا…اہلِ بیت سے محبت کا تعلق کم زور کر دے گا…اِس لیے اپنے علم کا حصول صرف اہلسنّت سے کیجیے…تا کہ عقیدہ و عقیدت کا قبلہ دُرست رہے…اور ایمان کی بزم محبتِ اہلِ بیت و صحابہ سے نور نور رہے…دیکھو! امام اہلسنّت اعلیٰ حضرت کیسی پیاری تعلیم دیتے ہیں…
ترے چاروں ہمدَم ہیں یک جان یک دل
ابوبکر فاروق عثمان علی ہے
✍🏻 *بقلم:*
غلام مصطفی رضوی،
نوری مشن مالیگاؤں
3؍اپریل 2018ء
**
🗞 *شئی
ر نوری مشن میڈیا*
محمّدشہبازاختررضوی
نوری مشن و رضا لائبریری،مالیگاؤں
محمّدشہبازاختررضوی
نوری مشن و رضا لائبریری،مالیگاؤں
☝️☝️☝️☝️☝️☝️
حضرت امامِ ربانی مجدد الف ثانی اپنے ایک مکتوب بنام شیخ فرید لکھتے ہیں:
پس پیغمبر خود را که موصوف بخلق عظیم است بجهاد کفار وغلظت بر ایشان امر فرمود معلوم شد که غلظت ایشان داخل خلق عظیم است پس عزت اسلام در خواری کفر واهلِ کفر کسے کہ اهلِ کفر را عزیز داشت اهلِ اسلام را خوار ساخت عزیز داشتن عبارت ازاں نیست که البته ایشاں را تعظیم کنند وبالا نشاند در مجالس خود جا دادن وبا ایشاں مصاحبت نمودن وهم زبانی کردن با ایشاں اعزاز است در رنگ سگاں ایشاں را دور باید داشت واگر غرضے از اغراض دنیاوی با ایشان مربوط باشد وبے ایشاں میسر نشد شیوهٔ بے اعتباری را مرعی داشتہ بقدرِ ضرورت با ایشاں باید پرداخت وکمال اسلام آنست کہ ازان غرض دنیاوی نیز باید گزشت وبایشاں بناید پرداخت حق سبحانه در کلامِ مجید خود اهلِ کفر را دشمن خود ودشمن پیغمبر خود فرموده است پس اختلاط وموانست با این دشمنانِ خدا ورسول از اعظم جنایات باشد اقل ضرر در مصاحبت ومخالفت این دشمنان آن است کہ قدرت اجراء احکام شرعی ورفع رسول کفری زبون میگردد وحیائے موانست مانع آں می آید واین ضرر بسیار عظیم است دوستی والفت با دشمنانِ خدا منجر بدشمنی خدائے عزوجل ودشمنی پیغمبر او علیه الصلوة والسلام میشود شخصی گمان میکند کہ او از اهلِ اسلام است وتصدیق وایمان باللہ ورسوله دارد اتا نمیداند کہ این قسم اعمالِ شنیعه دولتِ اسلام او را پاک وصاف می برد نعوذ باللہ من شرور انفسنا ومن سیئاتِ اعمالنا . (مکتوباتِ امامِ ربانی، دفتر اول، حصه سوم، صفحه 51 نور کمپنی . انار کلی لاہور)
ترجمہ: پس اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر علیہ الصلوٰة والسلام کو جو خلقِ عظیم سے موصوف ہیں کفار سے جہاد اور ان پر سختی کا حکم دیا . تو اس سے معلوم ہوا کہ کفار سے سخت رویہ اختیار کرنا بھی خلقِ عظیم میں داخل ہے . ثابت ہوا کہ اسلام کی عزت کفر اور اہلِ کفر کی ذلت اور خواری میں ہے . جس نے کفار کو عزت دی اس نے اسلام کو ذلیل کیا . عزت دینے سے یہ مراد نہیں کہ ان کی خواہ مخواہ تعظیم ہی کی جائے اور انھیں اونچی جگہ بٹھایا جائے . بلکہ انھیں اپنی مجالس میں جگہ دینا ان کے ساتھ بیٹھنا اٹھنا ان سے گفتگو کرنا بھی ان کے اعزاز میں شامل ہے . انھیں کتوں کی طرح دور رکھنا چاہیے . اگر کوئی دنیاوی غرض اور کام ان سے متعلق ہو اور ان کے سوا کسی سے حاصل نہ ہو سکے تو انھیں بے قدر جانتے ہوئے بقدر ضرورت ان سے معاملہ کرنا چاہیے . اور کمال اسلام تو یہ ہے کہ دنیوی غرض کے لیے بھی ان سے رابطہ قائم نہ کیا جائے . اور ان سے میل جول نہ رکھا جائے . اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے کلام مجید میں انھیں اپنا اور اپنے پیغمبر علیہ السلام کا دشمن قرار دیا ہے . خدا اور اس کے رسول علیہ السلام کے ان دشمنوں سے میل جول اور انس ومحبت بہت بڑی تقصیروں میں شامل ہے . اور ان دشمنوں کے ساتھ دوستی اور انس کا کم از کم ضرر نقصان یہ ہے کہ احکامِ شرعی کے اجراء کی قدرت اور کفر کے نشانات اٹھانے کی قوت مغلوب اور کمزور ہو جاتی ہے . اور ان سے تعلقِ دوستی کا حیا اس میں مانع ہو جاتا ہے . اور یہ بہت بڑا ضرر ونقصان ہے . دشمنانِ خدائے عزوجل سے دوستی والفت خدا تعالیٰ کے ساتھ دشمنی کی طرف کھینچ کر لے جاتی ہے اور اس کے پیغمبر علیہ الصلوٰة والسلام کے ساتھ دشمنی پیدا ہونے کا سبب بن جاتی ہے . انسان گمان کرتا ہے کہ وہ اہلِ اسلام سے ہے . اور خدا رسول کی تصدیق اور ان پر ایمان رکھتا ہے . لیکن وہ نہیں جانتا کہ اس طرح کے برے اعمال اس کی دولتِ اسلام کو بالکلیہ مٹا کر رکھ دیتے ہیں . نعوذ باللہ من شرور انفسنا ومن سیئاتِ اعمالنا (ہم اپنے نفس کی شرارتوں اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ لیتے ہیں).
اس تفصیلی اقتباس سے فرقہ طاہریہ منہاجیہ کو ضرور عبرت حاصل کرنی چاہیے جن کا اوڑھنا بچھونا ہی کفار اور بدمذاہب سے مودت وموالات اور ان کی تعظیم اور اونچی جگہوں پر بٹھانا ہے ..
