🌺بچوں کیلئے تربیتی سلسلہ احادیث🌺
80 subscribers
107 photos
36 videos
8 files
78 links
🌺بچوں کیلئے تربیتی سلسلہ احادیث🌺

https://t.me/HadeesRasool
Download Telegram
👈 *پڑھاتے کیسے ہیں ؟* 👉


"اگر کوئی طالبعلم مار یا پیار سے نا پڑھے تو اسکا کیا حل کرنا چاہیے "
پڑھانے سے پہلے آپکو ایک استاد کی حیثیت سے اپنی ریکوائرمنٹس اور اپنی ذمہ داریوں کا پتہ ہونا چاہئے۔ چار سال پڑھانے اور 500 طلبہ کے ساتھ کام کرنے کے بعد مجھے یہ سمجھ آیا کہ ٹیچنگ محض ایک پروفیشن نہیں ، بلکہ یہ کئی پروفشنز کا مجموعہ ہے ۔ اس میں آپ کو پڑھانے کا ہنر بھی آنا چاہئے ، آپکو ایک اچھا مینیجر ہونا چاہئے ، آپکی پلیننگ ایبیلٹی شاندار ہونی چاہئے ، آپکو ایک موٹیوٹر اور اچھا کیریر کونسلر ہونا چاہئے، آپکو ایجوکیشنل اور چایلڈ سایکالوجئ کی سمجھ ہونی چاہئے اور سب سے بڑھ کر آپکو ایک اچھا انسان ہونا چاہئے ۔ استاد کی حیثیت سے آپ میں ان خوبیوں کا ہونا لازمی ہیں

_1: محبت_
آپکو اگر پڑھانے سے محبت نہیں ہے اور محض دال روٹی کیلئے پڑھاتے ہیں تو میرے خیال میں یہ دنیا کی بدترین خیانت ہے۔ پڑھانے اور اپنی سٹوڈنٹس سے محبت آپکو اپنے کام میں بہترین کوشش پر مجبور کرے گا۔

_2: عزت_
عزت ہر ایک بندے کا چاہے چھوٹا ہو یا بڑا، استاد ہو طالبعلم سب کا یکساں حق ہے۔ آپ اگر اپنے شاگردوں کو عزت نہیں دینگے وہ آپکی عزت نہیں کرینگے ۔ یہ ایک ٹپ کہہ لیں کہ جو طالبعلم مجھے جتنا ذیادہ تنگ کرتا ہے میں اسے اتنا ہی ذیادہ عزت دیتا ہوں کہ وہ بیچارہ میری بات سننے پر مجبور ہو جاتا ہے۔

_3: لایف ٹائم lessons :_
بچوں کو آپ 2+2 پڑھائے نا پڑھائے لیکن انکو ایسے اسباق دے جو انکے پورے ذندگی کام آئے مثلا ان کو بات کرنے کا ہنر سکھائے، ان میں اعتماد پیدا کرے ان میں اپنے عمل اور کردار سے نرمی اور خلوص پیدا کرنے کی کوشش کرے۔

۔ _Empathy :4_
اکثر اوقات اساتذہ ری ایکٹ کرنے کے عادی ہوتے ہیں ۔ مثلا بچہ شور مچاتا ہے تو استاد اس سے ذیادہ تیز آواز میں ڈانٹ ڈپٹ کرنے لگتا ہے۔ شاگرد کوئی شرارت کرتا ہے ہم فورا ڈنڈا اٹھا لیتے ہیں کبھی ہوم ورک نہیں کرتا ہم اسکی سنے بغیر اسے رگڑ دیتے ہیں ۔ مثلا بچہ کلاس میں سو رہا ہیں ہم اسے فورا کلاس سے باہر نکال لیتے ہیں ، ہو سکتا ہو اسنے پوری رات گندم کی کٹائی یا بجلی خراب ہونے کے باعث جاگ کر گزاری ہو۔۔۔ جب تک آپ بچے کی جگہ خود کو رکھ کے اسے نہیں سمجھیں گے تعلیم و تربیت کا یہ عمل بے اثر رہے گا ۔

_5: ری سایزنگ_
بچے کو اسکی ذہنی سطح اور سمجھ بوجھ کے مطابق کام دیا جائے۔ ہوم ورک اور سزا دونوں میں ہم اکثر یکسانیت کا شکار ہوتے ہیں ۔ کلاس میں کم از کم دو سے تین گروپ بنانے چاہیئے تاکہ بچوں کی ذہنی سطح کے مطابق انکو کام دیا جا ئے۔ کمزور طلباء کو سب سے آسان اسباق میں ٹسٹ دینا چاہئے تاکہ انکا اعتماد بحال ہو سکے اور تدریس کے عمل کو فروٹ فل بنائے جا سکے۔

_6: ایکٹیو پارٹیسیپیشن_
کلاس کو جمعے کا خطبہ بنانے کے بجائے سوال و جواب کے انداز میں کنڈکٹ کرنا چاہئے ۔ اس سے طلباء سوال و جواب میں مصروف ہو کر آپکو تنگ بھی نہیں کریں گے اور انکی توجہ بھی برقرار رہے گی۔

_7: تعریف اور ستائش_
ہمارا معاشرہ مجموعی طور پر ایک مایوس معاشرہ ہے ۔ یہاں پر آپ کو لوگ مایوس کرنے کیلئے ہزاروں وجوہات دینگے لیکن بہت کم لوگ آپ کو ان کریج کرنئگے ۔ کچھ یہی حال اساتذہ کا بھی ہے۔ بچہ اگر دس چیزیں ٹھیک لکھتا ہے تو ہم اسکی توڑی سی بھی تعریف نہیں کرینگے لیکن اگر وہ دو غلطیاں کرتا ہے تو پھر ہمارا میٹر گھوم جاتا ہے۔ سزا و جزا کے بجائے جزا و سزا کا قانون ہونا چاہئے ۔ بچے نے اگر ایک بھی چیز ٹھیک کیا ہے تو اسکی تعریف ہونی چاہیے کیونکہ تعریف سے بہترین موٹیوشن اور کوئی نہیں ۔

_شکریہ۔_


┄┅════❁ اردو تحـــــاریـــــر ❁════┅┄
👈 *پڑھاتے کیسے ہیں ؟* 👉


"اگر کوئی طالبعلم مار یا پیار سے نا پڑھے تو اسکا کیا حل کرنا چاہیے "
پڑھانے سے پہلے آپکو ایک استاد کی حیثیت سے اپنی ریکوائرمنٹس اور اپنی ذمہ داریوں کا پتہ ہونا چاہئے۔ چار سال پڑھانے اور 500 طلبہ کے ساتھ کام کرنے کے بعد مجھے یہ سمجھ آیا کہ ٹیچنگ محض ایک پروفیشن نہیں ، بلکہ یہ کئی پروفشنز کا مجموعہ ہے ۔ اس میں آپ کو پڑھانے کا ہنر بھی آنا چاہئے ، آپکو ایک اچھا مینیجر ہونا چاہئے ، آپکی پلیننگ ایبیلٹی شاندار ہونی چاہئے ، آپکو ایک موٹیوٹر اور اچھا کیریر کونسلر ہونا چاہئے، آپکو ایجوکیشنل اور چایلڈ سایکالوجئ کی سمجھ ہونی چاہئے اور سب سے بڑھ کر آپکو ایک اچھا انسان ہونا چاہئے ۔ استاد کی حیثیت سے آپ میں ان خوبیوں کا ہونا لازمی ہیں

_1: محبت_
آپکو اگر پڑھانے سے محبت نہیں ہے اور محض دال روٹی کیلئے پڑھاتے ہیں تو میرے خیال میں یہ دنیا کی بدترین خیانت ہے۔ پڑھانے اور اپنی سٹوڈنٹس سے محبت آپکو اپنے کام میں بہترین کوشش پر مجبور کرے گا۔

_2: عزت_
عزت ہر ایک بندے کا چاہے چھوٹا ہو یا بڑا، استاد ہو طالبعلم سب کا یکساں حق ہے۔ آپ اگر اپنے شاگردوں کو عزت نہیں دینگے وہ آپکی عزت نہیں کرینگے ۔ یہ ایک ٹپ کہہ لیں کہ جو طالبعلم مجھے جتنا ذیادہ تنگ کرتا ہے میں اسے اتنا ہی ذیادہ عزت دیتا ہوں کہ وہ بیچارہ میری بات سننے پر مجبور ہو جاتا ہے۔

_3: لایف ٹائم lessons :_
بچوں کو آپ 2+2 پڑھائے نا پڑھائے لیکن انکو ایسے اسباق دے جو انکے پورے ذندگی کام آئے مثلا ان کو بات کرنے کا ہنر سکھائے، ان میں اعتماد پیدا کرے ان میں اپنے عمل اور کردار سے نرمی اور خلوص پیدا کرنے کی کوشش کرے۔

۔ _Empathy :4_
اکثر اوقات اساتذہ ری ایکٹ کرنے کے عادی ہوتے ہیں ۔ مثلا بچہ شور مچاتا ہے تو استاد اس سے ذیادہ تیز آواز میں ڈانٹ ڈپٹ کرنے لگتا ہے۔ شاگرد کوئی شرارت کرتا ہے ہم فورا ڈنڈا اٹھا لیتے ہیں کبھی ہوم ورک نہیں کرتا ہم اسکی سنے بغیر اسے رگڑ دیتے ہیں ۔ مثلا بچہ کلاس میں سو رہا ہیں ہم اسے فورا کلاس سے باہر نکال لیتے ہیں ، ہو سکتا ہو اسنے پوری رات گندم کی کٹائی یا بجلی خراب ہونے کے باعث جاگ کر گزاری ہو۔۔۔ جب تک آپ بچے کی جگہ خود کو رکھ کے اسے نہیں سمجھیں گے تعلیم و تربیت کا یہ عمل بے اثر رہے گا ۔

_5: ری سایزنگ_
بچے کو اسکی ذہنی سطح اور سمجھ بوجھ کے مطابق کام دیا جائے۔ ہوم ورک اور سزا دونوں میں ہم اکثر یکسانیت کا شکار ہوتے ہیں ۔ کلاس میں کم از کم دو سے تین گروپ بنانے چاہیئے تاکہ بچوں کی ذہنی سطح کے مطابق انکو کام دیا جا ئے۔ کمزور طلباء کو سب سے آسان اسباق میں ٹسٹ دینا چاہئے تاکہ انکا اعتماد بحال ہو سکے اور تدریس کے عمل کو فروٹ فل بنائے جا سکے۔

_6: ایکٹیو پارٹیسیپیشن_
کلاس کو جمعے کا خطبہ بنانے کے بجائے سوال و جواب کے انداز میں کنڈکٹ کرنا چاہئے ۔ اس سے طلباء سوال و جواب میں مصروف ہو کر آپکو تنگ بھی نہیں کریں گے اور انکی توجہ بھی برقرار رہے گی۔

_7: تعریف اور ستائش_
ہمارا معاشرہ مجموعی طور پر ایک مایوس معاشرہ ہے ۔ یہاں پر آپ کو لوگ مایوس کرنے کیلئے ہزاروں وجوہات دینگے لیکن بہت کم لوگ آپ کو ان کریج کرنئگے ۔ کچھ یہی حال اساتذہ کا بھی ہے۔ بچہ اگر دس چیزیں ٹھیک لکھتا ہے تو ہم اسکی توڑی سی بھی تعریف نہیں کرینگے لیکن اگر وہ دو غلطیاں کرتا ہے تو پھر ہمارا میٹر گھوم جاتا ہے۔ سزا و جزا کے بجائے جزا و سزا کا قانون ہونا چاہئے ۔ بچے نے اگر ایک بھی چیز ٹھیک کیا ہے تو اسکی تعریف ہونی چاہیے کیونکہ تعریف سے بہترین موٹیوشن اور کوئی نہیں ۔

_شکریہ۔_


┄┅════❁ 🌹♥️🌹❁════┅┄
👈 *بیٹـــــے_اور_بیٹـــــی_کی_تـــــربـیت* 👉


ایک حاملہ خاتون نے اپنے شوہر سے پوچھا ! ہم اگلے دو مہینوں میں ماں باپ بننے والے ہیں،
بولی اگر بیٹا ہوا، تو کیا منصوبہ ہوگا؟

شوہر نے جواب دیا ! میں اس کو تمام روزمرہ زندگی کی روایات سکھاؤں گا، کھیل، ریاضی، لوگوں کی عزت اور وغیرہ وغیرہ۔

خاتون نے پھر پوچھا:-
اگر بیٹی ہوئی تو؟

شوہر نے جواب دیا:-
میں اسے کچھ نہیں سکھاؤں گا، بلکہ میں اس سے خود سیکھوں گا۔

میں غیرمشروط محبت سیکھوں گا، میری بیٹی یہ کوشش کرے گی کہ وہ میری پرورش اپنے ایک مخصوص زاویہ نگاہ سے کرے۔

بالوں کی کنگھی کرنے سے لیکر ڈریسنگ تک،

ابتداءِ گفتگو سے لیکر انتہاءِ گفتگو تک،

نیز کہ وہ میرے ہر کام کو اپنی زاویہ نظر سے تربیت کرے گی۔

وہ میرے لیے دوسروں سے لڑے گی، مباحثہ کرے گی، اس کی خوشی اور غم میری طبیعت پہ منحصر ہوں گے۔

خاتون نے پھر پوچھا !
کیا بیٹا یہ سب کچھ نہیں سکھائے گا آپ کو؟

شوہر نے جواب دیا !
بیٹے میں یہ ساری خصوصیات ڈالی جاتی ہے، لیکن بیٹی ان خصوصیات کیساتھ پیدا ہوتی ہے۔

خاتون نے پوچھا !
لیکن بیٹی تو ہمارے ساتھ ہمیشہ نہیں رہے گی؟

شوہر نے جواب دیا !
بیٹی ہمارے ساتھ جسمانی طور پر نہیں رہے گی، لیکن روحانی طور پروہ ہرلمحہ ہمارے ساتھ ہوگی۔

*یہ بات کہہ کر شوہر نے اپنے مکالمے کوختم کیا کہ بیٹی کے ساتھ بندھن ختم نہیں ہوتا، لیکن بیٹا زندگی کے کسی بھی موڑ پہ ہمیں چھوڑ سکتا ہے..!
====================================
*اپنے بالوں کو مظبوط اورخوبصورت بنائیں*
*بالوں کو گرنے سے روکتا ہے*
*گنجے پن کا خاتمہ کرتا ہے اور نئے بال اگاتا ہے*
*بالوں کی خشکی کے لئے فوری اور دیرپا اثر ہے*
*بال چمکدار.گھنے موٹے اور لمبے کرتا ہے*

*الحمدللہ ہر قسم کے بالوں کے مسائل کا حل ہے*

*رابطہ نمبر📲:0305 4254820*
==================================
🌹♥️🌹



والدین بچوں میں 'بد اخلاق جنریشن' سے بچاؤ کا بلاک کیسے بنائیں؟ سیرت کی رہنمائی ۔۔۔!!