〰〰〰〰〰〰〰〰〰
باطل فرقوں اور بدمذہبوں کا رد اور ان کے اعتراضات کےمنہ توڑ جوابات حاصل کرنے کے لیے ٹیلی گرام پر اس چینل کو جوائن کرئے⬇️
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
اور اس بلاگ کو ضرور وژٹ کرئے⬇️
https://tahreek-e-islaheaqaid.blogspot.in/?m=0
حضرت امامِ ربانی مجدد الف ثانی اپنے ایک مکتوب بنام شیخ فرید لکھتے ہیں:
پس پیغمبر خود را که موصوف بخلق عظیم است بجهاد کفار وغلظت بر ایشان امر فرمود معلوم شد که غلظت ایشان داخل خلق عظیم است پس عزت اسلام در خواری کفر واهلِ کفر کسے کہ اهلِ کفر را عزیز داشت اهلِ اسلام را خوار ساخت عزیز داشتن عبارت ازاں نیست که البته ایشاں را تعظیم کنند وبالا نشاند در مجالس خود جا دادن وبا ایشاں مصاحبت نمودن وهم زبانی کردن با ایشاں اعزاز است در رنگ سگاں ایشاں را دور باید داشت واگر غرضے از اغراض دنیاوی با ایشان مربوط باشد وبے ایشاں میسر نشد شیوهٔ بے اعتباری را مرعی داشتہ بقدرِ ضرورت با ایشاں باید پرداخت وکمال اسلام آنست کہ ازان غرض دنیاوی نیز باید گزشت وبایشاں بناید پرداخت حق سبحانه در کلامِ مجید خود اهلِ کفر را دشمن خود ودشمن پیغمبر خود فرموده است پس اختلاط وموانست با این دشمنانِ خدا ورسول از اعظم جنایات باشد اقل ضرر در مصاحبت ومخالفت این دشمنان آن است کہ قدرت اجراء احکام شرعی ورفع رسول کفری زبون میگردد وحیائے موانست مانع آں می آید واین ضرر بسیار عظیم است دوستی والفت با دشمنانِ خدا منجر بدشمنی خدائے عزوجل ودشمنی پیغمبر او علیه الصلوة والسلام میشود شخصی گمان میکند کہ او از اهلِ اسلام است وتصدیق وایمان باللہ ورسوله دارد اتا نمیداند کہ این قسم اعمالِ شنیعه دولتِ اسلام او را پاک وصاف می برد نعوذ باللہ من شرور انفسنا ومن سیئاتِ اعمالنا . (مکتوباتِ امامِ ربانی، دفتر اول، حصه سوم، صفحه 51 نور کمپنی . انار کلی لاہور)
ترجمہ: پس اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر علیہ الصلوٰة والسلام کو جو خلقِ عظیم سے موصوف ہیں کفار سے جہاد اور ان پر سختی کا حکم دیا . تو اس سے معلوم ہوا کہ کفار سے سخت رویہ اختیار کرنا بھی خلقِ عظیم میں داخل ہے . ثابت ہوا کہ اسلام کی عزت کفر اور اہلِ کفر کی ذلت اور خواری میں ہے . جس نے کفار کو عزت دی اس نے اسلام کو ذلیل کیا . عزت دینے سے یہ مراد نہیں کہ ان کی خواہ مخواہ تعظیم ہی کی جائے اور انھیں اونچی جگہ بٹھایا جائے . بلکہ انھیں اپنی مجالس میں جگہ دینا ان کے ساتھ بیٹھنا اٹھنا ان سے گفتگو کرنا بھی ان کے اعزاز میں شامل ہے . انھیں کتوں کی طرح دور رکھنا چاہیے . اگر کوئی دنیاوی غرض اور کام ان سے متعلق ہو اور ان کے سوا کسی سے حاصل نہ ہو سکے تو انھیں بے قدر جانتے ہوئے بقدر ضرورت ان سے معاملہ کرنا چاہیے . اور کمال اسلام تو یہ ہے کہ دنیوی غرض کے لیے بھی ان سے رابطہ قائم نہ کیا جائے . اور ان سے میل جول نہ رکھا جائے . اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے کلام مجید میں انھیں اپنا اور اپنے پیغمبر علیہ السلام کا دشمن قرار دیا ہے . خدا اور اس کے رسول علیہ السلام کے ان دشمنوں سے میل جول اور انس ومحبت بہت بڑی تقصیروں میں شامل ہے . اور ان دشمنوں کے ساتھ دوستی اور انس کا کم از کم ضرر نقصان یہ ہے کہ احکامِ شرعی کے اجراء کی قدرت اور کفر کے نشانات اٹھانے کی قوت مغلوب اور کمزور ہو جاتی ہے . اور ان سے تعلقِ دوستی کا حیا اس میں مانع ہو جاتا ہے . اور یہ بہت بڑا ضرر ونقصان ہے . دشمنانِ خدائے عزوجل سے دوستی والفت خدا تعالیٰ کے ساتھ دشمنی کی طرف کھینچ کر لے جاتی ہے اور اس کے پیغمبر علیہ الصلوٰة والسلام کے ساتھ دشمنی پیدا ہونے کا سبب بن جاتی ہے . انسان گمان کرتا ہے کہ وہ اہلِ اسلام سے ہے . اور خدا رسول کی تصدیق اور ان پر ایمان رکھتا ہے . لیکن وہ نہیں جانتا کہ اس طرح کے برے اعمال اس کی دولتِ اسلام کو بالکلیہ مٹا کر رکھ دیتے ہیں . نعوذ باللہ من شرور انفسنا ومن سیئاتِ اعمالنا (ہم اپنے نفس کی شرارتوں اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ لیتے ہیں).
اس تفصیلی اقتباس سے فرقہ طاہریہ منہاجیہ کو ضرور عبرت حاصل کرنی چاہیے جن کا اوڑھنا بچھونا ہی کفار اور بدمذاہب سے مودت وموالات اور ان کی تعظیم اور اونچی جگہوں پر بٹھانا ہے ..