انس بن مالک رضی اللہ عنہ اپنے کیمرے کا فوکس اپنے اور رسولﷺ کے تعلق پر کرتے ہیں:
'میں 10 سال تک آپ ﷺ کے ساتھ رہا، لیکن واللہ، رسول ﷺ نے مجھے کبھی اف تک نہ کہا ۔۔۔۔۔۔۔'
10 سال، سوچیں ۔۔10 سال تک ایک بچہ ساتھ رہے تو آپ کتنا عرصہ اسے کچھ کہے بغیر رہ سکتے ہیں؟
والدین کو 'اف' تک نہ کہنے کا جو حکم ہمارے لیے اخلاق حسنہ ہے ۔۔۔۔۔۔ان ﷺ کے دربار میں خلق عظیم بن جاتا ہے جہاں ایک بچے تک کو 'اف' نہیں کہا جارہا۔
جبھی انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول ﷺ سب سے بہتر اخلاق والے تھے۔
'ایک دن انہوں نے مجھے کام کا کہا ، مگر جب بچوں کو کھیلتے دیکھا تو بھول کر کھیلنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تھوڑی دیر گزرتی ہےتو اچانک پیچھے سے رسول ﷺ پکارتے ہیں۔۔۔۔مڑ کر دیکھا تو انہیں ہنستے ہوئے دیکھا۔۔۔۔۔(کیا یہ ہنسنے کا موقع تھا یا ڈانٹنے کا سوچیں آپ نے اپنے بچے کو کوئی کام کہا ہوتا اور وہ نہیں کرتا تو کیا آپ بھی اتنے خوشگوار رہتے؟)
پھر انس سے پوچھتے ہیں تمہیں جہاں جانے کا کہا تھا وہاں گئے؟ تو انہوں نے جواب دیا 'جی میں جارہا تھا، میں جارہا تھا'۔۔۔۔۔۔جیسے بچے عموماً کہتے ہیں،
لیکن رسول ﷺ سمجھ گئے تھے کہ کیا ہوا، جبھی وہ ہنسنے لگے۔۔۔۔ نہ حیران ہوئے نہ برہم۔۔۔۔ کیونکہ یہ ان کی توقع کے مطابق تھا۔
سوال یہ ہے کہ جب ہمارے بچے ایسا کرتے ہیں یا بیوی برتن نہ دھوئے تو ہمارا ردعمل کیا ہوتا ہے کیا ہم اس کے پیچھے کی وجہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں؟
سوچیں رسولﷺ کے ہنسنے سے انس رضی اللہ عنہ نے کیا سیکھا ہوگا؟۔۔۔۔۔کیا سوچا ہوگا؟۔۔۔۔۔۔کیا اس نے جذبات اور محبت کا پل نہیں بنایا ہوگا؟
ہمیں بچوں کو بد اخلاق جنریشن میں ڈھلنے سے بچانے کے لیے اور اخلاق حسنہ کا بلاک بنانے کے لیےخود رول ماڈل بننا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔جب بچے دیکھیں گے کہ ان کے والدین اپنے سے چھوٹوں سے بے انتہا نرمی و محبت اور اپنے سے بڑوں کے ساتھ ادب و احترام کے ساتھ مل رہے ہیں تو یہ رویہ ایک سے دوسری جنریشن میں منتقل ہوتی چلی جائے گی۔
اب حضرت انس رضی اللہ عنہ دوبارہ سے کیمرے کو فوکس کرتے ہوئے کہتے ہیں
'یہی نہیں جب ازدواج کرام (کسی کام کے نہ ہونے پر) ڈانٹنے لگتی تو آپ ﷺ مداخلت کرتے اور کہتے 'اسے چھوڑ دو جو مقدر میں ہو، ہوکر رہتا ہے'۔۔۔۔۔
کیونکہ الزام بچوں کو متاثر کرتا ہے اور یہ الزام۔۔۔۔مسلسل الزام۔۔۔۔۔زندگی بھر یہاں تک کہ شادی کے بعد تک ان کا پیچھا کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔الزام، ڈانٹ، سخت الفاط پوری کی پوری نسل کو 'بداخلاقی کے گڑھے' میں دھکیل رہی ہے کیونکہ وہ اپنے ارد گرد یہی ہوتا دیکھ رہے ہیں۔
اخلاقی بلاک دراصل ایمانی بلاک کے ساتھ فطری طور پر جڑا ہوا ہوتاہے۔ ایمان کے ساتھ اگر اخلاق پیوستہ نہیں ہوں تو وہ نہ صرف وہ مصنوعی ہوں گے بلکہ مادی فوائد کے لیے ہوں گے۔
تصور کریں کہ 'ِانّکَ لَعَلیٰ خلق عظیم' پر کھڑے فرد کیسے اخلاقی تربیت کر رہے ہوں گے۔ عظیم۔۔۔۔۔سب سے برتر، سب سے اونچے، سب سے حسین اخلاق والے کا تصور کریں۔۔۔۔کائنات کی ہر چیز جن کے اخلاق کی گواہ، معترف اور محب ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو جن کی تربیت ہو رہی ہوگی سوچیں کیا وہ مصنوعی اخلاق کے مالک ہوں گے؟
والدین کیا کریں؟
مصنوعی اخلاق سے بچیں اور رول ماڈل بنیں۔۔۔۔۔بڑوں (والدین، بزرگ، علماء و صاحبان علم وغیرہ) سے ادب (اختلاف بھی احترام سے) اور بچوں پر نرمی اور غلطیوں پر ہر ممکن معافی (یاد ہے رسولﷺ کا 10برس تک درگزر)۔۔۔۔۔۔اپنے بہن بھائیوں سے ٹھیک رہیں، آپ کے بچے آپس میں ٹھیک رہیں گے۔۔۔اپنے ہمسائیوں کا خیال اور تکلیف دینے سے پرہیز کا رویہ اپنائیں، بچے یہ رویہ سیکھ لیں گے۔۔۔۔۔ قرآن محبت سے پڑھیں، عمل کریں، سچ بولیں، وعدے پورے کریں، دل حقیقتاً منفی جذبات سے صاف رکھیں بچے یہ اخلاق خود بہ خود سیکھ لیں گے۔
#ننھےصحابہ۔۔۔۔تربیت نبیﷺ کے سائے میں


🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰
=======🌹♥️🌹=======

*اپنے بچوں سے لاتعلق مت رہیں*

بچے جسمانی طور پر بڑھ رہے ہوتے ہیں، اور دینی اعتبار سے چھوٹے رہ جاتے ہیں۔

وہ کھانا تو پیٹ بھر کر کھارہے ہوتے ہیں مگر محبت، تعلق اورساتھ کے بھوکے رہ جاتے ہیں۔

وقت پہلے جیسا نہیں رہا۔

جو دن آپ اپنے بچے سے لاتعلق ہوکر گذارتے ہیں اس دن اس کی عقل پہ دسیوں برے خیالات کا حملہ ہوتا ہے۔ اس کی نگاہ برے مناظر پر پڑتی ہے اور اس کے اوقات قسما قسم کی برائیوں کے نرغے میں ہوتے ہیں۔

تو ذرا سوچیں کہ جس بچے کو مہینوں تک کسی نصیحت اور تربیتی نشست کا موقع ہی نہ ملتا ہو۔

اے ماں اور اے باپ!!

آپ کے بچے کو نت نئے کپڑوں کی ایسی ضرورت نہیں، نہ ہی بڑے جیب خرچ کی، نہ ہی لمبی چوڑی میراث کی۔ جتنی ضرورت ان کو اس چیز کی ہے کہ آپ انہیں اپنی نگرانی میں اللہ کی محبت کو اور اس عقیدہ کو کہ وہ ہمیں دیکھ رہا ہے، ان کی شخصیت کے خمیر میں ڈال دیں۔

آپ دیکھتے رہیں کہ کون سی نیک خصلتیں آپ کے بچے میں موجود ہیں، آپ ان کو پختہ کیجئے اور انہیں بڑھائیے۔
نظر رکھیے کہ کون سے برے رجحانات ان میں نمو پا رہے ہیں سو آپ ان کو اکھاڑ پھینکیں بچوں کی اخلاقیات کو ان سے پاک کریں۔

باپ کو توجہ دینا ہوگی!

وقت کی کمی کا بہانہ مت بنائیں یہ خود پہ ہنسنے والی بات ہوگی۔
صحابہ کرام پوری دنیا فتح کرتے پہر اپنے بچوں کے پاس لوٹتے تو ان کے دلوں کو فتح کرتے، ان کی بہترین تربیت کرتے، دین اور اخلاق کے زیور سے انہیں آراستہ کرتے۔

اس فرض سے پہلو تہی مت کیجئے ۔

کیونکہ باپ کی چھاپ اور ماں کا پیار!!

بچے کو ان دونوں کی ضرورت رہتی ہے۔

یہ عذر بھی مت تراشئے کہ آپ ان کے لئے رزق کی تلاش میں مصروف ہوتے ہیں کیونکہ بہت برا ہے وہ رزق کہ جس کے نتیجے میں امت کو ایک ایسی نسل ملے کہ جس کے جسم تو خوب تنومند اور توانا ہوں مگر اخلاق پستہ اور کمزور۔

وقت بہت مشکل ہوگیا اور بچے بخدا معصوم ہوتے ہیں۔ ہمارے مقابلے میں اس عمر میں اب انہیں بہت زیادہ توجہ درکار ہوتی ہے۔ آج کے فتنے اور آزمائشیں بہت مختلف ہیں۔

اپنے گھروں کو لوٹ جائیں اور بچوں کو جی بھر کر اپنائیت اور پیار دیں۔

ان کے ساتھ کھیلیں اور انہیں ایسے قصے سنائیں کہ جن سے ان کی ذات میں عمدہ صفات پیدا ہوں۔

ان کی باتیں خوب غور سے سنیں۔

ان کی خاطر اپنے موبائل چھوڑ دیا کریں۔

ان بھولے بھالے بچوں کے لئے اپنی کچھ مصروفیات ترک کر دیا کریں۔

اپنے جگر کے ٹکڑوں کے لیے پوری دنیا بھی چھوڑ دینی پڑے تو چھوڑ دیں۔

ان میں سے کوئی ایک نیک بیٹا یا بیٹی آپ کے مرنے کے بعد دل کی گہرائی سے دعا مانگے کہ

رب اغفر لی ولوالدی

پروردگار! مجھے اور میرے ماں باپ کو بخش دے!