〰〰〰〰〰〰〰〰〰
باطل فرقوں اور بدمذہبوں کا رد اور ان کے اعتراضات کےمنہ توڑ جوابات حاصل کرنے کے لیے ٹیلی گرام پر اس چینل کو جوائن کرئے⬇️
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
اور اس بلاگ کو ضرور وژٹ کرئے⬇️
https://tahreek-e-islaheaqaid.blogspot.in/?m=0
Telegram
چینل تحریک اصلاح عقائد
باطل فرقوں اور بدمذہبوں کا رد اور ان کے اعتراضات کےمنہ توڑ جوابات
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
اس بوٹ کے ذریعے آپ ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں 👇👇
@BarayeRaabtabot
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
اس بوٹ کے ذریعے آپ ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں 👇👇
@BarayeRaabtabot
#دجل_وفریب_سےکام_نہ_لیاجائے
نذرونیاز کو حرام کہنے والے یہ آیت پیش کرتے ہیں
۔القرآن: انما حرم علیکم المیتۃ والدم ولحم الخنزیر وما اہل بہ لغیر اﷲ O (سورۂ بقرہ، رکوع 5، پارہ 2 ، آیت 173)
ترجمہ: درحقیقت (ہم نے) تم پر حرام کیا مردار اور خون سور کا گوشت اور جس پر اﷲ کے سوا (کسی اور کا نام) پکارا گیا ہو۔
القرآن: حرمت علیکم المیتۃ والدم ولحم الخنزیر ومااہل لغیر اﷲ بہ O (سورۂ مائدہ، رکوع 5، پارہ 6، آیت 3)
ترجمہ: حرام کردیا گیا تم پر مردار اور خون اور سور کا گوشت اور وہ جانور جس پر اﷲ کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو۔
ان آیات میں ’’مااہل بہ لغیر اﷲ‘‘سے کیا مراد ہے:
1۔ تفسیر وسیط علامہ واحدی میں ہے کہ ’’مااہل بہ لغیر اﷲ‘‘ کا مطلب ہے کہ جو بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا ہو۔
2۔ شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی علیہ الرحمہ نے ترجمان القرآن میں ’’مااہل بہ لغیر اﷲ‘‘ سے مراد لکھا ہے کہ جو بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا ہو۔
3۔ تفسیر روح البیان میں علامہ اسمٰعیل حقی علیہ الرحمہ نے ’’مااہل بہ لغیر اﷲ‘‘ سے مراد یہی لیا ہے کہ جو بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا ہو۔
4۔ تفسیر بیضاوی پارہ 2 رکوع نمبر 5 میں ہے کہ ’’مااہل بہ لغیر اﷲ‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ جانور کے ذبح کے وقت بجائے خدا کے بت کا نام لیا جائے۔
5۔ تفسیر جلالین میں ’’مااہل بہ لغیر اﷲ‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ وہ جانور جو غیر اﷲکے نام پر ذبح کیا گیا ہو، بلند آواز سے بتوں کا نام لے کر وہ حرام کیا گیا۔
ان تمام معتبر تفاسیر کی روشنی میں واضح ہوگیا کہ یہ تمام آیات بتوں کی مذمت میں نازل ہوئی ہیں، لہذا اسے مسلمانوں پر چسپا کرنا کھلی گمراہی ہے۔
مسلمانوں کا نذرونیاز کرنا
مسلمان اﷲ تعالیٰ کو اپنا خالق و مالک جانتے ہیں اور جانور ذبح کرنے سے پہلے ’’بسم اﷲ اﷲ اکبر‘‘ پڑھ کر اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش کرتے ہیں پھر کھانا پکواکر اﷲ تعالیٰ کے ولی کی روح کو ایصال ثواب کیا جاتا ہے لہذا اس میں کوئی شک والی بات نہیں بلکہ اچھا اور جائز عمل ہے۔
ایصال ثواب کیلئے بزرگوں کی طرف منسوب کرنا
الحدیث: ترجمہ… سیدنا حضرت سعد بن عبادہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت نبی کریمﷺ کی خدمت اقدس میں عرض کیا یارسول اﷲﷺ! میری والدہ فوت ہوگئی ہے۔ کیا میں ان کی طرف سے کچھ خیرات اور صدقہ کروں۔ آپﷺ نے فرمایا!ہاں کیجئے، حضرت سعد بن عبادہ رضی اﷲ عنہ نے دریافت فرمایا۔ ثواب کے لحاظ سے کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپﷺ نے فرمایا ’’پانی پلانا‘‘ تو ابھی تک مدینہ منورہ میں حضرت سعد رضی اﷲ عنہ ہی کی سبیل ہے (بحوالہ: سنن نسائی جلد دوم، رقم الحدیث3698،ص 577، مطبوعہ فرید بک لاہور)
کونڈوں کی نیاز 22 رجب المرجب کو ہی کرنا ضروری نہیں۔ یہ ایصال ثواب ہے۔ کسی بھی ماہ میں کسی بھی تاریخ کو کرسکتے ہیں۔
تیرہویں صدی کے مجدد شاہ عبدالعزیزمحدث دہلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:’’واگر مالیدہ و شیر برنج بنا برفاتحہ بزرگ بقصد ایصال ثواب بروح ایشاں پختہ بخورند مضائقہ نیست جائز است‘‘یعنی اگر مالیدہ اور شیرینی کسی بزرگ کی فاتحہ کے لئے ایصال ثواب کی نیت سے پکاکر کھلا دے تو جائز ہے، کوئی مضائقہ نہیں(بحوالہ : تفسیر عزیزی، جلد اول ،ص 39)آگے فرماتے ہیں ’’طعامیکہ ثواب آں نیاز حضرت امامین نمایندو وبرآں فاتحہ و قل ودرود خواندن تبرک میشود خوردن بسیار خوب است‘‘یعنی جس کھانے پر حضرات امامین حسنین کی نیاز کریں اس پر قُل اور فاتحہ اور درود پڑھنا باعث برکت ہے اور اس کا کھانا بہت اچھا ہے(بحوالہ: فتاویٰ عزیزی، جلد اول، ص 71)
نذر و نیاز ایک مستحب عمل ہے۔ کریں تو ثواب، نہ کریں تو کوئی گناہ نہیں۔ لہذا یہ فرض وواجب نہیں ہے۔
(سمیراخان Sumera Khan صاحبہ کی وال سے کاپی کیا ہےمیں نے)
#نوٹ:-اس تحریر میں جو بھی بات لکھی گئ ہے وہ امام احمدرضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی پیدائش سے پہلے کی کتب سے ماخوذ ہے۔لہذا جن کو رضاخانی وبریلوی بولنے کا حیضہ ہو وہ یہاں بھونکنے سےپہلے سوچ لے۔#احمداشرف
نذرونیاز کو حرام کہنے والے یہ آیت پیش کرتے ہیں
۔القرآن: انما حرم علیکم المیتۃ والدم ولحم الخنزیر وما اہل بہ لغیر اﷲ O (سورۂ بقرہ، رکوع 5، پارہ 2 ، آیت 173)
ترجمہ: درحقیقت (ہم نے) تم پر حرام کیا مردار اور خون سور کا گوشت اور جس پر اﷲ کے سوا (کسی اور کا نام) پکارا گیا ہو۔
القرآن: حرمت علیکم المیتۃ والدم ولحم الخنزیر ومااہل لغیر اﷲ بہ O (سورۂ مائدہ، رکوع 5، پارہ 6، آیت 3)
ترجمہ: حرام کردیا گیا تم پر مردار اور خون اور سور کا گوشت اور وہ جانور جس پر اﷲ کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو۔
ان آیات میں ’’مااہل بہ لغیر اﷲ‘‘سے کیا مراد ہے:
1۔ تفسیر وسیط علامہ واحدی میں ہے کہ ’’مااہل بہ لغیر اﷲ‘‘ کا مطلب ہے کہ جو بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا ہو۔
2۔ شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی علیہ الرحمہ نے ترجمان القرآن میں ’’مااہل بہ لغیر اﷲ‘‘ سے مراد لکھا ہے کہ جو بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا ہو۔
3۔ تفسیر روح البیان میں علامہ اسمٰعیل حقی علیہ الرحمہ نے ’’مااہل بہ لغیر اﷲ‘‘ سے مراد یہی لیا ہے کہ جو بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا ہو۔
4۔ تفسیر بیضاوی پارہ 2 رکوع نمبر 5 میں ہے کہ ’’مااہل بہ لغیر اﷲ‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ جانور کے ذبح کے وقت بجائے خدا کے بت کا نام لیا جائے۔
5۔ تفسیر جلالین میں ’’مااہل بہ لغیر اﷲ‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ وہ جانور جو غیر اﷲکے نام پر ذبح کیا گیا ہو، بلند آواز سے بتوں کا نام لے کر وہ حرام کیا گیا۔
ان تمام معتبر تفاسیر کی روشنی میں واضح ہوگیا کہ یہ تمام آیات بتوں کی مذمت میں نازل ہوئی ہیں، لہذا اسے مسلمانوں پر چسپا کرنا کھلی گمراہی ہے۔
مسلمانوں کا نذرونیاز کرنا
مسلمان اﷲ تعالیٰ کو اپنا خالق و مالک جانتے ہیں اور جانور ذبح کرنے سے پہلے ’’بسم اﷲ اﷲ اکبر‘‘ پڑھ کر اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش کرتے ہیں پھر کھانا پکواکر اﷲ تعالیٰ کے ولی کی روح کو ایصال ثواب کیا جاتا ہے لہذا اس میں کوئی شک والی بات نہیں بلکہ اچھا اور جائز عمل ہے۔
ایصال ثواب کیلئے بزرگوں کی طرف منسوب کرنا
الحدیث: ترجمہ… سیدنا حضرت سعد بن عبادہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت نبی کریمﷺ کی خدمت اقدس میں عرض کیا یارسول اﷲﷺ! میری والدہ فوت ہوگئی ہے۔ کیا میں ان کی طرف سے کچھ خیرات اور صدقہ کروں۔ آپﷺ نے فرمایا!ہاں کیجئے، حضرت سعد بن عبادہ رضی اﷲ عنہ نے دریافت فرمایا۔ ثواب کے لحاظ سے کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپﷺ نے فرمایا ’’پانی پلانا‘‘ تو ابھی تک مدینہ منورہ میں حضرت سعد رضی اﷲ عنہ ہی کی سبیل ہے (بحوالہ: سنن نسائی جلد دوم، رقم الحدیث3698،ص 577، مطبوعہ فرید بک لاہور)
کونڈوں کی نیاز 22 رجب المرجب کو ہی کرنا ضروری نہیں۔ یہ ایصال ثواب ہے۔ کسی بھی ماہ میں کسی بھی تاریخ کو کرسکتے ہیں۔
تیرہویں صدی کے مجدد شاہ عبدالعزیزمحدث دہلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:’’واگر مالیدہ و شیر برنج بنا برفاتحہ بزرگ بقصد ایصال ثواب بروح ایشاں پختہ بخورند مضائقہ نیست جائز است‘‘یعنی اگر مالیدہ اور شیرینی کسی بزرگ کی فاتحہ کے لئے ایصال ثواب کی نیت سے پکاکر کھلا دے تو جائز ہے، کوئی مضائقہ نہیں(بحوالہ : تفسیر عزیزی، جلد اول ،ص 39)آگے فرماتے ہیں ’’طعامیکہ ثواب آں نیاز حضرت امامین نمایندو وبرآں فاتحہ و قل ودرود خواندن تبرک میشود خوردن بسیار خوب است‘‘یعنی جس کھانے پر حضرات امامین حسنین کی نیاز کریں اس پر قُل اور فاتحہ اور درود پڑھنا باعث برکت ہے اور اس کا کھانا بہت اچھا ہے(بحوالہ: فتاویٰ عزیزی، جلد اول، ص 71)
نذر و نیاز ایک مستحب عمل ہے۔ کریں تو ثواب، نہ کریں تو کوئی گناہ نہیں۔ لہذا یہ فرض وواجب نہیں ہے۔
(سمیراخان Sumera Khan صاحبہ کی وال سے کاپی کیا ہےمیں نے)
#نوٹ:-اس تحریر میں جو بھی بات لکھی گئ ہے وہ امام احمدرضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی پیدائش سے پہلے کی کتب سے ماخوذ ہے۔لہذا جن کو رضاخانی وبریلوی بولنے کا حیضہ ہو وہ یہاں بھونکنے سےپہلے سوچ لے۔#احمداشرف
یہ تفضیلی فرقہ بھی عجیب مخلوق ہے.