یہ دعا ان سب فضولیات سے کہیں بڑھ کر ہے کہ جن کے چکر میں آپ انہیں وقت نہیں دے پاتے۔۔
=======================
👈 *بیٹـــــے_اور_بیٹـــــی_کی_تـــــربـیت* 👉

`
ایک حاملہ خاتون نے اپنے شوہر سے پوچھا ! ہم اگلے دو مہینوں میں ماں باپ بننے والے ہیں،
بولی اگر بیٹا ہوا، تو کیا منصوبہ ہوگا؟

شوہر نے جواب دیا ! میں اس کو تمام روزمرہ زندگی کی روایات سکھاؤں گا، کھیل، ریاضی، لوگوں کی عزت اور وغیرہ وغیرہ۔

خاتون نے پھر پوچھا:-
اگر بیٹی ہوئی تو؟

شوہر نے جواب دیا:-
میں اسے کچھ نہیں سکھاؤں گا، بلکہ میں اس سے خود سیکھوں گا۔

میں غیرمشروط محبت سیکھوں گا، میری بیٹی یہ کوشش کرے گی کہ وہ میری پرورش اپنے ایک مخصوص زاویہ نگاہ سے کرے۔

بالوں کی کنگھی کرنے سے لیکر ڈریسنگ تک،

ابتداءِ گفتگو سے لیکر انتہاءِ گفتگو تک،

نیز کہ وہ میرے ہر کام کو اپنی زاویہ نظر سے تربیت کرے گی۔

وہ میرے لیے دوسروں سے لڑے گی، مباحثہ کرے گی، اس کی خوشی اور غم میری طبیعت پہ منحصر ہوں گے۔

خاتون نے پھر پوچھا !
کیا بیٹا یہ سب کچھ نہیں سکھائے گا آپ کو؟

شوہر نے جواب دیا !
بیٹے میں یہ ساری خصوصیات ڈالی جاتی ہے، لیکن بیٹی ان خصوصیات کیساتھ پیدا ہوتی ہے۔

خاتون نے پوچھا !
لیکن بیٹی تو ہمارے ساتھ ہمیشہ نہیں رہے گی؟

شوہر نے جواب دیا !
بیٹی ہمارے ساتھ جسمانی طور پر نہیں رہے گی، لیکن روحانی طور پروہ ہرلمحہ ہمارے ساتھ ہوگی۔

*یہ بات کہہ کر شوہر نے اپنے مکالمے کوختم کیا کہ بیٹی کے ساتھ بندھن ختم نہیں ہوتا، لیکن بیٹا زندگی کے کسی بھی موڑ پہ ہمیں چھوڑ سکتا ہے..!`*
🌹♥️⁩⁦🌹
مستند حکماء کی تیار کر ده ہوم میڈ پراڈکٹس بہترین رزلٹ کے ساتھ بغیر سائیڈ ایفکٹس کے۔۔۔

ہیئر آئل :500 روپے۔ ڈلیوری چارجز بذمہ کسٹمر ہوں گے

کیل مہاسوں والی کریم :1250 روپے
ڈلیوری فری

چھائیوں والی کریم:1000 ڈلیوری فری

کلر گورا کرنے والی کریم پرائیز:..850
ڈلیوری فری
نوٹ:ہوم میڈ ہیں
مطلب سادہ پیکنگ کےساتھ
https://wa.me/923054254820
==============================
🔹▬▬▬▬🌹♥️🌹▬▬▬🔹

. ♡ بیٹیاں ♡

ﺑﯿﭩﯿﺎﮞ ♡ ﺯﺧﻢ_________ﺳﮩﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺎﺗﯿﮟ.
ﺑﯿﭩﯿﺎﮞ ♡ ﺩﺭﺩ__________ﮐﮩﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺎﺗﯿﮟ.
ﺑﯿﭩﯿﺎﮞ ♡ ﺍٓﻧﮑﮫ___________ﮐﺎ ﺳﺘﺎﺭﺍ ﮨﯿﮟ.
ﺑﯿﭩﯿﺎﮞ ♡ ﺩﺭﺩ_________ ﻣﯿﮟ سہارا ھیں.
ﺑﯿﭩﯿﻮﮞ ♡ ﮐﻮ__________ﮨﺮﺍﺱ ﻣﺖ ﮐﺮﻧﺎ.
بیٹیوں ♡ ﮐﻮ ﮨﺮ ﮔﺰ______ﺍﺩﺍﺱ ﻣﺖ ﮐﺮﻧﺎ.
ﺑﯿﭩﯿﺎﮞ ♡ ﻧﻮﺭ___________ﮨﯿﮟ ﻧﮕﺎﮨﻮﮞ ﮐﺎ.
ﺑﯿﭩﯿﺎﮞ ♡ ﺑﺎﺏ__________ ﮨﯿﮟ ﭘﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﺎ.
ﺑﯿﭩﯿﺎﮞ ♡ ﺩﻝ ﮐﯽ __ ﺻﺎﻑ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ.
بیٹیاں ♡ ﮔﻮﯾﺎ ﮐﮭﻠﺘﺎ_____ ﮔﻼﺏ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ.
ﺑﯿﭩﯿﺎﮞ ♡ ﻋﮑﺲ_________ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺎﻭٔﮞ ﮐﺎ.
ﺑﯿﭩﯿﺎﮞ ♡ ﮨﯿﮟ___________ﺛﻤﺮ ﺩﻋﺎﻭٔﮞ ﮐﺎ.
ﺑﯿﭩﯿﻮﮞ ♡ ﮐﻮ_________ ﺳﺰﺍﺋﯿﮟ ﻣﺖ دینا.
بیٹیوں ♡ ﮐﻮ ﻏﻢ ﮐﯽ_____ﻗﺒﺎﺋﯿﮟ ﻣﺖ دینا
ﺑﯿﭩﯿﺎﮞ ♡ ﭼﺎﮨﺘﻮﮞ ___ﮐﯽ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﮨﯿﮟ
بیٹیاں ♡ یہ ﭘﺮﺍﺋﮯ ﭼﻤﻦ ﮐﯽ ﺑﺎﺳﯽ ہیں
ﺑﯿﭩﯿﺎﮞ ♡ ﺑﮯ ﻭﻓﺎ________ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯿﮟ
بیٹیاں ♡ یہ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ___ ﺧﻔﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯿﮟ....!!🌹♥️🌹

🌹✒️ سنہــــــرے اوراق📖🌹
https://t.me/suhnryOrak
🔹▬▬▬▬🌹♥️🌹▬▬▬🔹
🛑 🌹♥️🌹🛑

🛑محرم رشتے جنسی درندے کیونکر بنتے ہیں؟🛑

کیا آج کی بچیاں اپنے محرم رشتوں سے بھی محفوظ نہیں؟
ماحول یا معاشرے میں یہ بگاڑ کیونکر پیدا ہو رہا ہے؟
بچیاں جائیں تو کہاں جائیں؟


📛 ان سوالات کے پیدا ہونے کی وجہ کے پیچھے کچھ وجوہات و واقعات ہیں ۔

✍🏻جن کا ذکر آگے ہوگا. ہم سب اپنے تئیں ایک اسلامی معاشرے کے باسی ہیں جہاں ہمیں مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے. ہمارے نام مسلمانوں والے اور کام بھی کسی حد تک مسلمانوں والے ہیں. باقی بھول چوک اللہ معاف کرنے والا ہے.

🔺میری یہ سوچ تب تک تھی
جب تک میری والدہ نے محلے کی مسجد کی انتظامیہ کی اجازت سے اپنے محلے کی عورتوں کو نماز و سورتیں سکھانے اور بچیوں کو ناظرہ قرآن پڑھانے کا آغاز نہیں کیا تھا.

🌴عورتوں کی آمد شروع ہوئی اور والدہ کو اپنا ہمدرد سمجھ کر دل کے پھپھولے پھوٹنے لگے. ان کے گھروں کی ایسی بھیانک کہانیاں سننے کو ملیں کہ والدہ سکتے میں آ جاتیں، اور تمام دن پریشان اور غمزدہ رہتیں.

📛 کئی عورتوں کے مطابق ان کے شوہر انھیں کئی بار طلاق دے چکے ہیں، مگر جانے نہیں دیتے.
وہ خود بھی اتنی ہمت جتا نہیں پاتیں کہ اپنے بچے اور گھر بار چھوڑ کر بے آسرا ہو جائیں.

نتیجتا خاموشی سے حرام کاری کی زندگی بسر کر رہی ہیں. کچھ کے مطابق وہ مشترکہ خاندانی نظام میں رہ رہی ہیں۔
اور کبھی ان کی بچی کسی کزن کے "ہتھے" چڑھ گئی یا کبھی چچا تایا ان سے "چھیڑ چھاڑ" کرتے ہیں، اور شوہر کو اپنے بھائی پر پورا "بھروسہ" ہے، تو اسے بتانے کی ہمت نہیں،
اور ان کی سردیاں گرمیاں راتوں کو بچیوں کی چوکیداری میں گزرتی ہیں، جبکہ کچھ کے مطابق بچیوں کا باپ ہی گندی نظر رکھتا ہے.

🔺سوال یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ اس راستے پر کیوں جا رہا ہے؟
🔺اور اس صورتحال سے بچنے کا طریقہ کیا ہے؟

✍🏻مفہوم حدیث ہے کہ جب تم میں حیا نہ رہے تو جو چاہے کرو.

📛اور انٹرنیٹ میڈیا اس وقت ہمارے گھروں کی حیا ختم کر کے بیٹیوں اور باپوں، بہنوں اور بھائیوں، چچاؤں اور بھتیجیوں، ماموؤں اور بھانجیوں کو ایک ساتھ بٹھا کر اخلاق باختہ ڈرامے اور فلمیں دکھانے میں کامیاب ہو چکا ہے.