پچھلے دنوں ایک تفضیلی مجھ سے کہنے لگا کہ امین احسن اصلاحی کو لوگ معلوم نہیں کیا کیا کہتے ہیں حالانکہ وہ قرآن کی تفسیر آیات کے سیاق وسباق کو مدِنظر رکھ کر کرتا ہے . میں نے کہا کہ اگر یہ بات درست ہے تو آیت انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس الخ فقط اُمہات المؤمنین کے حق میں نازل ہوئی ہے اور وہی اس کی مخاطب ومصداق ہیں تو پھر انھیں اس آیت کے تحت اہلِ بیت سے کس دلیل کے تحت خارج کیا جاتا ہے؟ یہ سن کر موصوف نے فوراً چھلانگ لگائی اور حدیث کساء پیش کر دی جس کے جواب میں میں نے کہا کہ اس حدیث میں حضور ﷺ نے جن چار ہستیوں کو اہلِ بیت فرمایا ہے وہ بطورِ خاص ہے ورنہ آیتِ تطہیر میں خطاب صرف اُمہات المؤمنین کو ہے اور مذکورہ چاروں ہستیوں کو اس آیت میں کہیں خطاب نہیں کیا گیا . اس پر موصوف نے اعتراض کیا کہ جب اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ کو کہا کہ حضور ﷺ مجھے بھی چادر کے نیچے لیں تو آپ نے فرمایا تم نہیں . میرے قریب ہی بیٹھے ایک عالم نے اس کا جواب دیا کہ اُم المؤمنین رضی اللہ عنہا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے لیے غیر محرم تھیں اس بنا پر حضور ﷺ نے انھیں اس چادر کے نیچے نہیں لیا جس کے نیچے ان کے لیے غیر محرم حضرت علی کرم اللہ وجہہ موجود تھے . یہ سن کر اس تفضیلی نے اس جواب کو یہ کہہ کر رد کر دیا کہ یہ مولویوں کی باتیں ہیں . میں نے کہا آپ بھی فاضل ہو، آپ نے اٹھ سال مدرسہ میں رہ کر جو کتب پڑھی ہیں ان میں سے کتنی کتابیں آسمان سے اتری ہوئی ہیں؟ سب مولویوں ہی کی تو لکھی ہوئی ہیں پھر آپ یہ بات کیسے کہہ رہے ہو؟ دوسری بات یہ کہ کیا دو غیر محرم ایک چادر کے نیچے جمع ہو سکتے ہیں؟ ان دونوں کا جواب اس سے بن نہ پایا تو آئیں بائیں شائیں . میں نے کہا کہ ایک طرف تو آپ آیات کے سیاق وسباق کی بات کرتے ہو اور دوسری طرف جب وہ آیت آپ کے سامنے آئی ہے جس سے آپ کی مذموعہ حبِ اہلِ بیت خطرے میں پڑتی ہے تو پینترا بدل کر حدیثِ کسا پر آ گئے، یہ دوغلی پالیسی آخر کیوں؟
خیر بات ختم ہو گئی . آج پھر انہی موصوف نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے مقابل حضرت امام نسائی کی منبر پر پیش کردہ روایت لا اشبع اللہ بطنہ اور کہا کہ امام نسائی کو لوگوں نے اس وجہ سے مارا کہ انھوں نے منبر پر فضائلِ علی بیان کیے تھے . میں نے جواب دیا کہ یہ غلط ہے کیونکہ جب انھوں نے منبر پر مناقب علی بیان کیے تو انھیں کسی نے کچھ نہیں کہا بلکہ لوگوں نے انھیں داد دی لیکن جب لوگوں کے کہنے کہ "حضرت امیر معاویہ کے فضائل میں بھی صحیح حدیث بیان کیجیے" پر یہ روایت پڑھی اور کہا مجھے تو ان کے فضائل میں صرف ایک یہی صحیح حدیث یاد ہے، اس پر وہ واقعہ پیش آیا جسے تفضیلیہ پیش کر کے بہت نوحہ کرتے ہیں . یہ سن کر موصوف کہنے لگے یہ روایت تو بخاری میں ہے . میں نے کہا یہ روایت بخاری میں نہیں بلکہ مسلم میں ہے اور اس پر بھی امام مسلم نے جو باب قائم کیا ہے اس سے آپ کے مذموم خیالات کا قلع قمع ہو جاتا ہے جبکہ دوسری طرف صحیح بخاری میں حضرت امیر معاویہ کے مناقب میں دو روایات موجود ہیں لیکن وہ فضائل آپ کو نظر نہیں آتے . یہاں بھی موصوف ٹھس . میں نے کہا قرآن میں انھیں رضی اللہ عنھم کہا گیا ہے، کیا یہ فضائل نہیں ہیں؟ آپ قرآن کی نصوص کو چھوڑ کر باہر کیوں نکل رہے ہو؟ کہنے لگے ہاں یہ تو ٹھیک ہے لیکن جنگ صفین میں وہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے لڑتے رہے میں نے کہا حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے صرف جنگِ صفین ہی نہیں ہوئی اس سے پہلے جنگِ جمل بھی ہوئی ہے اب آپ اس جنگ کو بنیاد بنا کر کیا سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر بھی اسی طرح طعن کرو گے؟ کہنے لگے آپ ان کا سیدہ عائشہ صدیقہ سے موازنہ کر رہے ہو میں نے کہا موازنہ نہیں کر رہا بلکہ آپ کے پیش کردہ اصول کا رد کر رہا ہوں . لیکن اس پر بھی ان کی بیل منڈھے چڑھتے دکھائی نہ دی . کہنے لگے حدیث عمار آپ نے پڑھی ہے؟ میں نے کہا وہ حدیث میں نے پڑھی ہے لیکن دوسری طرف ابنی ھذا سید ولعل اللہ ان یصلح بہ فئتین عظیمتین من المسلمین بھی ہے آپ حدیث عمار کے ساتھ وہ بھی یاد کر لیں افاقہ ہو گا . اب موصوف شرائط صلح پر آ گئے اور کہنے لگے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے وہ شرائط پوری نہیں کیں بلکہ حضرت علی کو مسند نبوی کے منبر پر بیٹھ کر گالیاں دیتے تھے . میں نے کہا صحیح مسلم کی جس روایت سے آپ نے استدلال کرتے ہوئے "سب" کا مطلب گالی اخذ کیا ہے تو اسی صحیح مسلم میں "فسبھما النبی ﷺ" کے الفاظ بھی ہیں کیا یہاں بھی آپ کے نزدیک "فسبھما" کا مطلب "گالیاں" ہی ہو گا؟ . دوسری بات یہ کہ جن کتب کے حوالے دے کر آپ اپنا موقف ثابت کرنے کے لیے بحث کر رہے ہو ان میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کو بھاری رقوم بطورِ وطیفہ ہر سال بھیجا کرتے تھے تو کیا اس وظیفے کے لیے وہ اپنے والد کو دی جانے والی "گالیاں" سن کر سر جھکائے خاموشی سے بی