🔺کچھ عرصہ قبل جسٹس سعید الزمان صدیقی کے ایک بیان پر کافی لے دے ہوئی، اور مذاق اڑایا گیا کہ باپ اور بیٹی کا ایک کمرے میں تنہا بیٹھنا اسلامی اعتبار سے درست نہیں،
جبکہ یہ بات حقیقت پر مبنی ہے. میں یہ نہیں کہتی کہ ہمارے معاشرے کا ہر باپ جنسی درندہ ہوتا ہے مگر اس سچائی سے بھی انکار نہیں کہ جب کچھ ذہنی و جنسی بیمار مردوں پر شہوت کا غلبہ ہوتا ہے،
تب وہ باپ بھائی، چچا یا ماموں نہیں رہتے،

اورشیطان کے وار سے بلعم باعور جیسے بڑے بڑے عابد نہیں بچ سکے تو ہم کیا ہیں؟ میری خالہ کے گھر ایک غریب دائی صدقہ لینے آتی ہے.
ایک بار میری موجودگی میں وہ آئی، اور باتوں باتوں میں خالہ کو کوڈ ورڈز میں کہنے لگی کہ اس ماہ میں نے تین کیس "خراب" کیے، جن میں سے ایک باپ، دوسرا بھائی اور تیسرا ایک چچا کا تھا.

🔺یہ بھی سچ ہے کہ ہمارے نو بالغ لڑکوں یا گھر کے مردوں میں ہیجان سب سے پہلے اپنے گھر کی مستورات کے نامناسب لباس دیکھ کر پیدا ہوتا ہے.

🔺مائیں، بیٹیاں اور بہنیں گہرے گلے، آدھی آستینوں، اور چھوٹے چاکوں والی قمیضوں کے ساتھ چست پاجامے پہن کر بنا دوپٹے کے گھر میں پھریں گی تو شیطان کو اپنا وار کرنے کا بھر پور موقع ملے گا.

🌴اسی لیے اسلام نے عورت کو سینہ چھپانے اور اوڑھنی ڈالنے کا حکم دیا ہے.گھر کا ماحول ماں پاکیزہ بنائے گی تو اولاد حیا دار ہوگی. حیا اپنے ساتھ انوار و برکات لازما لاتی ہے ورنہ جو تربیت میڈیا ہمارے گھروں کی کر چکا ہے، اس کے یہی ثمرات اور نتائج دیکھنے کو ملیں گے.

🔺ایسے معاشرے میں جہاں شادی کی عمر 28، 30 سال ہو، وہاں 14 سال کا ایک نو عمر لڑکا گھر کی عورتوں کے حلیوں سے حظ کشید کرکے مشترکہ خاندانی نظام کا "فائدہ" کیونکر نہ اٹھائے گا.

🔺اس تحریر میں طبقہ اشرافیہ کی بات نہیں ہو رہی کیونکہ
ان کے ہاں تو آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے.
یہاں موضوع بحث لوئر یا مڈل کلاس دنیا دار گھر ہیں جن میں پرائیویسی کا تصور نہیں،
وہاں ایسے واقعات رونما ہوجا تے ہیں اور "ڈھانپ" دیے جاتے ہیں،
کیونکہ زنان خانہ اور مردان خانہ اب ہمارے نزدیک آؤٹ ڈیٹڈ ہو چکا ہے،

اور ایک یا دو کمروں میں رہائش پذیر خاندان پرائیویسی کے مفہوم سے بھی واقف نہیں. جدیدیت کی دوڑ میں حیا سے غفلت برت کر جو نتائج سامنے آ رہے ہیں، ان کا سدباب نہ کیا گیا تو حالات مزید بھیانک ہوتے جائیں گے.

🛑 اس سلسلے میں کچھ تجاویز پیش خدمت ہیں:
بچیاں اور مائیں ساتر لباس استعمال کریں. فیشن کریں مگر ستر ڈھانپنے کے اہتمام کے ساتھ. فیشن صرف ہاف سلیوز، گہرے گلوں یا چست پاجاموں کا نام نہیں. 🛑

🌴حرمت مصاہرت کے مسائل بچیوں، بچوں اور باپوں کو ازبر ہونے چاہییں. 🌴

بچیاں بلوغت کے بعد والد کو نہ دبائیں نہ ہی کوئی اور جسمانی خدمت کریں یا لپٹیں. جسمانی خدمت بیٹے یا مائی
ں کریں اور اگر اشد ضرورت یا مجبوری ہو تو اس بارے میں گنجائش کی تفصیلات و مسائل کے لیے مفتیان کرام سے رجوع کریں.

📛بیٹیاں باپ کے ساتھ بیٹھ کر اکیلے یا سب کے ساتھ ٹی وی دیکھنے سے پرہیز کریں. اور مائیں بھی اپنے چودہ پندرہ سال کے بیٹوں سے جسمانی کنکشن یعنی گلے لگانے یا ساتھ لٹانے سے پرہیز کریں.

📛 باپ بیٹیوں کے کمرے میں دروازہ کھٹکھٹا کر آئیں یا دور سے کھنکھارتے ہوئے آئیں،
تاکہ بچیاں اپنا لباس درست کر لیں. یہی صورت ایک یا دو کمروں کے گھر میں رہائش پذیر ہو کر بھی اختیار کی جا سکتی ہے.

📛 باپ بچیوں کو سوتے سے مت جگائیں، اور یہ ذمہ داری والدہ سر انجام دے، کیونکہ سوتے میں لباس بےترتیب ہو سکتا ہے.

📛بھائیوں یا محرم رشتوں کے ساتھ ہنسی مذاق میں ہاتھ مارنا، پیار میں گلے لگنا یا سلام کے لیے ہاتھ ملانا صرف ڈراموں فلموں کی حد تک ہی رہنے دیں.

ایک اسلامی معاشرے کے مکینوں کے لیے اس کی کوئی گنجائش نہیں.
مگر اب یہ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ بہنوئیوں یا کزنز سے ہاتھ ملانا اور شادی بیاہ میں ان کے یا محرم رشتوں کے ساتھ ناچناگانا معیوب نہیں سمجھا جاتا، تبھی شیطان اپنے داؤ پیچ آزما لیتا ہے.

📛لاڈ میں چچاؤں کے گلے جھول جانا، ماموؤں سے بغل گیر ہونا، باپ بھائیوں کے ساتھ بیٹھ کر انڈین ڈرامے دیکھنا جن کی کہانی ہی ناجائز معاشقوں سے شروع ہو کر ناجائز بچوں کے جنم سے آگے بڑھتی ہے، اور حمل و زچگی کے مناظر عام سی بات ہیں، ان سب سے بچیں.

🌷بچیوں کو سکھائیں کہ وہ خود کو جتنا ڈھانپ کر رکھیں گی اور ریزرو رہیں گی، اتنا ہی ان کے ایمان، قلب و چہرے کے نور میں اضافہ ہوگا اور کسی کو ان سے "چھیڑ چھاڑ" کی بھی جرات نہ ہوگی.

یاد رہے کہ یہ سب اقدامات حرف آخر نہیں، بلکہ احتیاطی تدابیر ہیں، جنہیں اپنانے کے باوجود اگر کوئی محرم رشتہ جنسی درندہ بن جائے تو اس کا علاج سنگساری یا بندوق کی ایک گولی ہے تاکہ بقیہ درندوں کی حیوانیت کو لگام دی جا سکے.....
‌‎
🌹♥️🌹

آپ نے اکثر دواؤں کی بوتلوں میں چھوٹی سی پڑیاں یا تکیہ نما بیگ رکھا دیکھا ہوگا جس کے بارے میں ہدایت ہوتی ہے بوتل سے صرف گولیاں نکال کر کھائیں جبکہ اس بیگ کو بوتل میں ہی رکھا رہنے دیا جائے- لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس چھوٹی سی پڑیاں کے کتنے بڑے فائدے ہیں اور یہ ان بوتلوں میں کیا کام انجام دے رہی ہوتی ہے؟

اگر آپ نہیں جانتے تو آئیے ہم آپ کو اس کے بارے میں بتاتے ہیں- پہلی بات تو یہ اس بیگ کو سلیکا بیگ کے نام سے جانا جاتا ہے اور دواؤں کی بوتلوں میں اس کا انتہائی اہم کردار ہوتا ہے-

سلیکا بیگ کو چیزوں کو نمی سے محفوظ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ صرف دواؤں میں ہی نہیں بلکہ کئی اور اقسام کی اشیاﺀ کے ڈبوں میں بھی رکھے جاتے ہیں تاہم اکثر لوگ اس کی افادیت سے لاعلم ہوتے ہیں اور انہیں فالتو سمجھ کر ڈبے سے باہر نکال دیتے ہیں-

حقیقت یہ ہے کہ سلیگا بیگ کو مختلف کمپنیاں تو اپنی اشیاﺀ کو محقوظ بنانے کے لیے استعمال کرتی ہی ہیں لیکن آپ بھی اس سے کئی فوائد حاصل کرسکتے ہیں-

سلیکا بیگز سلیکون ڈائی آکسائیڈ کے دانوں پر مشتمل ہوتا ہے اور ان کی صلاحیت یہ ہوتی ہے کہ اپنے اردگرد موجود ہر شے میں پائی جانے والی نمی کو اپنے جذب کرلیتے ہیں اور چیز کو خشک رکھتے ہیں جس سے چیز خراب ہونے سے محفوظ رہتی ہے- تاہم یہ دانے زہریلے اثرات تو نہیں رکھتے لیکن پھر بھی نقصان ضرور پہنچا سکتے ہیں- اس لیے کوشش کریں کہ یہ دانے بچوں کے ہاتھ نہ آئیں-