پچھلے دنوں ایک تفضیلی مجھ سے کہنے لگا کہ امین احسن اصلاحی کو لوگ معلوم نہیں کیا کیا کہتے ہیں حالانکہ وہ قرآن کی تفسیر آیات کے سیاق وسباق کو مدِنظر رکھ کر کرتا ہے . میں نے کہا کہ اگر یہ بات درست ہے تو آیت انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس الخ فقط اُمہات المؤمنین کے حق میں نازل ہوئی ہے اور وہی اس کی مخاطب ومصداق ہیں تو پھر انھیں اس آیت کے تحت اہلِ بیت سے کس دلیل کے تحت خارج کیا جاتا ہے؟ یہ سن کر موصوف نے فوراً چھلانگ لگائی اور حدیث کساء پیش کر دی جس کے جواب میں میں نے کہا کہ اس حدیث میں حضور ﷺ نے جن چار ہستیوں کو اہلِ بیت فرمایا ہے وہ بطورِ خاص ہے ورنہ آیتِ تطہیر میں خطاب صرف اُمہات المؤمنین کو ہے اور مذکورہ چاروں ہستیوں کو اس آیت میں کہیں خطاب نہیں کیا گیا . اس پر موصوف نے اعتراض کیا کہ جب اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ کو کہا کہ حضور ﷺ مجھے بھی چادر کے نیچے لیں تو آپ نے فرمایا تم نہیں . میرے قریب ہی بیٹھے ایک عالم نے اس کا جواب دیا کہ اُم المؤمنین رضی اللہ عنہا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے لیے غیر محرم تھیں اس بنا پر حضور ﷺ نے انھیں اس چادر کے نیچے نہیں لیا جس کے نیچے ان کے لیے غیر محرم حضرت علی کرم اللہ وجہہ موجود تھے . یہ سن کر اس تفضیلی نے اس جواب کو یہ کہہ کر رد کر دیا کہ یہ مولویوں کی باتیں ہیں . میں نے کہا آپ بھی فاضل ہو، آپ نے اٹھ سال مدرسہ میں رہ کر جو کتب پڑھی ہیں ان میں سے کتنی کتابیں آسمان سے اتری ہوئی ہیں؟ سب مولویوں ہی کی تو لکھی ہوئی ہیں پھر آپ یہ بات کیسے کہہ رہے ہو؟ دوسری بات یہ کہ کیا دو غیر محرم ایک چادر کے نیچے جمع ہو سکتے ہیں؟ ان دونوں کا جواب اس سے بن نہ پایا تو آئیں بائیں شائیں . میں نے کہا کہ ایک طرف تو آپ آیات کے سیاق وسباق کی بات کرتے ہو اور دوسری طرف جب وہ آیت آپ کے سامنے آئی ہے جس سے آپ کی مذموعہ حبِ اہلِ بیت خطرے میں پڑتی ہے تو پینترا بدل کر حدیثِ کسا پر آ گئے، یہ دوغلی پالیسی آخر کیوں؟
خیر بات ختم ہو گئی . آج پھر انہی موصوف نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے مقابل حضرت امام نسائی کی منبر پر پیش کردہ روایت لا اشبع اللہ بطنہ اور کہا کہ امام نسائی کو لوگوں نے اس وجہ سے مارا کہ انھوں نے منبر پر فضائلِ علی بیان کیے تھے . میں نے جواب دیا کہ یہ غلط ہے کیونکہ جب انھوں نے منبر پر مناقب علی بیان کیے تو انھیں کسی نے کچھ نہیں کہا بلکہ لوگوں نے انھیں داد دی لیکن جب لوگوں کے کہنے کہ "حضرت امیر معاویہ کے فضائل میں بھی صحیح حدیث بیان کیجیے" پر یہ روایت پڑھی اور کہا مجھے تو ان کے فضائل میں صرف ایک یہی صحیح حدیث یاد ہے، اس پر وہ واقعہ پیش آیا جسے تفضیلیہ پیش کر کے بہت نوحہ کرتے ہیں . یہ سن کر موصوف کہنے لگے یہ روایت تو بخاری میں ہے . میں نے کہا یہ روایت بخاری میں نہیں بلکہ مسلم میں ہے اور اس پر بھی امام مسلم نے جو باب قائم کیا ہے اس سے آپ کے مذموم خیالات کا قلع قمع ہو جاتا ہے جبکہ دوسری طرف صحیح بخاری میں حضرت امیر معاویہ کے مناقب میں دو روایات موجود ہیں لیکن وہ فضائل آپ کو نظر نہیں آتے . یہاں بھی موصوف ٹھس . میں نے کہا قرآن میں انھیں رضی اللہ عنھم کہا گیا ہے، کیا یہ فضائل نہیں ہیں؟ آپ قرآن کی نصوص کو چھوڑ کر باہر کیوں نکل رہے ہو؟ کہنے لگے ہاں یہ تو ٹھیک ہے لیکن جنگ صفین میں وہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے لڑتے رہے میں نے کہا حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے صرف جنگِ صفین ہی نہیں ہوئی اس سے پہلے جنگِ جمل بھی ہوئی ہے اب آپ اس جنگ کو بنیاد بنا کر کیا سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر بھی اسی طرح طعن کرو گے؟ کہنے لگے آپ ان کا سیدہ عائشہ صدیقہ سے موازنہ کر رہے ہو میں نے کہا موازنہ نہیں کر رہا بلکہ آپ کے پیش کردہ اصول کا رد کر رہا ہوں . لیکن اس پر بھی ان کی بیل منڈھے چڑھتے دکھائی نہ دی . کہنے لگے حدیث عمار آپ نے پڑھی ہے؟ میں نے کہا وہ حدیث میں نے پڑھی ہے لیکن دوسری طرف ابنی ھذا سید ولعل اللہ ان یصلح بہ فئتین عظیمتین من المسلمین بھی ہے آپ حدیث عمار کے ساتھ وہ بھی یاد کر لیں افاقہ ہو گا . اب موصوف شرائط صلح پر آ گئے اور کہنے لگے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے وہ شرائط پوری نہیں کیں بلکہ حضرت علی کو مسند نبوی کے منبر پر بیٹھ کر گالیاں دیتے تھے . میں نے کہا صحیح مسلم کی جس روایت سے آپ نے استدلال کرتے ہوئے "سب" کا مطلب گالی اخذ کیا ہے تو اسی صحیح مسلم میں "فسبھما النبی ﷺ" کے الفاظ بھی ہیں کیا یہاں بھی آپ کے نزدیک "فسبھما" کا مطلب "گالیاں" ہی ہو گا؟ . دوسری بات یہ کہ جن کتب کے حوالے دے کر آپ اپنا موقف ثابت کرنے کے لیے بحث کر رہے ہو ان میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کو بھاری رقوم بطورِ وطیفہ ہر سال بھیجا کرتے تھے تو کیا اس وظیفے کے لیے وہ اپنے والد کو دی جانے والی "گالیاں" سن کر سر جھکائے خاموشی سے بی