آپ ان سلیکا بیگز ایک بڑا فائدہ تو یہ اٹھا سکتے ہیں کہ اگر انہیں سفری بیگز میں رکھ دیا جائے تو ان میں جراثیم پیدا نہیں ہوتے اور نہ ہی کسی قسم کی بو پیدا ہوتی ہے- سلیکا بیگز ایک حیران کن فائدہ یہ بھی ہے کہ اگر انہیں تصویروں والے ڈبے میں رکھ دیا جائے تو یہ گزرتے وقت کے ساتھ خراب ہوجانے والی تصویروں کو خراب ہونے سے محفوظ رکھتے ہیں-

اس کے علاوہ ان سلیکا بیگز کے ذریعے حادثاتی طور پر پانی میں گر جانے والے گیلے موبائل کی بھی زندگی بچائی جاسکتی ہے اور یہ طریقہ موبائل کو چاولوں کے ڈبے میں رکھنے سے بھی زیادہ کارآمد ثابت ہوتا ہے-

ایسے افراد جو زیرِ آب فوٹوگرافی کے شوقین ہوتے ہیں ان کے لیے سلیکا بیگز ایک بہترین چیز ہیں- اگر اس پڑیا کو کیمرہ بیگ میں رکھ دیا جائے تو یہ کیمرے کی تمام نمی کو اپنے اندر جذب کرلیتی ہے-

اسی طرح ان بیگز کا ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ انہیں اگر ریزر بلیڈ کے ڈبے میں رکھ دیا جائے تو یہ ان کی نمی چوس کر انہیں زیادہ وقت تک کے لیے قابلِ استعمال بنا دیتے ہیں-

اکثر افراد کی گاڑیوں کی ونڈ اسکرین پر دھند جم جاتی ہے جو دورانِ ڈرائیونگ ڈرائیور کو مشکل میں ڈال دیتی ہے لیکن اگر ونڈ اسکرین کے ساتھ سلیکا بیگز رکھ دیے جائیں تو دھند جمنے کے مسائل سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے-

اگر آپ کو کسی وجہ سے پھول خشک کرنے پڑ جائیں اور وہ کم وقت میں تو آپ ان پھولوں کے پیکٹ میں چند سلیکا بیگز رکھ دیں اور پھر کمال دیکھیں-

سلیکا بیگز اوزاروں کو زنگ لگنے سے محفوظ رکھتے ہیں- بس چند بیگز ٹول کِٹ یا اوزاروں کے بیگ میں رکھ دیں اور اپنے اوزاروں کو خراب ہونے سے بچائیں-

اگر کوئی کھالے تو پھر؟
چونکہ یہ زہریلے نہیں ہوتے تو اس کا مطلب یہ نہیں انہیں کھا بھی لینا چاہئے، درحقیقت یہ کھانے کے لیے نہیں ہوتے۔
یہ زہریلے تو نہیں ہوتے مگر نگلنے پر جسم کو ڈی ہائیڈریشن کا شکار ضرور کرسکتے ہیں اور اس کے لیبل پر ڈو ناٹ ایٹ کی جو وارننگ ہوتی ہے وہ درحقیقت چھوٹے بچوں کے لیے ہوتی ہے۔
اگر کوئی غلطی سے ان دانوں کو کھالے تو اسے فوری طور پر کچھ گلاس پانی پلانا چاہئے تاکہ ڈی ہائیڈریشن کو ٹالا جاسکے۔
اس کے بعد ڈاکٹر سے رجوع کریں خصوصاً اگر بچہ کھالے کیونکہ انہیں صرف ڈی ہائیڈریشن کا ہی خطرہ نہیں ہوتا بلکہ یہ گلے میں پھنس کر دم گھونٹنے کا باعث بھی بن سکتا ہے

┈┅❀🍃 *من روائع الفکرية* 🍃❀┉┈

🖍️ *"رسول الله ﷺ کی عورتوں کو نصیحت"*

🌷 سيدنا أبو سعيد الخدري رضي الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیه وسلم عید الاضحی یا عیدالفطر میں عیدگاہ تشریف لے گئے۔ وہاں آپ صلی الله علیه وسلم عورتوں کے پاس سے گزرے اور فرمایا:

🌷 اے عورتوں کی جماعت! صدقہ کرو، کیونکہ میں نے جہنم میں زیادہ تم ہی کو دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا یا رسول الله! ایسا کیوں؟ آپ صلی الله علیه وسلم نے فرمایا کہ تم لعن طعن بہت کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو، باوجود عقل اور دین میں ناقص ہونے کے میں نے تم سے زیادہ کسی کو بھی ایک عقلمند اور تجربہ کار آدمی کو دیوانہ بنا دینے والا نہیں دیکھا۔ عورتوں نے عرض کی کہ ہمارے دین اور ہماری عقل میں نقصان کیا ہے یا رسول الله؟ آپ صلی الله علیه وسلم نے فرمایا کیا عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے نصف نہیں ہے؟ انہوں نے کہا، جی ہے۔ آپ صلی الله علیه وسلم نے فرمایا بس یہی اس کی عقل کا نقصان ہے۔

🌷 پھر آپ صلى الله عليه وسلم نے پوچھا کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہو تو نہ نماز پڑھ سکتی ہے نہ روزہ رکھ سکتی ہے، عورتوں نے کہا ایسا ہی ہے۔ آپ صلی الله علیه وسلم نے فرمایا کہ یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔

📗 - *|[ صحيح البخاري : ٣٠٤ ]|*
🌹♥️🌹

ایک عالم نے ایک بڑھیا کو چرخہ کاتتے دیکھ کر فرمایا.. " بڑھیا ! ساری عمر چرخہ ہی کاتا یا کچھ اپنے خدا کی پہچان بھی کی..؟ "
بڑھیا نے جواب دیا.. " بیٹا ! سب کچھ اِسی چرخہ میں دیکھ لیا.. "
فرمایا.. " بڑی بی ! یہ تو بتاؤ کہ خدا موجود ہے یا نہیں..؟ "
بڑھیا نے جواب دیا.. " ہاں ہر گھڑی اور رات دن ہر وقت خدا موجود ہے.. "
عالم نے فرمایا.. " مگر اس کی دلیل..؟ "
بڑھیا بولی.. " دلیل یہ میرا چرخہ.. "
عالم نے پوچھا.. " یہ کیسے..؟ "
وہ بولی.. " وہ ایسے کہ جب تک میں اس چرخہ کو چلاتی رہتی ہوں یہ برابر چلتا رہتا ہے اور جب میں اسے چھوڑ دیتی ہوں تب یہ ٹھہر جاتا ہے.. تو جب اس چھوٹے سے چرخہ کو ہر وقت چلانے والے کی ضرورت ہے تو زمین و آسمان ' چاند سورج کے اتنے بڑے چرخوں کو چلانے والے کی ضرورت کس طرح نہ ہوگی..
پس جس طرح میرے کاٹھ کے چرخہ کو ایک چلانے والا چاہیے اسی طرح زمین و آسمان کے چرخہ کو ایک چلانے والا چاہیے .. جب تک وہ چلاتا رہے گا یہ سب چرخے چلتے رہیں گے اور جب وہ چھوڑ دے گا تو یہ ٹھہر جائیں گے مگر ہم نے کبھی زمین و آسمان ' چاند سورج کو ٹھہرے نہیں دیکھا تو جان لیا کہ ان کا چلانے والا ہر گھڑی موجود ھے.. "
عالم نے سوال کیا.. " اچھا یہ بتاؤ کہ آسمان و زمین کا چرخہ چلانے والا ایک ہے یا دو..؟ "
بڑھیا نے جواب دیا.. " ایک ہے.. اور اس دعویٰ کی دلیل بھی یہی میرا چرخہ ہے کیوں کہ جب اس چرخہ کو میں اپنی مرضی سے ایک طرف کو چلاتی ہوں یہ چرخہ میری مرضی سے ایک ہی طرف کو چلتا ہے.. اگر کوئی دوسری چلانے والی بھی ہوتی تب تو چرخہ کی رفتار تیز ہو جاتی اور اس چرخہ کی رفتار میں فرق آ کر نتیجہ حاصل نہ ہوتا..
اور اگر وہ میری مرضی کے خلاف اور میرے چلانے کی مخالف جہت پر چلاتی تو یہ چرخہ چلنے سے ٹھہر جاتا مگر ایسا نہیں ہوتا.. اس وجہ سے کہ کوئی دوسری چلانے والی نہیں ہے..
اسی طرح آسمان و زمین کا چلانے والا اگر کوئی دوسرا ہوتا تو ضرور آسمانی چرخہ کی رفتار تیز ہو کر دن رات کے نظام میں فرق آ جاتا یا چلنے سے ٹھہر جاتا یا ٹوٹ جاتا.. جب ایسا نہیں ہے تو ضرور آسمان و زمین کے چرخہ کو چلانے والا ایک ہی ہے..!!......
بسم الله الرحمن الرحيم وبه نستعين
*ایک واقعہ اور دس نصیحتیں*
*ازقلم: عبیداللہ بن شفیق الرحمٰن اعظمیؔ محمدیؔ مہسلہ*
*.......................................................*
گذشتہ امت کا ایک واقعہ ہے جو صحیح بخاری وغیرہ میں درج ہے، آئیے پہلے واقعہ دیکھ لیتے ہیں، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، وَأَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: قَرَصَتْ نَمْلَةٌ نَبِيًّا مِنَ الأَنْبِيَاءِ، فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ النَّمْلِ، فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: أَنْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ أَحْرَقْتَ أُمَّةً مِنَ الأُمَمِ تُسَبِّحُ" (صحیح بخاری:3019) حضرت سعید بن مسیب اور حضرت ابوسلمہ رحمھما اللہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ سابقہ انبیائے کرام میں سے ایک نبی کو کسی چیونٹی نے ڈنک مار لیا تو اس (نبی) کے حکم پر چیونٹیوں کی بستی ہی جلا دی گئی، پھر اللہ تعالیٰ نے ان پر وحی بھیجی کہ تجھے تو ایک ہی چیونٹی نے کاٹا تھا لیکن تو نے پوری جماعت کو جلا ڈالا جو اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتی تھی-
اسی طرح صحیح بخاری کی دوسری روایت ہے، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَزَلَ نَبِيٌّ مِنَ الأَنْبِيَاءِ تَحْتَ شَجَرَةٍ، فَلَدَغَتْهُ نَمْلَةٌ، فَأَمَرَ بِجَهَازِهِ فَأُخْرِجَ مِنْ تَحْتِهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِبَيْتِهَا فَأُحْرِقَ بِالنَّارِ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: فَهَلَّا نَمْلَةً وَاحِدَةً" (صحیح بخاری:3319) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی ایک درخت کے سائے میں آرام کے لیے اترے، تو انہیں کسی ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تو انہوں نے حکم دیا، ان کا سارا سامان درخت کے تلے سے نکال لیاگیا، پھر نبی نے چیونٹیوں کا سارا گھر جلا دینے کا حکم دیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے ان پر وحی بھیجی کہ تم کو تو ایک ہی چیونٹی نے ڈنک مارا تھا تو صرف اسی ایک کو مارنا تھا-
یہ پچھلے زمانے کے ایک نبی کا واقعہ ہے، یہ واقعہ اپنے اندر بہت نصیحت رکھتا ہے، اسی لیے پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمارے لیے اس قصہ کو بیان کیا ہے تاکہ ہم سب عبرت حاصل کریں، اس واقعے سے جو نصیحتیں ملتی ہیں وہ درج ذیل ہیں-
1) زیادہ غصہ نہیں ہونا چاہیے اور غصہ کی وجہ سے کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہیے-
2) انبیاء بشر تھے یعنی انسان تھے، ان کو بھی درد، تکلیف اور بیماری لاحق ہوتی تھی-
3) چیونٹی اللہ کی ایک مخلوق ہے وہ بھی اللہ کی حمد وثنا بیان کرتی ہے، لیکن ہم لوگ اس کی حمد وثنا کو نہیں سمجھ سکتے ہیں-
4) بدلہ لینا جائز ہے لیکن بدلہ لینے میں حد سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے-
5) موذی جانور کو مار سکتے ہیں-
6) آگ سے کسی جاندار مخلوق کو جلانا جائز نہیں ہے-
7) غلطی ایک کرے اور سزا سب کو دی جائے یہ بہت بڑا ظلم ہے-
8) ظلم کسی بھی شخص پر ہو حتی کہ چیونٹی پر ہو وہ بھی اللہ کو سخت ناپسندیدہ ہے-
9) اللہ دیکھتا ہے اور سنتا ہے، اس لیے کسی پر ظلم نہیں کرنا چاہیے، انصاف کرنا چاہیے-
10) چیونٹی کا ناحق قتل بھی مذہب اسلام میں حرام ہے-
اللہ تعالیٰ ہم سب کو علم نافع وعمل صالح کی توفیق عطا فرمائے آمین-
══════════ ❁✿❁ ══════════
*خواتین کا پردہ اور مرد کی نگاہیں۔۔۔۔!!🌹♥️🌹*

خواتین کا کہنا ہے کہ "جس آیت میں ہمارے پردے کا حکم ہے ، وہاں ہم سے پہلے مردوں کو نگاہیں جھکانے کا حکم ہے۔"

مردوں کا کہنا ہے کہ "خواتین جب بے پردہ نکلیں گی تو نگاہیں اٹھیں گی ہی"

اسی نوک جھونک میں کہ تم نگاہیں نیچی کرو میری بے پردگی کو نہ دیکھو، تم پردہ کرو تاکہ لوگ نہ دیکھیں"

دونوں فریقین اپنے فرائض بھول گئے ہیں۔

یاد رکھنے کی بات یہاں دونوں فریقین کے لئے یہ ہے کہ "آپ اپنے عمل کے لیے خود جوابدہ ہیں، دوسروں کے جوابدہ نہیں"

روز قیامت یہ کہہ کر عورتیں بَری نہیں ہو سکتیں کہ "پردہ کرنے سے کیا فرق پڑتا ہے حیا آنکھوں میں ہوتی ہے...
جنہوں نے دیکھنا ہے وہ برقعے میں لپٹی خواتین کو بھی نہیں بخشتے..."

اور مرد یہ جواز نہیں پیش کر سکیں گے کہ "عورت خود دعوتِ نظارہ پیش کر رہی تھی میرا کیا قصور؟"

یاد رکھئیے فرمانِ باری تعالٰی ہے!

*وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ°*

"اور تمہارا رب اس سے بےخبر نہیں جو تم کرتے ہو۔"

( سورۃُ النمل ، آیت __٩٣)

حکم دونوں کے لئے اپنی اپنی جگہ موجود ہے.....!
*✍🏻ایـک تٙحــــــریــر ایـک سبـــــــــق🧾🌹♥️🌹*