ٹھے رہتے تھے؟ مسجد نبوی کا منبر ہو اور وہاں بیٹھ کر کوئی شخص وقت کے امام کے سامنے مولانا علی کو گالیاں دے رہا ہوِ اور وہ خاموشی سے سن رہے ہوں اور اس گالیاں دینے والے کو کوئی روک ٹوک نہ کر رہا ہوِ آپ کے نزدیک تو یہ شاید کسی کا ذاتی مسئلہ ہو گا لیکن میرے نزدیک یہ کسی کا ذاتی مسئلہ نہیں بلکہ یہ شریعتِ محمدی کا مسئلہ ہے کہ آنے والے وقت میں یہ رواج بن جاتا کہ مسجد نبوی کے منبر پر بیٹھ کر گالیاں دی جاتیں اور کوئی نہ روکتا . یہ سن کر موصوف نے آیت ان الذین یؤذون اللہ ورسولہ الخ پڑھ ڈالی . میں نے کہا جب آپ کو تسلیم ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بھی دوسرے صحابہ کرام کی طرح آیت رضی اللہ عنھم الخ کے مصداق ہے تو پھر آپ یہ آیت ان کے خلاف کیوں تلاوت کر رہے ہو؟ آپ جنھیں یؤذون اللہ ورسولہ کا مصداق ٹھہرا رہے ہو امام حسن ان کی بیعت کر کے خلافت ان کے سپرد کر رہے ہیں تو پھر ایسے شخص کی بیعت کرنے والے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپ کو حدیث عمار تو یاد ہے لیکن دوسرے طرف آپ نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں، رسول اللہ ﷺ دونوں گروہوں کو فئتین عظیمتین من المسلمین کہہ رہے ہیں . کیا ایسے شخص کو مسلمان اور عظیم گروہ کا نمائندہ کہا جا سکتا ہے جو لوگوں کو جہنم کی طرف بلانے والے ہو؟ (معاذ اللہ). پھر آپ جن الفاظ سے استدلال کر کے اتنا شور کر رہے ہو کہ یہ اصح الکتب بعد کتاب اللہ کی روایت ہے جسے تیرہ سو سال سے پڑھا جا رہا ہے، ان کے متعلق امام بن حجر عسقلانی نے لکھا ہے: وهي أن أبا سعيد الخدري اعترف أنه لم يسمع هذه الزيادة من النبي صلى الله عليه وسلم فدل على أنها في هذه الرواية مدرجة . اب موصوف کی جہالت مزید کھل کر سامنے آ گئی کہنے لگے حافظ ابن حجر عسقلانی نے امام باقر کو تہذیب التہذیب میں ضعیف لکھا ہے . سبحانک ھذا بہتان عظیم . میں نے کہا کہ پہلے تو آپ نے حدیث لا اشبع اللہ بطنہ الخ کا غلط حوالہ دیا کہ یہ روایت بخاری میں ہے حالانکہ یہ روایت بخاری میں نہین البتہ مسلم میں ہے اب تہذیب التہذیب کے حوالے سے حافظ ابنِ حجر عسقلانی پر بہتان باندھ رہے ہو، یہ دونوں حوالے آپ کے ذمہ ہیں فی الحال اعلیٰ حضرت کی سن لو جو حافظ ابن حجر عسقلانی کو جبل الحفظ جیسے لقب سے یاد کرتے ہیں . لو جی موصوف کی ریاض شاہی گھٹی کا اثر سامنے آ گیا اور فوراً جواب دیا کہ اعلیٰ حضرت کو ہم ایک خاص حد تک مانتے ہیں انھوں نے تو ابو طالب کو کافر لکھا ہے . میں نے کہا اعلیٰ حضرت نے انھیں کافر اپنی طرف سے نہیں لکھا انھوں نے اسی اصح الکتب بعد کتاب اللہ کی روایات پیش کیں ہیں جس کی ایک مدرج روایت پر آپ اتنی دیر سے ٹپوسیاں مار رہے ہو . یہ منافقت چھوڑ دو ایک طرف تمہارا وہ پنڈی والا رافضی ریاض شاہ اعلیٰ حضرت کا نام لے کر اپنا ڈھابا چلاتا ہے اور دوسری طرف تم لوگوں کو یہ تعلیم دیتا ہے؟ "يدعوهم إلى الله ويدعونه إلى النار" کو تو آپ نے اپنے مذموم نظریات کے لیے رٹ رکھا ہے اور جب اسی بخاری سے ابو طالب کے عدم ایمان پر صریح روایت آ گئی یہ منافقانہ روش . اسے کہتے ہیں میٹھا میٹا ہپ ہپ کڑواکڑوا تھو تھو .
اب کیا کہا جائے اس ذلیل ٹولے کے بارے میں؟ سوائے اس کے کہ انتہائی ذلیل ہیں جو اپنے باطل نظریات کو اہلِ سنت کی صفوں میں پھیلانے کے لیے ایسی گھٹیا حرکتیں کر رہے ہیں .
اب کیا کہا جائے اس ذلیل ٹولے کے بارے میں؟ سوائے اس کے کہ انتہائی ذلیل ہیں جو اپنے باطل نظریات کو اہلِ سنت کی صفوں میں پھیلانے کے لیے ایسی گھٹیا حرکتیں کر رہے ہیں .
*فلسفۂ معراجِ مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وسلم*
از افادات: *حضرت مولانا پیر محمد رضاثاقب مصطفائی نقشبندی* (بانی ادارۃ المصطفیٰ انٹرنیشنل)
مرتب: *وسیم احمد رضوی، (نوری مشن مالیگاؤں)
از افادات: *حضرت مولانا پیر محمد رضاثاقب مصطفائی نقشبندی* (بانی ادارۃ المصطفیٰ انٹرنیشنل)
مرتب: *وسیم احمد رضوی، (نوری مشن مالیگاؤں)
Telegraph
Waseem Ahmad Razvi
*فلسفۂ معراجِ مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وسلم* از افادات: *حضرت مولانا پیر محمد رضاثاقب مصطفائی نقشبندی* (بانی ادارۃ المصطفیٰ انٹرنیشنل) مرتب: *وسیم احمد رضوی، نوری* مشن مالیگاؤں الحمد للّٰہ رب العالمین والعاقبۃ للمتقین و الصلوٰۃ و السلام علیٰ سید الانبیاء…
☝️☝️☝️☝️☝️☝️☝️☝️☝️
دیوبندی مولوی الطاف الرحمن کا بیان
بدعتی تبلیغی جماعت کفار کی محبت میں قرآن کی بدترین طریقے سے تحریف کررہی ہے....
Join Telegram channel and share post⬇️
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
➖➖➖➖➖➖➖➖➖
https://telegram.me/Razvirc
اگر آپ کے پاس ٹیلی گرام ایپ نہیں ہے تو سب سے پہلے دیئے گئے لنک پر ٹچ کرکے ٹیلی گرام انسٹال کریں...⬇️
https://play.google.com/store/apps/details?id=org.telegram.messenger
پھر 🌻تحریک اصلاح عقائد 🌻کے لنک پر کلک کر کے چینل کو جوائن کریں.....
دیوبندی مولوی الطاف الرحمن کا بیان
بدعتی تبلیغی جماعت کفار کی محبت میں قرآن کی بدترین طریقے سے تحریف کررہی ہے....
Join Telegram channel and share post⬇️
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
➖➖➖➖➖➖➖➖➖
https://telegram.me/Razvirc
اگر آپ کے پاس ٹیلی گرام ایپ نہیں ہے تو سب سے پہلے دیئے گئے لنک پر ٹچ کرکے ٹیلی گرام انسٹال کریں...⬇️
https://play.google.com/store/apps/details?id=org.telegram.messenger
پھر 🌻تحریک اصلاح عقائد 🌻کے لنک پر کلک کر کے چینل کو جوائن کریں.....