*بھڑھاپے میں والدین کو آپ کی* *ضرورت ہوتی ھے*
پراپرٹی ڈیلر نے اشتہار پڑھا
"مکان براۓ فروخت"
اس نے مکان کا وزٹ کیا اور ہمراہ ایک پارٹی کو لے کر گیا جو مطلوبہ مکان خریدنا چاہتی تھی جیسے ھی یہ لوگ اس گھر کے دروازے پر پہنچے ایک عمر رسیدہ بزرگ نے انھیں اندر آنے کی دعوت دی اور ڈرائنگ روم میں بیٹھنے کا کہا کچھ دیر بعد ایک عمر رسیدہ خاتون خانہ چاۓ کی ٹرالی ٹیبل سجاۓ ہوۓ ان لوگوں کی طرف آ رہی تھی جس پر چاۓ کے علاوہ گاجر کا حلوہ ،نمکو ،بسکٹ اور کچھ مٹھائی رکھی ہوئی تھی
وہ دونوں میاں بیوی ہمارے سامنے بیٹھ گئے اور ہمیں چاۓ نوش کرنے کی اجازت دینے لگے میں نے ان سے کہا ہماری آج پہلی ملاقات ہے اور ہم مکان کی بات چیت کرنے آئے ہیں اور آپ نے اتنا تکلف کیوں کیا ؟
بابا جی نے دھیمے سے لہجے میں کہا بیٹا آپ چاۓ نوش فرمائیں مکان کی بات بعد میں ہوتی رہے گی ہم سب لوگ چاۓ سے لطف اندوز ہوتے رھے اور ساتھ کچھ گفتگو کرتے رھے کچھ دیر بعد چاۓ وغیرہ پی کر میں نے بابا جی سے پوچھا آپ مکان کی بات کریں یہ مکان آپ کتنے میں دیں گے ؟ تو بابا جی نے کہا مکان کی قیمت پچاس لاکھ روپے ہے میں حیران ہو کر بولا بابا جی آپ کا مکان تو تیس لاکھ روپے کا بھی نہیں اور آپ پچاس لاکھ مانگ رہے ہیں؟ حیرت کی بات ہے آپ نے ہمیں چاۓ پلا کرہم پر احسان کیا ہے اور مکان کی قیمت بھی بہت زیادہ مانگی ہے لہٰذا ہمارا سودا نہیں ہو سکتا تو بابا جی نے کہا کوئی بات نہیں یہ کھانا پیناکچھ نہیں انسان اپنے نصیب کا کھاتا ہے ۔ خیر ہم دو تین گھنٹے وہاں گزار کر خالی ہاتھ واپس لوٹ آئے ۔
تین مہینے بعد میں نے اخبار میں پھر سے اسی مکان کی فروخت کا اشتہار پڑھا اور تعجب ہوا کہ ابھی تک بابا جی کا مکان نہیں بکا دوبارہ رابطہ کرنے کے لئیے ایک دوسری پارٹی کو ساتھ لے کر بابا جی کا مکان دیکھنے چلا گیا جیسےہی دروازہ کھٹکھٹایا تو بابا جی نے پر تپاک طریقے سے اندر آنے کی دعوت دی اور ہمیں ڈرائنگ روم میں بٹھایا اور کچھ دیر بعد وہی خاتون خانہ چاۓ کی ٹرالی ٹیبل لے کر ہماری طرف آ رہی تھی
میں نے بے ساختہ لہجے میں کہا بابا جی آپ اتنا تکلف کیوں کرتے ہیں آپ مکان کتنے میں بیچنا چاھتے ہیں بابا جی نے کہا آپ چاۓ نوش فرمائیں مکان کی بات بعد میں کرتے ہیں ۔ پہلے کی مرتبہ اس بار بھی چاۓ وغیرہ پینے کے بعد کچھ گفتگوہوئی اور بابا جی سے مکان کی بات کرنا چاہی تو بابا جی نے پھر پچاس لاکھ کی ڈیمانڈ کر دی مجھے غصہ بھی آیا اور حیرت بھی ہوئی کہ یہ بابا جی دماغی مریض لگتےہیں ہم نے اجازت طلب کی اور وہاں سے واپس آ گئے ۔
اس بات کو کافی ماہ گزر گئے میرا ایک دوست جو پراپرٹی ڈیلر تھا اس کا مجھے فون آیا اور اس نے کہا ایک مکان مل رھا ہے کافی سستا ہے اگر ارادہ ہے تو چلو ساتھ تمہیں مکان دکھا دوں میں نے کہا چلو چلتے ہیں جب میں اس کے ساتھ گیا تو وہ وہی مکان تھا جو بابا جی کا تھا میں نے اپنے دوست کو ہنستے ہوے بتایا یہ بابا جی کا مکان ہے اور وہ بابا جی پاگل ہیں شاید- پھر میں نے اپنے دوست کو پچھلے دونوں واقعیات سناۓ تو اس دوست نے کہا اس بات میں کچھ نہ کچھ راز تو ضرور ہے چلو پتا کرتےہیں
ہم نے دروازہ کھٹکھٹایا تو بابا جی کی نظر مجھ پر پڑی انہوں نے مجھے گلے سے لگایا اور پہلے کی مرتبہ اس بار بھی اندر آنے کی دعوت دی اور ڈرائنگ روم میں لے گئے کچھ دیر بعد وہی خاتون چاۓ کی ٹرالی ٹیبل ہماری طرف لاتی ہوئی دکھائی دیں بابا جی نےہمیں چاۓ نوش کرنے کا کہا ۔ میرے دوست نے کہا بابا جی آج ھم چاۓ تب تک نہیں پئیں گے جب تک آپ ہمیں یہ نہیں بتاتے کہ آپ مکان کی فروخت کا اشتہار دیتے رہتے ہیں لیکن مکان فروخت نہیں کرتے اور جو مکان خریدنے آتا ہے اس کی تواضح کر کے اسے بھیج دیتےہیں آخر ماجرا کیا ہے ؟
یہ بات سن کر بابا جی نے اپنی بیوی کی طرف دیکھا اور اداسی والی نگاہوں سے میری طرف پلٹے اور کہا ھم نے مکان نہیں بیچنا ھم صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے گھر کوئی آتا جاتا رہے ہم کسی سے بات چیت کرتے رہیں اور کوئی ھم سے باتیں کرے ہم بوڑھےہیں لاچار ہیں ھمارے 3 بیٹے ہیں جنھیں ہم نے اچھی تعلیم دلوائی وہ ملک سے باہر ہیں لیکن ہمارے لئیے نہ ہونے کے برابر ہیں ہم اکیلے پن کی وجہ سے اپنے آپ کو اس گھر کی دیواروں کو دیکھ دیکھ کر اکتا گئے ہیں اس لئیے ہم نے سوچا ھم اپنی اس اداسی کو لوگوں کی تواضح سے ختم کریں ان کی باتیں سن کر میرا دل پسیج گیا اور میں نےسوچا بڑھاپا اور اکیلا پن ان دونوں چیزوں کے ساتھ زندگی کس قدر کٹھن ہے بابا جی نے کہا بیٹا دنیا کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئیے سب کچھ پاس ہے لیکن بڑھاپے میں اولاد کا سہارا ہی ساتھ دیتا ہے-
بڑھاپے میں بوڑھے والدین کو آپکے پیسے کے نہیں بلکہ آپکی ضرورت زیادہ ہوتی ھے۔ لہذا والدین کو زیادہ سے زیادہ وقت دیں
"انمول ھیں وہ لوگ جو دوسروں کے درد کو محسوس کرتے ہیں"۔
کبھی اپنے خوبصورت اور جوان جسم کو دیکھا ہے۔۔؟
کبھی اپنے جوان جس
م کا موازنہ کسی بوڑھے اور جھریوں والے جسم سے کیا ہے؟اور یہ سوچا ہے کہ یہ بوڑھا جسم بھی کبھی جوان تھا۔!!خوبصورت تھا۔؟زندگی سے بھرپور تھا۔آپ کے جسم سے زیادہ طاقتور تھا!!۔اس نے بھی زندگی کی خوبصورت بہاریں دیکھی اور جئیں ہوں گی۔یہ بوڑھا جسم کبھی جوان بھی رہا ہو گا۔؟
اور یہ بھی خیال کرنا کہ ایک دن یہ آپ کا خوبصورت اور جوان جسم بھی بوڑھا ہو جائے گا۔؟جوانی کی رعنائیاں ختم ہو جائیں گی۔زندگی رینگنے لگی گی اور آپ قابل رحم ہو جائیں گے۔۔اس وقت آپ کو سہارے کی ضرورت ہو گی۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ جب آپ کی زندگی بوڑھی اور جسم جھریوں والا ہو اور اس وقت آپ کا کوئی سہارا بنے ؟
تو بوڑھے جسموں کی عزت کریں ،قدر کریں اور ان کی خدمت کریں۔
بوڑھے لوگوں کی خدمت ،بڑھاپے میں ضرور کام آئے گی۔!
دنیا مکافات عمل ہے۔۔۔آج جو کرو گے کل کو اس کی جزا یا سزا ضرور ملے گی۔۔
سوچیے گا۔
*اچھی بات پھیلانا صدقہ جاریہ ہے*
*تحــــریر اچھی لگے تو شئیر کریں*

*طلبــگارِ دعا🤲🏻*
*اپنے اساتذہ کا ادب کیجئے۔۔۔۔🌹♥️🌹*
اور ایسے کیجئے

حافظ محمد محدث گوندلوی رحمہ اللہ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں اپنے لائق ترین اور انتہائی صالح شاگرد شیخ الحدیث محدث ابوالبرکات احمد رحمہ اللہ کو جامعہ اسلامیہ گوجراں والا میں اپنی جگہ خطیب مقرر کر دیا اور خود ھر جمعہ انہی کی اقتدا میں ادا کرتے رھے
اب صورت حال یہ تھی کہ محدث گوندلوی جمعہ کے دن بہت جلد مسجد میں تشریف لے آتے اور پہلی صف میں نوافل ادا کرتے اور اذکار میں مشغول ھو جاتے
اور خطبہ دینے کے لئے جب محدث ابوالبرکات احمد تشریف لاتے اور نوافل وغیرہ سے فارغ ھوتے اور منبر پہ تشریف لانے سے پہلے اپنے فاضل استاذ کے سامنے دو زانو بیٹھ کے خطبہ شروع کرنے کی اجازت ان الفاظ میں طلب کرتے کہ استاذ جی مجھے خطبہ دینے کے لئے منبر پہ بیٹھنا ھے کیا آپ کی طرف سے اجازت ھے؟ ؟؟
اور جواب میں مشفق استاذ جب فرماتے کہ ھاں بالکل اجازت ھے تو شاگرد رشید پھر منبر پہ تشریف فرما ھوتے
اور یہی روٹین آخر دم تک رھی کہ ھر جمعہ کو یہی اجازت لینے اور دینے کا سلسلہ جاری رھا
اللہ اکبر
اب کہاں سے لائیں ایسے لوگ جو اپنے اساتذہ کا اس حد تک احترام کرتے تھے
اب تو ھمیں بس دو چار لفظ آجانے کی دیر ھوتی ھے تو ھم اپنے اساتذہ کو استاذ ماننے سے انکار کر دیتے ھیں
اللہ سے دعا ھے کہ ھمیں بھی اپنے اساتذہ کا ایسے ھی ادب واحترام کرنے کی توفیق عنایت فرمائے
آمین یارب العالمین
🔺🔻🔺🔻🔺🔻🔺🔻🔻🔺🔻🔺🔻🔺🔻🔺🔻🔺