Telegram
چینل تحریک اصلاح عقائد
باطل فرقوں اور بدمذہبوں کا رد اور ان کے اعتراضات کےمنہ توڑ جوابات
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
اس بوٹ کے ذریعے آپ ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں 👇👇
@BarayeRaabtabot
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
اس بوٹ کے ذریعے آپ ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں 👇👇
@BarayeRaabtabot
☝️☝️☝️☝️☝️☝️☝️☝️
دیوبندی مولوی الطاف الرحمن کا بیان
دیوبندیوں کی ایجاد کردہ بدعت تبلیغی جماعت عظیم فتنے کا سبب بن رہی ہے....
Join Telegram channel and share post⬇️
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
➖➖➖➖➖➖➖➖➖
https://telegram.me/Razvirc
اگر آپ کے پاس ٹیلی گرام ایپ نہیں ہے تو سب سے پہلے دیئے گئے لنک پر ٹچ کرکے ٹیلی گرام انسٹال کریں...⬇️
https://play.google.com/store/apps/details?id=org.telegram.messenger
پھر 🌻تحریک اصلاح عقائد 🌻کے لنک پر کلک کر کے چینل کو جوائن کریں.....
دیوبندی مولوی الطاف الرحمن کا بیان
دیوبندیوں کی ایجاد کردہ بدعت تبلیغی جماعت عظیم فتنے کا سبب بن رہی ہے....
Join Telegram channel and share post⬇️
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
➖➖➖➖➖➖➖➖➖
https://telegram.me/Razvirc
اگر آپ کے پاس ٹیلی گرام ایپ نہیں ہے تو سب سے پہلے دیئے گئے لنک پر ٹچ کرکے ٹیلی گرام انسٹال کریں...⬇️
https://play.google.com/store/apps/details?id=org.telegram.messenger
پھر 🌻تحریک اصلاح عقائد 🌻کے لنک پر کلک کر کے چینل کو جوائن کریں.....
Telegram
چینل تحریک اصلاح عقائد
باطل فرقوں اور بدمذہبوں کا رد اور ان کے اعتراضات کےمنہ توڑ جوابات
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
اس بوٹ کے ذریعے آپ ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں 👇👇
@BarayeRaabtabot
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
اس بوٹ کے ذریعے آپ ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں 👇👇
@BarayeRaabtabot
☝️☝️☝️☝️☝️☝️☝️
دیوبندیوں کی ایجاد کردہ بدعت پر دیوبندی مولوی الطاف الرحمن کا اقرار
تبلیغی جماعت امت مسلمہ کو قرآن سے منقطع کررہی ہے...
Join Telegram channel and share post⬇️
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
➖➖➖➖➖➖➖➖➖
https://telegram.me/Razvirc
اگر آپ کے پاس ٹیلی گرام ایپ نہیں ہے تو سب سے پہلے دیئے گئے لنک پر ٹچ کرکے ٹیلی گرام انسٹال کریں...⬇️
https://play.google.com/store/apps/details?id=org.telegram.messenger
پھر 🌻تحریک اصلاح عقائد 🌻کے لنک پر کلک کر کے چینل کو جوائن کریں.....
دیوبندیوں کی ایجاد کردہ بدعت پر دیوبندی مولوی الطاف الرحمن کا اقرار
تبلیغی جماعت امت مسلمہ کو قرآن سے منقطع کررہی ہے...
Join Telegram channel and share post⬇️
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
➖➖➖➖➖➖➖➖➖
https://telegram.me/Razvirc
اگر آپ کے پاس ٹیلی گرام ایپ نہیں ہے تو سب سے پہلے دیئے گئے لنک پر ٹچ کرکے ٹیلی گرام انسٹال کریں...⬇️
https://play.google.com/store/apps/details?id=org.telegram.messenger
پھر 🌻تحریک اصلاح عقائد 🌻کے لنک پر کلک کر کے چینل کو جوائن کریں.....
Telegram
چینل تحریک اصلاح عقائد
باطل فرقوں اور بدمذہبوں کا رد اور ان کے اعتراضات کےمنہ توڑ جوابات
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
اس بوٹ کے ذریعے آپ ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں 👇👇
@BarayeRaabtabot
https://telegram.me/ISLAHEAQAAID
اس بوٹ کے ذریعے آپ ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں 👇👇
@BarayeRaabtabot
Mahe Rajjab Aur Mamoolate Ahlesunnat
Assalam Alaikum
Mahe Rajjab Ka Chand Nazar Aate Hi munafeeqeen Apni Makkari Aur Rasool Dushmani Ke Namoone Pesh Karne Lagte Hai Kahi Aapki Meraj me Deedare Ilahi Ka Inkaar Karte Hai to Kabhi Imame Jafar sadik Razi allahu taala Anhu ki roohe aqdas ko Esale sawab Pahonchane Ko Galat aur Bura Kahte Hai Jabke Ijmae Ahlesunnat Shuru se Buzurgaane Deen ke Esaale swab Ki Mahfile sajate Chale Aaye Hai Aur Ahlesunnat Ki Apne Akabreen wo Rasool Ki Yahi Mohobbat wo Aqeedat Munafeeqeen ke DiloN ko Raakh Kardeti Hai Rajjab Ke Maheene me Mamoolaate Ahle sunnat Par Munafeqeen Ke Etrazaat Ka Ilmi Jawab Ham Apne TELEGRAM Channel RAZVIrc par Shuru Karrahe Hai To Tamam Hi Post Silsila waar Padhne Ke liye Join Kijiye Hamara Channel
https://t.me/Razvirc
Assalam Alaikum
Mahe Rajjab Ka Chand Nazar Aate Hi munafeeqeen Apni Makkari Aur Rasool Dushmani Ke Namoone Pesh Karne Lagte Hai Kahi Aapki Meraj me Deedare Ilahi Ka Inkaar Karte Hai to Kabhi Imame Jafar sadik Razi allahu taala Anhu ki roohe aqdas ko Esale sawab Pahonchane Ko Galat aur Bura Kahte Hai Jabke Ijmae Ahlesunnat Shuru se Buzurgaane Deen ke Esaale swab Ki Mahfile sajate Chale Aaye Hai Aur Ahlesunnat Ki Apne Akabreen wo Rasool Ki Yahi Mohobbat wo Aqeedat Munafeeqeen ke DiloN ko Raakh Kardeti Hai Rajjab Ke Maheene me Mamoolaate Ahle sunnat Par Munafeqeen Ke Etrazaat Ka Ilmi Jawab Ham Apne TELEGRAM Channel RAZVIrc par Shuru Karrahe Hai To Tamam Hi Post Silsila waar Padhne Ke liye Join Kijiye Hamara Channel
https://t.me/Razvirc